وزیر داخلہ کی شہید لیفٹیننٹ حسان اشرف کی رہائشگاہ آمد، اہل خانہ کو دلاسہ دیا
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
لاہور:
وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے شہید لیفٹیننٹ محمد حسان اشرف کی رہائش گاہ واپڈا ٹاون جاکر ان کے والد محمد اشرف ،بھائی محمد حنان اشرف اور دیگر اہل خانہ سے ملاقات کی۔
محسن نقوی نے جواں سال بیٹے کی شہادت پر والد و سوگوار خاندان سے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اہل خانہ کو دلاسہ دیا۔ انہوں نے شہید کی بہادری کو زبردست الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اہل خانہ کے بلند حوصلے کو سراہا۔
وزیرداخلہ محسن نقوی نے شہید لیفٹیننٹ محمد حسان اشرف کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کی اور سوگوار خاندان کے لیے صبر جمیل کی دعا کی۔
انہوں نے کہا کہ شہید لیفٹیننٹ محمد حسان اشرف نے خوارجی دہشتگردوں کے خلاف بہادری سے لڑتے ہوئے وطن پر جان نچھاور کی۔ لیفٹیننٹ محمد حسان اشرف جیسے بہادر سپوت قوم کا فخر ہیں۔ ان کے بلند حوصلہ والد کو دیکھ کر ہمارا عزم مزید مضبوط ہوا ہے۔
محسن نقوی نے کہا کہ شہدائے وطن قوم کا سرمایہ افتخار ہیں۔ ہمارا ایمان ہے کہ شہید ہمیشہ زندہ رہتے ہیں اورشہید لیفٹیننٹ محمد حسان اشرف ہمیشہ ہمارے دلوں میں زندہ رہیں گے۔
شہید کے والد نے اس موقع پر کہا کہ میرے بیٹے محمد حسان اشرف نے شہادت کا بلند رتبہ پایا۔
واضح رہے کہ لیفٹیننٹ محمد حسان اشرف 3 روز قبل میران شاہ میں خوارجی دہشتگردوں کا بہادری سے مقابلہ کرتے ہوئے شہید ہوئے تھے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: شہید لیفٹیننٹ محمد حسان اشرف محسن نقوی نے اہل خانہ
پڑھیں:
اقوام متحدہ کے انڈر سیکریٹری جنرل امن مشنز تعاون پر پاکستان کے مشکور
NEWYORK:اقوام متحدہ کے انڈر سیکریٹری جنرل برائے امن مشنز جنرل جین پیر لاکروا نے پاکستان کے بھر پور تعاون پر وفاقی وزیر داخلہ کا شکریہ ادا کیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر پیغام میں اقوام متحدہ کے انڈر سیکریٹری جنرل برائے امن مشنز جنرل جین پیر لاکروا نے کہا کہ اقوام متحدہ کے امن مشنز کے لیے پاکستان کے بھرپور تعاون پر وزیر داخلہ محسن نقوی کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ (یو این) پولیس جس کی قیادت پاکستانی پولیس افسر فیصل شاہکار کر رہے ہیں کے حوالے سے بھی تعاون پر وزیر داخلہ محسن نقوی کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
اقوام متحدہ کے عہدیدار نے بتایا کہ وزیر داخلہ محسن نقوی کے ساتھ امن مشنز میں اہم پولیسنگ سرگرمیوں کے دوران خطرات سے نمٹنے کے لیے درکار جدید ٹیکنالوجی کے حصول پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔