عمران خان کے آرمی چیف کو مبینہ خط پر شاہد خاقان عباسی بھی بول پڑے
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
اسلام آباد (آئی این پی )سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ آج سیاست ایک گالی اور دھبہ بن گئی ہے اس کو ختم کرنا چاہئے،لوگ سیاستدانوں کے بارے میں رائے اچھی نہیں رکھتے،بلاول بھٹو مسلم لیگ ن کے ووٹوں کے بغیر وزیراعظم نہیں بن سکتے، آرمی چیف کوخط لکھنے کا مقصد کیا ہے؟اگر آپ نے خط لکھنا ہے تو پاکستان کے عوام کو لکھیں۔
ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ سیاست سب اپنی اپنی کریں لیکن اپوزیشن کے معاملات پر اتفاق ہو،ن لیگ نے مجھے بہت کچھ دیا اور میں نے بھی جماعت کو عزت دی ۔میاں نوازشریف کے ساتھ ذاتی تعلق ہے،صرف نواز شریف کو مجھ پر بات کرنے کا حق ہے،نواز شریف جو بات کریں گے میں قبول کروں گا،میں ووٹ کو عزت دو کے نعرے کے ساتھ تھا،مسلم لیگ ن نے جو راستہ اپنایا ہے میں اس سے اتفاق نہیں کرتا۔۔
انہوں نے کہاکہ نوازشریف کے ساتھ میرا 35سال کا تعلق تھا،جو آئین کی بالادستی ،شفاف الیکشن اور ملکی ترقی کی بات کرے گا میں اس کے ساتھ ہوں۔انہوں نے کہا بلاول بھٹو مسلم لیگ ن کے ووٹوں کے بغیر وزیراعظم نہیں بن سکتے۔اسمبلیوں سے استعفی دینا کسی مسئلے کا حل نہیں،ایک صوبائی حکومت دارالحکومت پر حملہ آور ہورہی ہے ایسا نہیں ہونا چاہئے،سب کو بیٹھ کر مسائل کا حل نکالنا ہوگا۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا آرمی چیف کوخط لکھنے کا مقصد کیا ہے؟اگر آپ نے خط لکھنا ہے تو پاکستان کے عوام کو لکھیں،آپ کی جماعت کے رہنما پارلیمان میں بیٹھے ہیں وہ وہاں بات کیوں نہیں کرتے۔انہوں نے کہا پارلیمنٹ میں بھی زبان بندی ہے، کسی کو بولنے نہیں دیا جاتا،بانی پی ٹی آئی بھی یہی کام کرتے تھے، اس وقت بھی بولنے کی اجازت نہیں تھی۔ میں بانی پی ٹی آئی کو خط لکھنے سے نہیں روک سکتا لیکن آرمی چیف کو لکھنے کا مقصد کیا ہے؟جہاں ملک کا مفاد آتا ہے وہاں آپ کو اپنے مفاد کو پیچھے کرنا ہوگا۔
برف میں 100 فٹ نیچے چھپا ہوا خفیہ شہر دریافت، یہ کس خطرناک منصوبے کے تحت بسایا گیا تھا اور اس کو ترک کیوں کیا گیا؟
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
جج ہمایوں دلاور کے خلاف مبینہ سوشل میڈیا مہم‘اسلام آباد ہائیکورٹ نے ایف آئی اے رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دے دی
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے جج ہمایوں دلاور کے خلاف مبینہ سوشل میڈیا مہم پر ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کے پی صدیق انجم و دیگر کے خلاف مقدمہ میں ایف آئی اے رپورٹ کو غیرتسلی بخش قرار دے دیا، دوبارہ رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے ایف آئی اے کی خصوصی عدالت میں مقدمہ کا ٹرائل روکنے کا حکمِ امتناعی برقرار رکھا۔ جسٹس بابر ستار نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ اِس رپورٹ میں کس طرح کی زبان لکھی گئی ہے۔ کیا ایف آئی اے کو معلوم نہیں کہ عدالت میں رپورٹ کس طرح فائل کی جاتی ہے؟ ایف آئی اے وکیل نے کہاکہ نہیں جج کی جانب سے نہیں، اْنکے بھانجے نے کمپلینٹ فائل کی تھی، جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دئیے کہ ایف آئی اے کی پوری رپورٹ ہی جج کے Grevienices پر ہے۔ عدالت نے ایف آئی اے کو دوبارہ رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 19 مئی تک ملتوی کر دی۔