Jasarat News:
2025-04-22@14:13:38 GMT

’’روشن خیال اعتدال‘‘ پسندی کے ناکارہ بم

اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT

’’روشن خیال اعتدال‘‘ پسندی کے ناکارہ بم

اسرائیل کو پاکستان سے تسلیم کرانا ایک ایسا عالمی ایجنڈا ہے جس کی تکمیل کی خاطر پاکستان کو مدتوں سے زخم دیے جا رہے ہیں۔ اس کی وجہ پاکستان کا مسلمان دنیا میں ایک نمایاں مقام تھا۔ عرب دنیا بھی پاکستان کے اسی مقام کے پیچھے چھپ کر اسرائیل سے تعلقات کی نارملائزیشن سے پہلو تہی کرتی رہی۔ پھر یوں ہوا کہ پاکستان سے یہ نمایاں مقام چھیننے کا ہی فیصلہ ہوا۔ اب پاکستان دہشت گردی کا نشانہ بننے کے ساتھ ساتھ معاشی طور پر دیوالیہ پن کی دہلیز پر ہی کھڑا ہے۔ مہنگائی کرکے پاکستان کو رسمی طور پر دیوالیہ ہونے سے بچایا گیا ہے وگرنہ تمام علامتیں اور نشانیاں ایسی ہی ہیں جو معاشی طور پر دیوالیہ ہونے والے ملکوں کی ہوتی ہیں۔ اسرائیل یہ سمجھتا ہے کہ پاکستان کے پاسپورٹ پر اسرائیل کے نام کی اضافی مہر حقیقت میں صہیونی ریاست کی بدترین تذلیل ہے اور اس تذلیل کا بدلہ لینے کی سوچ کہاں کہاں موجود ہوگی؟ یہ بات زیادہ محتاج وضاحت نہیں۔ اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی نارملائزیشن کا مطلب ایک ملک سے تعلق استوار کرنا نہیں بلکہ موجودہ حالت میں اس کا مطلب یہ ہے کہ فلسطینیوں پر اسرائیل کے مظالم، عملی اور نظری قبضے کو نارملائزیشن کا جامہ پہنانا ہے۔ اسی لیے وقفے وقفے سے پاکستان میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی نارملائزیشن کی آوازیں اُٹھتی ہیں۔

حقیقت میں ان میں اکثر آوازیں بیرونی پروجیکٹس ہوتی ہیں یا ان پروجیکٹس کے زیر اثر۔ ایسا ہی ایک پروجیکٹ دوہزار کی دہائی میں بننے والی نیشنل صوفی کونسل بھی تھی۔ جو اس مقصد کے تحت قائم کی گئی تھی کہ دنیا میں دہشت گردی کی جڑ سعودی عرب میں قائم مکاتب فکر ہیں جنہیں سلفی ازم اور وہابی ازم کہا جارہا تھا۔ اس کی جگہ اگر مسلمان دنیا میں صوفی اسلام کو فروغ دیا جائے تو دہشت گردی کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے اور مسلمانوں کے اندر ریڈیکلائزیشن کے جراثیم کو بڑھنے اور پنپنے سے روکا جا سکتا ہے۔ جب یہ ڈول ڈالا جا رہا تھا تو نائن الیون کا واقعہ تازہ تازہ رونما ہوچکا تھا اور امریکا مسلمان دنیا سے سارے حساب بے باق کرنے کی راہ پر گامزن تھا۔ جنرل پرویزمشرف امریکی جنگ کی بندوق اپنے کندھے پر رکھ کر اگلے مورچے کے اگلے سپاہی کا کردار ادا کررہے تھے۔ امریکی ڈالروں کی پاکستان پر برسات ہوتی تھی۔ ڈرون حملوں کے ڈالر، ڈرون کی راہنمائی کرنے والی چِپ کے ڈالر، طالبان کو گرفتار کرنے اور مارنے کے ڈالر، اس سے بھی مہنگے شکار القاعدہ والوں کو گرفتار کرکے حوالے کرنے کے ڈالر غرض یہ کہ گنگا جمنا بہتی چلی جارہی تھی۔ اس ماحول میں جنرل پرویز مشرف کو صوفی کونسل بنانے کا خیال آیا اور 2006 میں روشن خیال اعتدال پسندی کے ذیلی پروجیکٹ کے طور پردھوم دھام کے ساتھ پاکستان میں صوفی اسلام کی ترویج واشاعت کے لیے اس کونسل کا قیام عمل میں لایا گیا۔ جنرل پرویزمشرف اس کے سرپرست اعلیٰ بنے اور چودھری شجاعت حسین کو چیرمین بنایا گیا۔ یہ جنرل پرویز مشرف کی مہربانی تھی کہ انہوں نے چودھری شجاعت حسین کی شراکت داری قبول کرلی وگرنہ وہ چاہتے تو سرپرست اعلیٰ کے ساتھ ساتھ چیرمین بھی خود ہی بنتے۔ ان سے کس کو پوچھنا تھا۔ یہ وہی دور تھا جب یہودیوں کے روحانی پیشوا جنرل پرویز مشرف کی درازیٔ عمر کے لیے دعائیں کرتے تھے اور وہ امریکی یہودیوں کی تقریبات میں شرکت کرتے تھے۔ اسی ورثے کا ایک بم برسوں بعد ایک بار پھر اسرائیل میں جا پھٹا اور جہاں وہ اسرائیل اور پاکستان کے تعلقات کی نارملائزیشن بہ الفاظ دیگر فلسطینیوں کی بربادی اور بے زمینی اور بے گھری کی نارملائزیشن کا مقدمہ لڑتے ہوئے پائے گئے۔

اسرائیل کے اخبار یروشلم پوسٹ نے پاکستان کے ایک ماڈرن صوفی صاحب کے دورہ ٔ اسرائیل کی کہانی بیان کی جو صرف ایک فرد نہیں بلکہ صوفی کونسل کے چیرمین ہیں۔ ان کا نام پیر سید مدثر نذر شاہ بانی سچ انسٹی ٹیوٹ۔ یروشلم پوسٹ کے مطابق صوفی صاحب بلوچستان میں پیدا ہوئے اور پنجاب میں صوفی سلسلے کے سرپرست ہیں۔ اخبار نے پیر نذر شاہ کے اسرائیل کے مختلف مقامات کی تصویروں سے مزین اس اسٹوری میں ان سے انٹرویو بھی کیا ہے۔ وہ اپنی کہانی بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ کہانی 2004 میں شروع ہوئی جب پاکستان دہشت گردی کے خوفناک حملوں کا شکار تھا۔ خانقاہیں اور مقدس مقامات مذہبی لیڈر سب ان حملوں کی زد میں تھے اس وقت ہم نے ڈی ریڈیکلایزیشن کے منصوبے پر کام کا آغاز کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اسرائیل کے حوالے سے سخت گیری بڑھ رہی ہے۔ میں یہ سمجھتا ہوں اس ریجیڈٹی کی وجہ سلفی ازم اور اخوان ازم ہے۔ اسی انٹرویو میں اخبار پاکستان کا تعارف یوں کراتا ہے کہ پاکستان اسرائیل کے بارے میں منفی خیالات رکھنے والے ملکوںمیں سے ایک ہے۔ یہ جیوش اسٹیٹ کو تسلیم نہیں کرتا۔ پاکستانی پاسپورٹ اس جملے کے حوالے سے بدنام ہے جو اس کے بیک کور پر یوں درج ہے ’’اسرائیل کے سوا تمام ملکوں کے لیے کارآمد ہے‘‘۔

پیر نذر شاہ حالات کی نارملائزیشن پر Whispers in the Stone (پتھروں میں سرگوشیاں) کے عنوان سے کتاب بھی لکھ چکے ہیں۔ رواں ماہ انہوں نے اسرائیل کا دورہ کیا اور ساٹھ اسرائیلی اسکالرز کے ساتھ بات چیت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ تمام اسرائیلی پاکستان سے تعلقات کی نارملائزیشن چاہتے ہیں۔ یہ دورہ اسرائیل کے یروشلم سینٹر فار سیکورٹی اینڈ فارن افیرز کے زہر اہتمام ہوا۔ یوں جنرل پرویز مشرف کی لیگسی آج بھی کسی نہ کسی انداز سے اپنا جلوہ دکھا رہی ہے۔ ٹی وی پر بولنے والے احمد قریشی بھی اسی دور سے اسکرینوں پر نمودار ہوئے اور آخر کار وہ بھی ایک شام تل ابیب سے جا برآمد ہوئے اور اب جنرل پرویزمشرف کے چھوڑے ہوئے ورثے صوفی کونسل کے سربراہ بنفس نفیس اسرائیل میں گھومتے گھامتے پائے گئے۔ صوفی کونسل کے سرپرست اعلیٰ اس دنیا سے چلے گئے اس کے چیرمین اب بستر علالت پر ہیں مگر اس کے ناکارہ سمجھے جانے والے بم اب بھی زمین کی تہہ میں وقفے وقفے سے پھٹتے ہیں۔ پیر مدثر نذر شاہ اسرائیل میں ظہور وورود بھی ایسے ہی بم کا ایک دھماکا ہے۔ گویا کہ پہنچے وہیں پہ خاک جہاں کا خمیر ہو۔ پاکستان پر ستر برس سے کیسے کیسے تجربات ہو رہے ہیں، کوئی صاحب اسلامائزیشن کے نعرے لگا کر اپنے دن گزارتے ہیں اور کوئی صاحب روشن خیال اعتدال پسند کو عین تقاضائے وقت اور مصلحت قرار دے کر اپنے دن پورے کرتے ہیں اور سب کے لیے ان کی بات اور ان کی ضرورت ہی قومی مفاد قرار پائی ہے۔ تھوڑا کھرچنا شروع کریں تو دونوں کے ڈانڈے جا کر کہیں اور ملتے ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: تعلقات کی نارملائزیشن جنرل پرویز مشرف پاکستان کے کہ پاکستان اسرائیل کے صوفی کونسل ہیں اور نذر شاہ کے ڈالر کے ساتھ کے لیے خیال ا

پڑھیں:

پاکستان میں کون اتنا طاقتور ہے جو صحافیوں کو اسرائیل بھیج رہا ہے:حافظ نعیم الرحمن

جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے غزہ ملین مارچ سے خطاب کرتے ہوئے حکمرانوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ آج کے ملین مارچ نے ثابت کر دیا ہے کہ حکمران سوئے ہوئے ہیں جبکہ عوام جاگ چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ غزہ کے مسلمانوں کی حمایت میں یہ مارچ حکمرانوں کی مسلمانوں کو سلانے کی کوششوں کو ناکام بنانے کی واضح علامت ہے۔حافظ نعیم الرحمن نے حکومت پاکستان اور افواج پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کے مسلمانوں کی آواز سنیں اور اس مسئلے پر فوراً اقدام کریں۔انہوں نے کہا کہ پوری امت مسلمہ ایک طرف اور صرف پاکستان ایک طرف ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی ایٹمی صلاحیت اسے امت مسلمہ میں ممتاز بناتی ہے، اور اس کا کردار عالمی سطح پر بے حد اہم ہے.انہوں نے بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح اور پاکستان کے پہلے وزیر اعظم لیاقت علی خان کے بیانات یاد دلاتے ہوئے کہا کہ بانی پاکستان نے اسرائیل کو برطانیہ کی ناجائز اولاد قرار دیا تھا اور لیاقت علی خان نے اسرائیل کو کبھی تسلیم نہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔حافظ نعیم الرحمن نے پاکستان کے حکمرانوں سے سوال کیا کہ پاکستان میں کون اتنا طاقتور ہے جو صحافیوں کو اسرائیل بھیج رہا ہے؟انہوں نے اقوام متحدہ کے چارٹر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اپنی آزادی کے لیے لڑنا حماس کا حق ہے۔حافظ نعیم نے حکومت اور اپوزیشن کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ حکومت اور اپوزیشن دونوں فلسطین کے مسئلے پر خاموش ہیں اور دونوں امریکہ کے غلام ہیں۔انہوں نے پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں سے فلسطین اور کشمیر پر متحد ہونے کی اپیل کی اور کہا کہ فلسطین ہمارے لیے سیاسی ایمان کا مسئلہ ہے۔انہوں نے غزہ کے حالات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کا ڈھیر بنادیا گیا ہے اور آج فلسطینی بچوں کو دفنانے کے لیے بھی جگہ نہیں مل رہی۔حافظ نعیم الرحمن نے حماس کی جرات مندی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ حماس نے دنیا کو بتا دیا کہ اسرائیل ناقابل شکست نہیں ہے۔انہوں نے 26 اپریل کو غزہ کے لیے عالمی ہڑتال کی کال دیتے ہوئے کہا کہ 26 اپریل کو پورے ملک میں ہڑتال ہوگی اور فلسطینی مظلوموں کے لیے آواز بلند کی جائے گی۔آخر میں حافظ نعیم الرحمن نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وزیر اعظم شہباز شریف غزہ پر ساری سیاسی جماعتوں کو لائحہ عمل طے کرنے کے لیے بلائیں۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کے ساتھ معاہدے کے حوالے سے امریکی سفیر نے حماس سے کیا مطالبہ کیا ؟
  • فکر اقبال سے رہنمائی حاصل کر کے مذہبی انتہا پسندی کا مقابلہ کیا جا سکتا ہے: احسن اقبال
  • امریکی برانڈ صوفی کونسل اور اسرائیل کی حمائت
  • بچوں کے روشن مستقبل کو ہر قیمت پر یقینی بنایا جائیگا :  پولیو کے مکمل خاتمہ تک چین سے نہیں بیٹھیں گے : وزیراعظم : لاہور سے باکو پیآئی اے کی براہ ست پر وازوں کا آگاز سفارتی فتح قرار
  • لاہور، اسرائیل کی غزہ پر بربریت کیخلاف آئی ایس او کا احتجاج
  • امیر جماعت اسلامی نے 26 اپریل کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان کردیا
  • پاکستان میں کون اتنا طاقتور ہے جو صحافیوں کو اسرائیل بھیج رہا ہے:حافظ نعیم الرحمن
  • انتہا پسندی کے خلاف نوجوانوں کی مؤثر حکمت عملی، جامعہ کراچی میں ورکشاپ کا انعقاد
  • وزیر داخلہ محسن نقوی کی سعودی سفیر سے ملاقات، دوطرفہ تعاون پر تبادلہ خیال
  •  او آئی سی انجمن غلامان امریکہ ہے، یمن اور ایران مظلوم فلسطینیوں کے ساتھ کھڑے ہیں، مشتاق احمد