لاہور : امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن منصورہ میں مرکزی تربیت گاہ کے شرکا سے خطاب کر رہے ہیں

لاہو ر(نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ مہنگی بجلی اور آئی پی پیز مافیا کے خلاف تحریک کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے، حکومت عوام کو ریلیف دے، مہنگائی میں کمی حکومتی دعوے جھوٹ پر مبنی ہیں، وزیراعظم اور ان کی بھتیجی اشتہاروں کے ذریعے مہنگائی کم کرنے میں مصروف ہیں، تاثر دیا جا رہا ہے کہ پنجاب میں بہت کام ہو رہا ہے، کسان کارڈ دراصل قرضہ کارڈ ہے۔ رمضان کی آمد سے قبل اشیا خورونوش کی قیمتوںمیں مزید اضافہ ہو گیا، موجودہ حکمران فارم 47 کی پیداوار ہیں۔ پاکستان کے حکمران امریکا کی طرف دیکھتے ہیں، حالات بتا رہے کہ امریکا دنیا میں تنہا رہ جائے گا اور اس سے توقعات وابستہ رکھنے والے بھی ساتھ ہی ڈوبیں گے۔ ملک میں غریب کے لیے تعلیم اور روزگار کے دروازے بند ہیں، مڈل کلاس طبقہ اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے۔ مستقبل جماعت اسلامی کا ہے، ہم حق کو بیان اور مسلسل جدوجہد کرتے رہیں گے، عوام کے حقوق کے لیے منظم طریقے سے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے منصورہ میں مرکزی تربیت گاہ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ امیر جماعت نے کہا کہ سرمایہ داروں نے پوری دنیا میں جمہوریتوں کو یرغمال بنایا ہوا ہے۔ جس طرح پاکستان میں جمہوریت کو کنٹرول کیا جاتا ہے، یہی کام مغرب میں بھی خاص طریقے سے ہوتا ہے، اسرائیل میں جنگ مخالف لوگوں کو اقتدار سے دور رکھنے کے لیے واشنگٹن نے پیسہ لگایا، امریکا دنیا میں تباہی چاہتا ہے، امریکی دہشت گردی کی سالوں پر مشتمل ایک تاریخ ہے، اب اسے دنیا میں مزاحمت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، افغانستان کے بعد غزہ میں اسرائیل کی شکست دراصل امریکا کی ہی شکست ہے، پورا لاطینی امریکا بھی واشنگٹن کی زیادتیوں اور ظلم کے خلاف اکٹھا ہو رہا ہے، امریکا اور اس کے حواریوں کو پوری دنیا میں ہزیمت اٹھانا پڑے گی، دنیا بھر میں اس نظام کے متلاشی لوگ موجود ہیں جو عدل و انصاف کی بنیاد پر قائم ہو اور یہ نظام صرف اور صرف اسلامی نظام ہے۔ جماعت اسلامی کی جدوجہد اقامت دین کی جدوجہد ہے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ حکومت مافیاز کو نواز رہی ہے، آئی پی پیز سے معاہدوں کے نتیجے میں ایک ہزار ارب کا فائدہ ہوا، یہ رقم عوام کو ریلیف دینے کے لیے استعمال کیوں نہیں ہو رہی ہے، ارکان پارلیمنٹ اپنی تنخواہوں میں اضافہ کر رہے ہیں اور دوسری طرف عوام کا خون نچوڑا جا رہا ہے، تنخواہ داروں پر ٹیکسوں کا پہاڑ لاد دیا گیا۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے لاہور میں ’’بنوقابل‘‘ کے دوسرے فیز کا آغاز کر دیا ہے، لاکھوں بچوں کو مفت آئی ٹی ٹریننگ دی جائے گی، جماعت اسلامی یکساں نظام اور یکساں نصاب کی بات کرتی ہے۔ حکومتوں کی ذمے داری ہے کہ عوام کے لیے معیاری اور مفت تعلیم کا بندوبست کریں، حکومت عوام کو سہولت دیتی ہے تو یہ احسان نہیں ان کا حق ہے، جماعت اسلامی نے فیصلہ کیا کہ عوام اور خصوصی طور پر نوجوانوں میں ان کے حقوق سے متعلق آگاہی پیدا کرنی ہے، اس کے لیے ملک کے طول و عرض میں جدوجہد جاری ہے، اس جدوجہد کے ساتھ ہمارا یہ بھی فیصلہ ہے کہ اپنے تئیں بہتری کے لیے کوششیں بھی کریں گے، انہی کوششوں میں سے ایک بنو قابل پروگرام ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: حافظ نعیم الرحمن جماعت اسلامی دنیا میں عوام کو رہا ہے کے لیے

پڑھیں:

عوام کا ریلیف حکومت کے خزانے میں

موجودہ حکومت عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے دعوے ویسے تو صبح وشام کرتی رہتی ہے اور ساتھ ہی ساتھ اپنی مجبوریوں کا اظہار بھی کرتی رہتی ہے لیکن ریلیف دینے کا جب جب موقعہ میسر آتاہے وہ اس میں کٹوتی کرنے کی تدابیر بھی سوچنے لگتی ہے۔ایسا ہی اس نے ابھی چند دن پہلے کیا۔

وہ جانتی تھی کہ عوام عالمی سطح پر پیٹرول کی قیمتوں میں بڑی کمی کا ریلیف اپنے یہاں بھی دیکھنا چاہ رہے ہیں،لہٰذا اس نے بلوچستان میں اٹھنے والی شورش کو بہانہ بناکر وہاں ایک بڑی شاہراہ بنانے کی غرض سے یہ متوقع سارا ریلیف اپنے خزانے میں ڈال لیا۔یہ مجوزہ شاہراہ بنتی ہے بھی یا نہیں ،ابھی اس کے بارے میں کچھ بھی نہیں کہاجاسکتاہے بلکہ خود حکومت کے مستقبل کے بارے میں بھی کوئی یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ یہ حکومت اپنے بقیہ چار سال پورے بھی کرپائے گی یانہیں۔ایک لیٹر پیٹرول پر حکومت نے ابھی ایک ماہ پہلے ہی دس روپے اضافہ کرکے لیوی کو ستر روپے کردیا تھا۔ ہمیں اچھی طرح یاد ہے کہ پچھلی حکومت کے دور میں IMF نے اسی لیوی کو 35 روپے کرنے کو کہا تھااوروہ بھی قسطوں میں یکمشت نہیں۔مگر ابھی تو کسی عالمی مالیاتی ادارے نے ہم سے اس جانب کوئی مطالبہ بھی نہیں کیاتھامگر اس حکومت نے اپنے ڈیڑھ دو برسوں میں اسے ستر روپے سے بھی زائد کرکے اپنے بجٹ کا خسارہ کم کرنے کا بہت ہی آسان طریقہ ڈھونڈلیا۔

ستر روپے فی لیٹر ہی کچھ کم نہ تھاکہ اب اس میں مزید آٹھ روپے کاسراسر ناجائز اضافہ کردیا۔دیکھا جائے توامریکا کی جانب سے ٹیرف میں اضافے کے بعد عالمی مارکیٹوں میں تیل کی قیمت میں بیس فیصد تک کمی ہوئی ہے لیکن ہماری دردمند حکومت نے صرف تین فیصد یعنی آٹھ روپے ہی کم کرکے اسے بلوچستان کے عوام سے ہمدردی کے نام پراپنے خزانے میں منتقل کردیے۔یہ مجوزہ سڑک اورشاہراہ نجانے کب بنتی ہے کسی کو نہیں پتا۔ ایک طرف بلوچستان کے عوام سے اظہارہمدردی کرکے اوردوسری طرف ترقی وخوشحالی کے دعوے کرکے یہ ایک بڑا ریلیف عوام کی پہنچ سے دور کردیا۔دیکھا جائے تو تیل کی قیمتوں میں حالیہ کمی کا براہ راست فائدہ عوام کو ملنا چاہیے تھااورساتھ ہی ساتھ بجلی کی قیمتوں میںبھی مزید کمی کی جانی چاہیے تھی مگر سرکاری ہیرا پھیری نے یہ سارا ریلیف اپنے ذاتی ریلیف میں تبدیل کرلیا۔ایک لٹر پیٹرول پر78 روپے لیوی شاید ہی کسی اورملک میں لی جاتی ہو۔

یہ لیوی جس کامطالبہ IMF نے بھی نہیں کیامگر ہماری حکومت نے اپنے طور پراپنے مالیاتی خسارے کو پورا کرنے کی غرض سے لاگو کردیا۔ اُسے لمحہ بھر کے لیے عوام کی کسمپرسی اورمفلوک الحالی کا بھی خیال نہیں آیا کہ وہ کس حال میں زندگی بسر کررہے ہیں۔ ہمیں پورا یقین ہے کہ اگر تیل کی قیمتیں اگر عالمی سطح پرپھرسے بڑھیں تو حکومت اُسے اپنے یہاں بڑھانے میں ذراسی بھی دیریا غفلت نہیںکرے گی۔

حکومت نے اپنے پارلیمانی ساتھیوں کے معاوضے میںتو یکمشت پانچ سو فیصد تک اضافہ کردیا مگر عوام کو دس بیس روپے کا ریلیف دینے سے بھی انکار ی ہے۔ حکومت اپنے ایسے کاموں سے اپنی وہ کارکردگی اورستائش ضایع کردیتی ہے جو اس نے اگر کچھ اچھے کاموں سے حاصل کی ہوتی ہے۔ بجلی کی قیمت کم کرنے والا حکومتی اقدام اگرچہ ایک اچھا اقدام تھا مگر اسکی تشہیر کا جو طریقہ اپنایا گیا وہ کسی طور درست نہیںتھا۔ ہرٹیلی فون کال پروزیراعظم کی آواز میں قوم کو اس احسان کی یاد دہانی درست نہیں۔ سوشل میڈیا پر اس طریقہ کا مذاق بنایا گیا ۔پچھتر برسوں میں ہم نے پہلے کبھی کسی بھی حکمراں کی طرف سے ایسا کرتے نہیں دیکھا تھا۔

حکومت نے بے شک اس مختصر عرصے میں اچھے کام کیے ہیں جن کااعتراف اور پذیرائی بھی بہرحال عوام کی طرف سے کی جارہی ہے لیکن یاد رکھاجائے کہ ابھی بہت سے اور بھی کام کرنے ہیں۔بجلی کی حالیہ قیمتیں اب بھی بہت زیادہ ہیں، اسے مزید کم ہونا چاہیے۔IPPs سے مذاکرات کرکے اسے مزید کم کیاجاسکتا ہے۔ ان کمپنیوں سے اس داموں بجلی بنانے کے معاہدے بھی ہماری دوسیاسی پارٹیوں کی حکومتوںنے ہی کیے تھے ۔ اپنی ان غلطیوں کا ازالہ موجودہ حکومت اگر آج کررہی ہے تو یقینا یہ قابل ستائش ہے مگر اس کا یہ مطلب بھی نہیں ہے کہ قوم کو صبح وشام گوش گزار کرکے اپنی تشہیر کی جائے۔سابقہ دور میں غلط کاموں کی تصحیح بہرحال ایک اچھا اورصائب قدم ہے اوراسے مزید جاری رہنا چاہیے۔ بجلی کی قیمت میںمزید کمی ہونی چاہیے ۔

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ اس مد میں بھی عوام کو ملناچاہیے۔ بلوچستان کے لوگوں کا احساس محرومی صرف ایک سڑک بنانے سے ہرگز دور نہ ہوگا۔وہاں کے لوگوں کی تشویش کئی اور وجوہات سے بھی ہے ہمیں اُن وجوہات کا ازالہ بھی کرنا ہوگا۔ سارے ملک کے لوگوں سے پیٹرول کی مد میں 20روپے نکال کراسے سات آٹھ روپے ظاہرکرکے بلوچستان میںسڑک بنانے کے لیے رکھ دینے سے وہاں کے مسائل حل نہیں ہونگے۔ ہمیں اس مسئلے کا سنجیدہ بنیادوں پرحل تلاش کرنا ہوگا ۔ ایسالگتا ہے حکومت کو اب بھی وہاں کی اصل صورتحال کاادراک ہی نہیں ہے یاپھر وہ جان بوجھ کراسے نظر انداز کررہی ہے ۔

 ہم یہاں حکومت کو یہ باورکروانا چاہتے ہیں کہ وہ اگرکچھ اچھے کام کررہی ہے تو خلوص نیت اورایمانداری سے کرے ۔ پیٹرول کی قیمت جو ہماری کرنسی کی وجہ سے پہلے ہی بہت زیادہ ہے اُسے جب عالمی صورتحال کی وجہ سے کم کرنے کا موقعہ غنیمت میسر ہوتو پھر اُسے فوراً عوام کو منتقل کرناچاہیے ناکہ اُسے حیلے بہانوں سے روک لیناچاہیے۔پیٹرول جب جب دنیا میں مہنگا ہوتا ہے تو حکومت فوراً اسے اپنی مجبوری ظاہرکرکے عوام پر منتقل کردیتی ہے لیکن جب کچھ سستا ہوتو یہ ریلیف اپنے خزانوں میں ڈال دیتی ہے ۔

عوام کی تنخواہوں میں اضافے کی ہر تجویز IMFکے ساتھ ہونے والے معاہدے سے نتھی کرکے ٹال دیاجاتا ہے جب کہ اپنے پارلیمانی ساتھیوں کی مراعات میں کئی کئی سوفیصد اضافہ کرتے ہوئے اُسے IMF کی یہ شرائط یاد نہیں آتی ہیں۔یہ دورخی پالیسی سے عوام بددل ہوجاتے ہیں۔حکمرانوں کو اپنے ان طور طریقوں پرغور کرنا ہوگا۔سب کچھ اچھا ہے اورعوام اس سے خوش ہیں ۔اس خام خیالی سے باہر نکلنا ہوگا۔اپنے ساتھیوں کی مداح سرائی کی بجائے ذرا باہر نکل کربھی دیکھیں عوام کس حال میں زندگی بسر کررہے ہیں۔

سات روپے بجلی سستی کرکے یہ سمجھ لینا کہ عوام ان کی محبت میںسرشار ہوچکے ہیں اپنے آپ کو دھوکہ دینے کے مترادف ہے۔ قوم سے ہربرے وقت میں قربانی مانگنے کی بجائے اب خود بھی کوئی قربانی دیں۔اس مشکل وقت میںپچاس پچاس وزیروں کی بھلاکیا ضرورت ہے اور وہ بھی بھاری بھرکم تنخواہوں پر۔یاد رکھیں عوام اب مزید قربانیاں دینے کوہرگز تیار نہیں ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • فضل الرحمن حافظ نعیم ملاقات : جماعت اسلامی ، جے یوآئی کا غزہ کیلئے اتحاد ، اپریل کو پاکستان پر جلسہ 
  • فلسطین سے اظہارِ یکجہتی، 24 اپریل کو مینارِ پاکستان پر جلسہ ہوگا، مولانا فضل الرحمان
  • مولانا فضل الرحمٰن اور امیر جماعت اسلامی کے درمیان ملاقات آج ہوگی
  • عوام کا ریلیف حکومت کے خزانے میں
  • مسلم حکمران امریکا و یورپ کے طلباء سے سبق سیکھ لیں، حافظ نعیم
  • حافظ نعیم کا فلسطینیوں سے یکجہتی کیلئے 26 اپریل کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان
  • پاکستان میں کون اتنا طاقتور ہے جو صحافیوں کو اسرائیل بھیج رہا ہے:حافظ نعیم الرحمن
  • اگر کسی نے اسرائیل سے دوستی بڑھانے کی کوشش کی تو انسانوں کو سمندر اسے لے ڈوبے گا، حافظ نعیم الرحمن
  • جماعت اسلامی کے زیراہتمام اسلام آباد میں غزہ مارچ: پاکستان میں حماس کا دفتر کھولا جائے، حافظ نعیم کا مطالبہ
  • امریکا فلسطینیوں کے قتل میں برابر کا شریک ہے: حافظ نعیم الرحمان