سینٹ :ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں کا بل منظور ، سٹییٹ بنک ترمیمی مسودہ پر تنازعہ: اپوزیشن کا شدید احتجاج پی ٹی آئی کو تربیت کیضرورت ڈپٹی چیئرمین
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ)ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا بل سینٹ سے بھی منظور ہوگیا۔ ذرائع کے مطابق قائم مقام چئیرمین سیدال خان کی صدارت میں سینیٹ اجلاس شروع ہوا۔ اجلاس میں سینیٹر دینیش کمار نے ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا بل پیش کیا جس کی اپوزیشن نے مخالفت کی۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ قومی اسمبلی نے بل منظور ہوچکا ہے سیاست نہ کریں، جو لوگ اضافی تنخواہ نہیں لینا چاہتے وہ لکھ کر دے دیں۔ دنیش کمار نے کہا کہ مخالفت کرنے والے پی ٹی آئی ارکان نے دستخط کیے ہوئے ہیں۔اپوزیشن نے نکتہ اعتراض پر فلور دینے کا مطالبہ کیا اور شور شرابہ شور کردیا۔ قائم مقام چیئرمین سینٹ نے نکتہ اعتراض پر بات کرنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا اور کہا کہ قانون سازی کے دوران نکتہ اعتراض نہیں مل سکتا،اس طرح شور شرابے سے کچھ نہیں ہوگا۔اجلاس میں رکن دوست محمد نے کہا کہ بلوچستان میں 10 مزدور وفات پاگئے ہیں، ان تمام مزدوروں کا تعلق شانگلہ سے تھا، ان کے ساتھ سیکیورٹی فورسز کے شہداء کیلئے بھی دعا مغفرت کرائیں۔ اس پر سینٹ میں 10 مزدوروں اور سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کی شہادت پر دعائے مغفرت کرائی گئی۔ بعد ازاں مینٹل ہیلتھ آرڈیننس 2021ء میں مزید ترمیم کا بل 2025ء سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے پیش کیا۔ جسے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔سینیٹر ذیشان خانزادہ کا پیش کردہ انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025ء متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔یونیورسٹی آف بزنس، سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی کے قیام کے لئے قانون وضع کرنے کا بل ایوان میں پیش کیا گیا۔ یہ بل سینیٹر عبد الشکور نے پیش کیا جسے متعلقہ کمیٹی کو سپرد کر دیا گیا۔نیکسس انٹر نیشنل یونیورسٹی آف ہیلتھ ایمرجنگ سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی اسلام آباد بل 2025 پیش سینیٹر ناصر محمود نے پیش کیا جسے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔سینیٹر ہمایوں مہمند نے انسداد عصمت دری ترمیمی بل 2023 پیش کیا جسے ایوان نے منظور کرلیا۔پاکستان جنگلی حیوانات و نباتات تجارت کی روک تھام کا بل واپس قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا، یہ بل سینیٹر شہادت اعوان نے پیش کیا۔ بعد ازاں ایوان میں بلز پر اپوزیشن اور حکومتی اراکین کا ہنگامہ آرائی ہوئی جس پر ڈپٹی چیئرمین سینٹ نے کہا کہ میں دباؤ اور نمرہ بازی میں کوئی قانون سازی نہیں کروں گا رولز اور قانون کے مطابق اجلاس چلاؤں گا پی ٹی آئی ممبران سینٹ نے ڈپٹی چیئرمین سینٹ کے ڈائس کا گھیراو کیا اور ڈپٹی چیئرمین سینٹ پر چیخنا شروع کر دیا جس پر ڈپٹی چیئرمین سینٹ نے ردعمل دیا کہ آپ کی سیاسی تربیت نہیں ہوئی ہے آپ کو ہنگامہ آرائی کی تربیت دی گئی ہے پی ٹی آئی کو سیاسی تربیت کی ضرورت ہے۔ سٹیٹ بنک ایکٹ 1956ء کے ترمیمی بل 2023ء پر سینٹ میں تنازعہ اٹھ کھڑا ہوا قائم مقام چیئرمین سینٹ نے کہا کہ حکومت نے بل پر تکنیکی سوالات اٹھائے ہیں وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک نے کہا کہ یہ بل آرٹیکل 74 میں مداخلت ہوئی وزیر قانون نے کہا بل اچھا ہے مگر آئین میں مداخلت سے غلط پیغام جائے گا۔ بل کے حق میں زیادہ سینیٹرز کے ووٹ آنے پر قائم مقام چیئرمین سینٹ نے دوبارہ گنتی کا حکم دیا جس پر اپوزیشن نے اعتراض کیا قائم مقام چیئرمین سینٹ نے اپوزپشن میں کہا کہ آپ اچھلیں یا چیخیں، ایسا نہیں چلے گا انہوں نے اپوزیشن کا اعتراض مسترد کرتے ہوئے اجلاس ملتوی کر دیا محسن عزیز نے کہا کہ نجی بینکس بلوچستان اور خیبر پی کے میں کاروباری قرضے نہیں دے رہے علی پرویز ملک نے کہا کہ ہم سب چاہتے ہیں ترقی پذیر صوبوں میں ترقی ہو۔ شبلی فراز نے کہا جمعہ کو پیکا قانون کیخلاف قرارداد لانی تھی۔ وزیر پارلیمانی امور کے کورم کی نشاندہی کرنے پر پیش نہ کر سکے دو صبوں نجی بینکس قرضہ دینے میں جانبدار ہیں۔ وزیر قانون نے کہا کہ بل کمیٹی کے سپرد کیا جائے تاکہ معاملے پر آئینی بحث ہو۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا قائم مقام چیئرمین سینٹ نے ڈپٹی چیئرمین سینٹ نے پیش کیا پیش کیا جس نے کہا کہ دیا گیا
پڑھیں:
محبوبہ مفتی کا بھارتی سپریم کورٹ سے وقف ترمیمی قانون کو کالعدم قرار دینے کا مطالبہ
ذرائع کے مطابق محبوبہ مفتی نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ قانون مسلم کمیونٹی کے جذبات کی توہین ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے وقف ترمیمی قانون کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بھارتی سپریم کورٹ سے اس قانون کو کالعدم قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق محبوبہ مفتی نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ قانون مسلم کمیونٹی کے جذبات کی توہین ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے اور سپریم کورٹ کو مسلمانوں کے جذبات کا خیال رکھنا چاہیے اور اس قانون کو مسترد کرنا چاہیے۔ اس قانون کی چیلنج کرنے کے لئے اعلیٰ بھارتی عدالت میں متعدد درخواستیں دائر کی گئی ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ یہ مسلم کمیونٹی کے ساتھ امتیازی سلوک اور ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ ان کی پارٹی نے قانون کے خلاف مقبوضہ جموں و کشمیر بھر میں احتجاج شروع کیا ہے۔