کرپشن معاشی،معاشی ،مہنگائی ‘ندتمیزی تبدیلی کی ‘‘سوغاتیں : نواز شریف : میرے پاس مخالفین کے اے سی بند کرانے کا وقت نہیں : مریم نواز
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) نواز شریف اور وزیراعلیٰ مریم سے پنجاب اسمبلی کے ارکان نے ملاقات کی۔ ساہیوال، خانیوال، ملتان، لودھراں، وہاڑی اور بہاولنگر ڈویژن سے تعلق رکھنے والے ارکان پنجاب اسمبلی ملاقات کرنے والوں میں شامل تھے۔ ملاقات میں عوامی فلاح کے منصوبوں اور مستقبل کی سیاسی حکمت عملی پر مشاورت کی گئی۔ ارکان پنجاب اسمبلی نے مریم نواز کے چولستان میں گرین پاکستان منصوبے کے انقلابی پروگرام کے آغاز کا خیرمقدم کیا۔ نواز شریف نے کہا کہ بدقسمتی ہے کہ ترقی کرتا ملک پٹڑی سے اتار دیا گیا اور سیاست میں گند ڈال کر اسے تباہ کیا گیا۔ بد تہذیبی، بدتمیزی، بغض اور انتقام کو سیاست بنا دیا گیا۔ معیشت اور اقدار تباہ کیں، جمہوریت کی پیٹھ میں خنجر گھونپا گیا۔ پاکستان ڈیفالٹ کے منہ سے واپس آیا ہے۔ شہباز شریف کی محنت سے معاشی استحکام واپس آ رہا ہے۔ پالیسیوں کے تسلسل سے معاشی ترقی یقینی ہوگی۔کرپشن، معاشی تباہی، مہنگائی اور بدتمیزی تبدیلی کی سوغاتیں تھیں۔ ہم نے آئی ایم ایف کو خدا حافظ کہہ دیا تھا۔ ہمارا بیانیہ ملک کی ترقی اور عوام کو مہنگائی سے نجات دلا کر خوشحال بنانا ہے۔ جو وعدے کئے تھے اللہ تعالی کے فضل وکرم سے وہ آج عوام کو پورے ہوتے نظر آرہے ہیں۔ ارکان پنجاب اسمبلی نے کہا کہ نواز شریف اور شہباز شریف وعدوں کی تکمیل اور وطن سے وفا کے نام ہیں۔ نواز شریف اور شہباز شریف نے ذاتی تکالیف بھلا کر ہمیشہ پاکستان اور عوام کی تکلیفیں دور کی ہیں۔ پاکستان کے چپے چپے پر نواز شریف اور شہبازشریف کی ترقی کے نشان موجود ہیں۔ مریم نواز نے نواز شریف اور شہباز شریف کے دور کی یاد تازہ کر دی ہے۔ اپنی وزیر اعلیٰ پر ہمیں فخر ہے۔ بے مثال سیاسی جدوجہد کے بعد عوامی خدمت میں بھی مریم نواز شریف نے اپنی صلاحیتوں کا اعتراف کرایا ہے۔ مریم نواز شریف جیسی عوامی خدمت کا تقاضا آج ہر صوبے میں ہو رہا ہے۔ سیاسی وابستگی سے بالا تر ہوکر پورے پنجاب کی مساوی خدمت جاری ہے۔ مریم نواز شریف نے کہا کہ عوام کی خدمت کا مشن چیلنج سمجھ کر سنبھالا، قیادت اور جماعت کا شکریہ مجھے یہ ذمہ داری دی۔ علاوہ ازیں مریم نواز نے آسان کاروبار فنانس چیک اور آسان کاروبار کارڈ تقسیم کرنے کی تقریب میں اہم اعلانات کیے۔ وزیراعلیٰ نے بنک آف پنجاب کو آسان کاروبار کے لئے زیادہ سے زیادہ لون جاری کرنے کی ہدایت کی۔ زیر ٹائم ٹو سٹارٹ پالیسی یقینی بنانے کا حکم دیا اور قرض حاصل کرنے والوں کے لئے انڈسٹریل زون میں اراضی دینے کا اعلان کیا۔ وزیراعلیٰ نے خطاب میں مزید کہا کہ این او سی اور لائسنس آتے رہیں گے۔ قرض لیں اور کاروبار شروع کریں۔ رمضان المبارک میں فری پلاٹ سکیم شروع کر رہے ہیں۔ 33 لاکھ خاندانوں کو رمضان المبارک میں 10ہزار روپے گھر کی دہلیز پر ملیں گے۔ لیپ ٹاپ سکیم کا آغاز رمضان المبارک کے بعد کیا جائے گا۔ اب بھی ملک نے ترقی نہ کی تو نوجوان طبقہ امید چھوڑ دے گا۔ پاکستان کی معیشت ٹیک آف کر چکی ہے۔ پرائیویٹ سیکٹر کے استحکام کے لئے بلاسود قرضے ضروری ہیں۔ سات سال بیمار معیشت رہی اب حالات بہتر ہو رہے ہیں۔ ملکی اکانومی اور عوام کی معیار زندگی میں بہتری آرہی ہے۔ نواز شریف نے جب بھی وعدہ کیا پورا کیا، معاشی ترقی مسلم لیگ ن کی حکومت کا طرہ امتیاز ہے۔ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتی ہوں کہ آج پھر ایسا دن آیا کہ نواز شریف کی بیٹی نے ایک اور وعدہ پورا کر دیا ہے۔ دوسرے صوبوں اور میڈیا کے لوگ کہتے پنجاب میں اتنے زیادہ منصوبے کیسے لانچ کیے۔ آسان کاروبار فنانس سکیم اور آسان کاروبار کارڈ سکیم کو مختصر مدت میں لانچ کیا گیا، ایک ماہ میں قرضے مل رہے ہیں۔ آسان کاروبار فنانس سکیم اور آسان کاروبار کارڈ سکیم لون پر ایک روپیہ بھی سود نہیں لیا جائے گا۔ 10لاکھ سے تین کروڑ روپے تک آسان کاروبار فنانس سکیم اور آسان کاروبار کارڈ کے ذریعے دیئے جا رہے ہیں۔ قرض حاصل کرنے کے لئے آسان کاروبار کارڈ کے کوئی مشکل شرائط اور لمبی چوڑی معلومات نہیں لی گئیں۔ قرض حاصل کرنے والوں سے بات چیت کرنے پر پتہ چلا کہ 100فیصد میرٹ پر قرض ملا ہے۔ بنک آف پنجاب کے چیئرمین ظفر کو آسان کاروبار سکیم جلد از جلد لانچ کرنے کی ہدایت کی۔ دنیا بھر میں پرائیویٹ ادارو ں کو لون دینے سے ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوتے ہیں۔ پچھلے ایک سال کے اندر پاکستان کی معیشت اور لوگوں کا معیار زندگی بہتر ہو رہا ہے۔ مہنگائی کم ہونے سے لوگوں کی زندگیوں پر اثر پڑتا ہے۔ جب مسلم لیگ ن نے حکومت سنبھالی تو مہنگائی38 فیصد مہنگائی تھی اب چار فیصد سے بھی نیچے آگئی ہے۔ تمام صوبوں کی نسبت پنجاب میں آٹے کی قیمت سب سے کم ہے۔ ہر روز آٹے اور روٹی کی قیمت کے بارے میں معلوم کر کے سوتی ہوں۔ انہوں نے کہاکہ پچھلے چند سالوں میں ہونے والی مہنگائی سے لوگوں کے معیار زندگی بری طرح متاثر ہوئی۔ اگر پاکستان اور پنجاب نے ترقی کرنی ہے تو لوگوں کو قرض فراہم کرنا بہت ضروری ہے۔ آسان کاروبار کے لئے ہمارے پاس دیگر منصوبوں کی طرح بہت سی ایپلی کیشن موصول ہوئی۔ آسان کاروبارکارڈ کے لئے ایک لاکھ 85ہزار اور 50لاکھ اور تین کروڑ آسان کاروبار فنانس کے لئے 71/71ہزار درخواستیں ملی۔ بنک آف پنجاب سے ہر روز قرض حاصل کرنے والوں کی فہرست دیکھوں گی۔ اکانومی کا دارومداور سمال میڈیم انٹر پرائز پر ہوتے، بڑا کاروبار ہر کوئی نہیں کر سکتا۔ آسان کاروبار سے قرض حاصل کرنے والے دنوں میں ترقی کریں گے اور دوسرے لوگوں کو نوکریاں بھی دیں گے۔ کتنی کالز آئی کہ باہر نکلو، گھیراؤ کرو، جلاؤ کرو پنجاب بھر سے ایک فرد نہیں نکلا، کے پی کے سے صرف سرکاری ملازمین کو نکالا گیا۔ لوگ جلاؤ گھیراؤ، فتنہ فساد سے تنگ آچکے ہیں۔ لوگوں نے اپنے گھر کا کچن، بچوں کا پیٹ پالنا اور بچوں کا مستقبل سنوارنا ہے۔ ایک سال کی مدت میں لوگوں کی زندگیوں میں بہتری آرہی ہے۔ جو طبقہ 38 پر مہنگائی کو لیکر گئے جبکہ نواز شریف کے دور میں یہی مہنگائی صرف دو سے تین فیصد تھی۔ فتنہ فساد کی حکومت میں مہنگائی کی وجہ سے لوگ خودکشی کرنے پر مجبور تھے۔ حکومت میں آئے تو معیشت کو ڈبو دیا، انٹرنیشنل کمپنیوں نے سب کچھ سمیٹا اور واپس اپنے وطن چلے گئے۔ حکومت میں تھے تو پاکستان کی معیشت، غریب لوگوں اور جب حکومت نہیں رہی تو اپنی ہی پارٹی کے لوگوں سے لڑ رہے ہیں۔ بجلی کی قیمتیں قابو کرنا بہت مشکل تھا لیکن حکومت نے بجلی کی قیمت کم کی ہے۔ پورے پنجاب میں 700 سے زائد سڑکیں بن رہی ہیں۔ کوئی کہتا تھا کہ سڑکیں بنانے کونسی قوم سے ترقی کرتی ہے۔ اگر سڑک بنانے سے قوم ترقی نہیں کرتی تو کیا جلاؤ، گھیراؤ اور پولیس والوں پر ڈنڈے مارنے سے ترقی ہوتی ہے۔ دس شہروں میں گئی جو محبت پنجاب کے عوام اور طلبہ کی طرف سے دی گئی وہ قابل یقین تھا۔ میڈیا اور اپوزیشن کو دعوت دیتی ہوں کہ کبھی کسی پروگرام میں میرے ساتھ شرکت کریں کس طرح لوگ ہمیں محبت دیتے ہیں۔ سڑکوں کے ذریعے ہی اپنی اشیاء منڈیوں تک لیکر جائیں گے۔ کاروبار کرنے کے لئے اس سے بہتر وقت آیا ہے نا آئے گا۔ آسان کاروبار کے لئے بزنس پلان بھی دیں گے۔ گھر بیٹھے باتیں کرنا او رگالیاں دیناآسان ہے، کام کرنا مشکل ہے۔ مخالفین کی بد زبانی کا معاملہ اللہ پر چھوڑ دیا، وقت نے پلٹا کھایا اب وہ اڈیالہ جیل میں بند ہے۔ میرے پاس مخالفین کے کھانے، اے سی بند کرانے کا وقت نہیں، عوام کی خدمت کرنا چاہتی ہوں۔ نواز شریف نے کہا تھا کہ ایک کی بجائے جیل میں انہیں دو دو اے سی لگوا دیں۔ خالی تقریریں، نعرے اور گالی گلوچ سے پیٹ نہیں بھر سکتا۔ شہباز شریف نے محنت کر کے عالمی برادری میں مقام بنایا۔ کفر ٹوٹا،خداخدا کر کے پاکستان میں چیمپئن ٹرافی، ہارس اینڈ کیٹل شو اوردیگر تقریبات شروع ہوچکی ہیں۔ ہارس اینڈ کیٹل شو کی تقریبات میں ہر روز سٹیڈیم بھرا ہوتا ہے، سکیورٹی ٹھیک نہ ہونے کا بیانیہ بالکل غلط ہے۔ دعا ہے ا للہ تعالی قرض حاصل کرنے والے سب بھائیوں کے کاروبار میں برکت عطا فرمائے۔ علاوہ ازیں مریم نواز شریف نے آسان کاروبار فنانس اور آسان کاروبار کارڈ تقسیم کرنے کیلئے تقریب میں آسان کاروبار فنانس کے چیک اور آسان کاروبار کارڈ تقسیم کیے۔ وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے کاروبار شروع کرنے والوں کیلئے کامیابی کی دعاکی۔ آسان کاروبار فنانس اور کارڈ کے بارے میں پراجیکٹ ڈاکو مینٹری بھی دکھائی گئی۔ آسان کاروبار کے تحت قرض کی ادائیگی آسان قسطوں میں کی جائے گی۔ قرض حاصل کرنے والوں کو سود ادا نہیں کرنا پڑے گا۔ آسان کاروبار فنانس کے تحت 36 ارب کے قرضے دئیے جائیں گے۔ آسان کاروبار کارڈ سکیم کے تحت 48ارب روپے کے بلاسود قرضے دئیے جا رہے ہیں۔ قرض حاصل کرنے کیلئے گھر بیٹھے پورٹل akc.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: اور ا سان کاروبار کارڈ نواز شریف اور شہباز ا سان کاروبار فنانس قرض حاصل کرنے والوں مریم نواز شریف نے ا سان کاروبار کے پنجاب اسمبلی شہباز شریف پنجاب کے کی ہدایت کے لئے ا نواز نے رہے ہیں عوام کی کرنے کی شریف کی کارڈ کے نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
وزیراعظم اور نواز شریف کی کینال منصوبے پر پی پی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت
اسلام آباد:مسلم لیگ (ن) کے صدر اور وزیراعظم شہباز شریف نے متنازع کینال منصوبے پر پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت کردی۔
وزیراعظم کے مشیر برائے بائے الصوبائی رابطہ رانا ثنا اللہ خان نے اپنے بیان میں کہا کہ قائد محمد نواز شریف وزیراعظم شہباز شریف نے پی پی پی سے بات چیت کے ذریعے مسائل کے حل کی ہدایت کی ہے، اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے، ہمیں پی پی پی کی قیادت کا بہت احترام ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ 1991ء میں صوبوں کے درمیان طے پانے والے معاہدے اور 1992ء کے ارسا ایکٹ کی موجودگی میں کسی سے ناانصافی نہیں ہو سکتی، کسی صوبے کا پانی دوسرے صوبے کے حصے میں نہیں جا سکتا، اس امر کو یقینی بنانے کے لیے ملک میں آئینی طریقہ کار اور قوانین موجود ہیں۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرنے چاہئیں،
اکائیوں کی مضبوطی کو وفاق کی مضبوطی سمجھتے ہیں، ماضی کی طرح اسی طرز عمل پر چلتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ آئین و جمہوریت پر پختہ یقین رکھنے والی جماعت کے طور پر اکائیوں اور اس میں رہنے والے عوام کے حقوق کے تحفظ پر سمجھوتہ کیا نہ کریں گے، بات چیت اور مشاورت ہی ہر مسئلے کا حل ہے۔
Post Views: 3