Jasarat News:
2025-04-22@07:38:01 GMT

ڈاکوئوں کے پاس جدید ہتھیار موجود ہیں ،ڈی آئی جی لاڑکانہ

اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT

قنبرعلی خان(نمائندہ جسارت)ڈی آئی جی پولیس لاڑکانہ ڈویڑن رینج ناصر آفتاب پٹھان نے کہاہے کہ کچے کے ڈاکوؤں کے پاس ملٹری گریڈ کے جدید ہتھیار اور اینٹی ائر کرافٹ گن موجود ہیں ڈاکوؤں کے ہتھیاروں کی رینج 3 کلومیٹر سے زائد ہے جبکہ ہمارے ہتھیاروں کی رینج 500 میٹر ہے ڈاکوؤں کے خلاف مشترکہ اور پری پلان آپریشن کیلئے پولیس کو ملٹری گریڈ کے اسلحے کی سخت ضرورت ہے۔ یہ بات انہوں نے یہاں صحافیوں سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہی۔ ڈی آئی جی پولیس لاڑکانہ ناصر آفتاب پٹھان نے کہاکہ جدید ترین فیلڈ ہتھیاروں اور سرویلنس ایکوپمنٹ آلات سے ہی ڈاکوؤں کا خاتمہ عمل میں لایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کچے کے ڈاکوؤں کے پاس اینٹی ائر کرافٹ گن، راکیٹ لانچرز، ایل ایم جی، ایس ایم جی، جی تھری، آرآر 75 اور مارٹر گولوں سمیت 12.

7 اور 12.14 بور کی گنز اور دیگر ہیوی اسلحہ موجود ہے جبکہ ان کے مقابلے میں پولیس کے پاس جدید ہتھیاروں میں صرف جی تھری اور ایس این جی بندوقیں ہیں جن سے ڈاکوؤں کے پاس موجود اسلحے سے مقابلہ نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کی جانب سے پولیس کو جدید اسلحے کی ترسیل کے بعد ہی ہمیں کرمنلز گینگ کی سرکوبی کیلئے مشترکہ حکمت عملی کے تحت کارروائیوں کو تیز کرنا ہوگا کیونکہ مشترکہ حکمت عملی اور ایکشن کرمنلز کی بیخ کنی میں کلیدی حیثیت رکھتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ اس سے پہلے بھی محدود وسائل کے باوجود کچے میں پولیس نے پوری بہادری اور دلیری کے ساتھ ڈاکوؤں کا مقابلہ کرکے کئی خطرناک بدنام زمانہ اور انعام یافتہ ڈاکوؤں کو پولیس مقابلوں میں ہلاک کرکے ان کو اپنے کیفرکردار تک پہنچانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے جبکہ کئی خطرناک ڈاکوؤں کو زخمی کیاہے کچا ایریاز میں ڈاکوؤں اور کرمنلز گینگ کے خاتمے میں لاڑکانہ ڈویژن پولیس پوری طرح مستعد اور الرٹ ہے اور لاڑکانہ ڈویژن رینج کے تمام اضلاع اور کچے کے علاقوں میں پولیس اقدامات سے ہائی ویز رابریز میں کمی واقع ہوئی ہے۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ڈاکوو ں کے نے کہاکہ ں کے پاس

پڑھیں:

جنید جمشید کے آخری سفر پر جانے سے قبل کیا جذبات تھے، اہلیہ نے بتا دیا

دین کی خاطر میوزک انڈسٹری کو خیر بعد کہنے والے پاکستان کے معروف سابق گلوکار و نعت خواں جنید جمشید کے موت سے قبل آخری جذبات سے متعلق ان کی دوسری اہلیہ رضیہ جنید نے پہلی بار لب کشائی کی ہے۔

حال ہی میں رضیہ جنید نے پہلی بار پوڈکاسٹ میں شرکت کی اور جنید جمشید کی آخری یادیں تازہ کرتے ہوئے المناک طیارہ حادثے سے متعلق گفتگو کی۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب سے میری شادی جنید جمشید سے ہوئی ہے تب سے میں نے دیکھا ہے کہ ان کا زیادہ تر وقت سفر بالخصوص فضائی سفر میں گزرتا تھا، انہوں نے طیارہ حادثے سے قبل آخری سفر چترال کا کیا تھا۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ جنید جمشید کا معمول تھا کہ جب کبھی سفر پر جاتے تو اپنی تمام شریکٍ حیات سے بھی ساتھ چلنے کا پوچھ لیا کرتے تھے، اس وقت میرے امتحان تھے تو میں نے جانے سے انکار کر دیا تھا لیکن مجھے یاد ہے کہ وہ چترال جانے سے قبل بہت بے چین تھے۔

رضیہ جنید نے بتایا کہ اس سے قبل کبھی کسی سفر پر جاتے ہوئے وہ اس طرح بے چین نہیں ہوئے تھے، وہ امریکا سے آئے تھے اور انہیں اس کے بعد چترال جانا تھا، تو مجھ سے کہنے لگے کہ چترال میں تو بہت ٹھنڈ ہے، انہیں 5 سے 6 دنوں کے لیے جانا تھا لیکن ان کا سفر 10 دن کا ہو گیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ میں نے محسوس کیا تھا کہ چترال جانے سے قبل کچھ اداس تھے اور وہاں جانے کے بعد بھی نیٹ ورک کے مسائل ہونے کے باوجود مسلسل رابطے میں رہے اور اپنی خریت کی اطلاع دیتے رہے، اب اس بارے میں سوچوں تو لگتا ہے کہ انہیں اپنی موت سے قبل اس کا احساس ہو گیا تھا۔

رضیہ جنید نے بتایا کہ میں عدت مکمل کرنے کے بعد اس طیارہ حادثے کی جگہ بھی گئی تھی۔

دورانِ انٹرویو رضیہ جنید یہ یاد کرتے ہوئے جذباتی ہو گئیں کہ کس طرح انہیں جنید جمشید کی موت کی اطلاع موصول ہوئی۔

انہوں نے بتایا کہ میں قرآن کلاس لے رہی تھی، میرے ہاتھ میں قرآن تھا کہ ان کے (جنید جمشید) منیجر کی کال موصول ہوئی، جب میں نے ان سے جنید کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے بتایا کہ جنید کا طیارہ مل نہیں رہا، اسے ڈھونڈنے کے لیے ایبٹ آباد جا رہا ہوں، یہ سن کر مجھے کچھ سمجھ نہیں آیا، ہمارے پاس ٹی وی نہیں تھا تو میں نے بیٹے سے کہا کہ انٹرنیٹ پر دیکھ کر بتائے کہ کیا ہوا ہے، تب ہمیں پتہ چلا کہ جنید کے طیارے کو حادثہ پیش آ گیا ہے۔

یاد رہے کہ جنید جمشید 7 دسمبر 2016ء کو چترال سے اسلام آباد آنے والے طیارے کے حادثے میں جاں بحق ہو گئے تھے، رپورٹس کے مطابق ان کے ساتھ ان کی اہلیہ نیہا جمشید بھی تھیں۔

جنید جمشید نے کیریئر کے عروج پر گلوکاری اور موسیقی کو خیرباد کہہ کر خود کو تبلیغ کی راہ پر ڈالا اور پھر نعت خوانی شروع کر دی تھی اور لوگوں کے دل جیت لیے تھے۔

ان کا آخری سفر بھی دین کی تبلیغ کے لیے تھا اور انہوں نے اپنی زندگی کے آخری ایام چترال میں دین اسلام کی تبلیغ اور لوگوں کو حقیقی روشنی کی طرف آنے کی دعوت دیتے ہوئے گزارے تھے۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • سندھ میں کچے کے علاقے سے اغوا کسٹم اہلکار بازیاب
  • کراچی: ڈکیتی مزاحمت پر شہری ڈاکوؤں کی فائرنگ سے زخمی
  • پی ایس ایل 10: اتوار کی چھٹی بھی اسٹیڈیم کی رونق بحال نہ کرسکی
  • ایک قدامت پسند اور غیر روایتی پوپ کا انتقال
  • مریخ پرکھوپڑی جیسی پراسرار چٹان دریافت
  •  قانون کی حکمرانی ہوتی تو ہمارے رہنما جیل میں نہ ہوتے :  عمرایوب
  • جنید جمشید کے آخری سفر پر جانے سے قبل کیا جذبات تھے، اہلیہ نے بتا دیا
  • امریکا میں پابندی کے خدشات کے بعد پاکستانی طلبہ کے لیے کن ممالک میں بہترین مواقع موجود ہیں؟
  • تمام شعبوں میں میرٹ پہلی ترجیح رہے گی؛ علی امین گنڈاپور
  • ‘مردہ’ شخص زندہ ہوکر نادرا دفتر پہنچ گیا، ‘ہر جگہ الرٹ آتا ہے کہ آپ مرچکے ہیں’