وزیر اعلیٰ مریم نواز کے اقدام کی بدولت خواجہ سرا ناچ گانا چھوڑ کر ہنرمندی سیکھنے لگے
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
لاہور:
پاکستان میں خواجہ سراؤں کی بڑی تعداد ناچ گانے اور بھیک مانگنے سے جیسے کام کرتی نظر آتی ہےتاہم گزشتہ چند برسوں میں ان کے اندر ایک بدلاؤ دیکھا جارہا ہے اور بعض خواجہ سراء فنکشن کرنے کی بجائے ہنرمندی کی طرف آرہے ہیں۔
پنجاب حکومت کے اسکلڈ ڈویلپمنٹ فنڈ کی مدد سے لاہور کے کلنری اینڈ ہوٹل انسٹی ٹیوشن میں خواجہ سراؤں کے ایک گروپ کو شیف اور ہوٹل مینجمنٹ کی تربیت دی جارہی ہے۔
پینتالیس سالہ خواجہ سرا نرگس اور ان کی ہم عمر خواجہ سرا کاجل دیگر ساتھیوں سمیت فیصل ٹاؤن لاہور میں واقع ایک انسٹی ٹیوٹ میں شیف کی ٹریننگ لے رہی ہیں۔
نرگس نے بتایا کہ ’میں نے 14 سال کی عمر سے ناچ گانے اور تقریبات میں جانا شروع کیا، اب میری عمر 45 سال ہوگئی اور یہ سب کچھ اب اچھا نہیں لگتا، اس لیے ناچ گانا چھوڑ کر اب کھانا بنانا سیکھ رہی ہوں‘۔
انہوں نے کہا انہیں کافی سارے کھانے بنانے آتے ہیں لیکن وہ پروفیشنل طریقے سے کھانا تیار کرنا اور پھر اسے کسٹمرز کے سامنے پیش کرنا سیکھنا چاہتی ہیں، ان کی خواہش ہے کہ ان کا خود کا ایک ریسٹورنٹ ہوں جہاں ان سمیت تمام سٹاف خواجہ سراء ہو ،وہ کسٹمرز کو مختلف اقسام کے لذیز کھانے پیش کریں اور لوگ ان کے کھانوں کی تعریف کریں۔
خواجہ سرا کاجل کاخواب بھی ایک کامیاب شیف بننا ہے، وہ خود کی ایک پہچان بنانا چاہتی ہیں۔ ناچ گانے اورفنکشن اٹینڈ کرنے میں دولت توملتی ہے لیکن عزت نہیں ملتی، وہ عزت بنانا چاہتی ہیں۔ ہنرسیکھ کر وہ باوقار شہری بننا چاہتی ہیں تاکہ لوگ ان کی تضحیک کرنے کی بجائے ان کی عزت کریں، لوگ انہیں سلام کریں اور وہ لوگوں کو سلام کریں۔ وہ دنیا کو دکھانا چاہتی ہیں کہ خواجہ سراء بھی کسی سے کم نہیں ہیں۔
ٹریننگ کےدوران ماحول کو خوشگوار بنانے کے لئے یہ لوگ گانا بھی گنگنانا شروع کردیتے ہیں۔ جس سے ناصرف ان کے ساتھی بلکہ دیگرطلبا بھی محفوظ ہوتے ہیں۔ شیف اورہوٹل مینجمنٹ کی تربیت لینے والے طلبا وطالبات کو ماہانہ بھاری فیس اداکرنا پڑتی ہے لیکن خواجہ سراؤں کو یہ ہنرسیکھنے کے لئے فیس ادا نہیں کرنا پڑتی بلکہ انہیں 8 ہزار روپے ماہانہ اعزازیہ بھی دیا جاتا ہے۔
خواجہ سراؤں کو پانچ ہزار روپے جیب خرچ اور تین ہزار روپے ٹرانسپورٹ کرایہ کے ادا کیے جاتے ہیں۔ انسٹی ٹیوٹ کی چیف ایگزیکٹو آفیسر نادیہ شہزاد نے ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا یہ وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف کی اقدام ہے جس کے تحت خواجہ سراؤں کو ٹریننگ دی جارہی ہے۔ سکلڈ ڈویلپمنٹ فنڈ سے انہیں ماہانہ 8 ہزارروپے اعزازیہ بھی دیا جاتا ہے۔
نادیہ شہزاد نے بتایا جنوری میں 25 خواجہ سراؤں پر مشتمل پہلی کلاس شروع کی گئی تھی، یہ ٹریننگ 6 ماہ میں مکمل ہوگی۔ پہلی کلاس کی ٹریننگ ابھی جاری ہے جبکہ 25 خواجہ سراؤں کی دوسری کلاس کی بھی رجسٹریشن ہوگئی ہے۔ انہیں یہاں چھری،کانٹا پکڑنے، ان کے استعمال سمیت کانٹینٹنل،چائنیز اور مقامی کھانے تیارکرنے کی ٹریننگ دی جارہی ہے اس کے علاوہ مختلف اقسام کے سلاد بنانے، بیکنگ، پیزا، سوپ بنانا بھی سکھایا جارہا ہے۔
نادیہ شہزاد کہتی ہیں خواجہ سراؤں کے لیے ایک بہترین موقع ہے کہ وہ ہنرسیکھ کر ایک باعزت روزگار کماسکتی ہیں۔کسی مقامی ریسٹورنٹ، کسی بین الاقوامی فوڈ برانچ میں بطور شیف خدمات سرانجام دے سکتے ہیں اس کے لئے یوکے، امریکا اور عرب ممالک سمیت دنیا کے کئی ممالک میں ان کے ادارے کا سرٹیفکٹ قابل قبول ہے۔ خواجہ سراء ٹریننگ کے بعد بیرون ملک بھی جاسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ پنجاب حکومت سمیت مختلف نجی اداروں کی طرف سے خواجہ سراؤں کی تعلیم اورہنرمندی خاص طورپر فیشن ڈیزائنگ، بیوٹیشن، ٹیلرنگ سمیت مختلف ہنرسکھائے جانے کے پروگرام شروع کئے جاتے ہیں لیکن ان میں تسلسل نہ ہونے کی وجہ سے خواجہ سراؤں کی تربیت اورہنرمندی کا عمل رک جاتا ہے
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: خواجہ سراؤں کی خواجہ سراء چاہتی ہیں خواجہ سرا
پڑھیں:
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے یورپی یونین کے پارلیمانی وفد برائے جنوبی ایشیا (DSAS) کی ملاقات
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف سے یورپی یونین کے پارلیمانی وفد برائے جنوبی ایشیا (DSAS) کی ملاقات وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے وفد کا پرتپاک خیرمقدم کیا باہمی دلچسپی کے امور، دوطرفہ تعلقات، تجارت، تعلیم اور سرمایہ کاری پر تبادلہ خیال تعلیم، آئی ٹی، گرین انرجی اور صحت کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی پیش کش تجارت، امن، ترقی اور مشترکہ اہداف کے لئے تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق یورپی یونین پارلیمانی وفد کی آمددوطرفہ مضبوط، پُرامن اور دوستانہ تعلقات کا مظہر ہے۔مریم نواز شریف پاکستان یورپی یونین کے ساتھ قابل اعتماد دوستی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ یورپی یونین کو پاکستان کا شراکت دار ہی نہیں بلکہ دنیا میں استحکام کی آواز بھی ہے۔ جی ایس پی پلس ملنے سے پاکستان کی برآمدات، بالخصوص ٹیکسٹائل کے شعبے میں بہت بہتری آئی ہے۔ انسانی حقوق اور لیبر ریفارمز سمیت تمام تقاضے پورے کرنے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں۔ پنجاب پاکستان کی معیشت کا دل ہے، سرمایہ کاری کے لئے سازگار ماحول مہیا کر رہے ہیں۔مریم نواز شریف زراعت، توانائی، ڈیجیٹل انفراسٹرکچر اور ماحولیاتی منصوبوں میں یورپی یونین کے ساتھ تعاون بڑھانا چاہتے ہیں۔ پاکستان کا نوجوان باصلاحیت اور متحرک ہیں، عالمی جاب مارکیٹ سے منسلک کرنے کے لئے ٹریننگ کورسز کرا رہے ہیں۔ خوشی ہے کہ پاکستانی طلبہ تیسرے سال بھی Erasmus Mundusاسکالرشپ حاصل کرنے والوں میں سرفہرست ہیں۔ پاکستان علاقائی و عالمی امن کے لئے پرعزم ہے یورپی یونین کے وفد نے حکومت پنجاب کے اختراعی اقدامات کو سراہا