خیبرپختونخوا؛ 17 سال میں کتنے پولیس اہلکار دہشتگردانہ حملوں میں شہید ہوئے، رپورٹ جاری
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
پشاور:
خیبرپختونخوا میں 2008 سے 2024 تک 16 سو 70 پولیس اہلکار دہشتگردانہ حملوں میں شہید ہوئے، سب سے زیادہ 210 اہلکار سال 2009 میں شہید ہوئے۔
یہ اعدادوشمار محکمہ داخلہ کی رپورٹ میں پیش کیے گئے ہیں۔اس حوالے سے دستاویزات کے مطابق سال 2023 میں پولیس کے 174 اہلکاروں نے جام شہادت نوش کیا۔ سال 2008 میں پولیس کے 172 اہلکاروں نے فرائض کی ادائیگی میں جان قربان کی، جبکہ 2011 میں 155 اور 2013 میں 134 اہلکار شہید ہوئے۔
اسی طرح دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ سال 2014 میں 112 اور 2010 میں 107 اہلکار شہید ہوئے، سال 2012 میں 106 اور 2022 میں 91 اہلکار شہید ہوئے، سب سے کم 31 اہلکار 2018 میں شہید ہوئے۔محکمہ داخلہ کے مطابق تمام شہداء کے لواحقین کو شہدا پیکیج دیا جا چکا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میں شہید ہوئے
پڑھیں:
مصطفیٰ قتل کیس: ملزم ارمغان کے گھر چھاپے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی
مصطفیٰ قتل کیس کا معاملے میں تفتیشی پولیس نے ارمغان کے گھر ڈیفنس خیابان مومن میں چھاپے کی سی سی ٹی وی فوٹیج جاری کر دی فوٹیج میں ڈی ایس پی احسن ذوالفقار اور ایک اہلکار کو زخمی حالت میں دیکھا جا سکتا ہے۔
مصطفیٰ قتل کیس کا معاملے میں تفتیشی پولیس نے ارمغان کے گھر ڈیفنس خیابان مومن میں چھاپے کی سی سی ٹی وی فوٹیج جاری کر دی۔
فوٹیج میں ڈی ایس پی احسن ذوالفقار اور ایک اہلکار کو زخمی حالت میں دیکھا جا سکتا ہے، ملزم ارمغان اسلحہ چلانے کا ماہر نکلا جس کی پولیس کو توقع نہیں تھی، فوٹیج میں ملزم ارمغان کی فائرنگ کرتے واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔
8 فروری کو پولیس کے چھاپے کے وقت ملزم ارمغان اپنے گھر میں برہنہ حالت میں گھوم رہا تھا جو فوٹیج میں دیکھا گیا۔
فوٹیج میں دیکھا گیا کہ ملزم ارمغان کے ساتھ ایک لڑکی بھی موجود ہے، ملزم پولیس پر اندھا دھند فائرنگ کرتا رہا، ملزم نے گھر کی بالائی منزل سے اترتے ہوئے سیڑھی کا سہارا لیکر دوبارہ فائرنگ کی جو فوٹیج میں دیکھا گیا۔
ارمغان نے ایم فور گن کے آگے ٹارچ بھی جلائی رکھی تھی، ملزم دو مرتبہ پولیس پر فائرنگ کر کے کمرے میں چلا گیا، سی سی ٹی وی فوٹیج میں پولیس کو ملزم ارمغان کے گھر کے باہر منصوبہ بندی کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
پولیس اہلکاروں کو ملزم ارمغان کے گھر میں داخل ہوتے ہوئے بھی دیکھا جا سکتا ہے، پولیس اہلکار گھر کے مختلف حصوں میں داخل ہوتے ہیں، ملزم ارمغان گھر کی بالائی منزل سے پولیس پر فائرنگ کرتا رہا۔
پولیس موبائل کے ذریعے بنگلے کا دروازہ ٹکر مار کر کھولا گیا، سیڑھیوں کی جانب جب پولیس افسران و اہلکار پہنچے تو ملزم ارمغان نے فائرنگ شروع کردی۔
فائرنگ سے ڈی ایس پی احسن ذوالفقار اور اہلکار زخمی ہوئے، زخمی پولیس افسر اور اہلکار فرش پر گھسیٹتے ہوئے باہر نکلے، اسی وقت ایک لڑکی بھی ارمغان کے کمرے سے نکلتے دیکھی جاسکتی ہے، ذرائع نے بتایا کہ مزکورہ وڈیو پولیس نے خود شائع کرائی ہے۔