آسٹریلیا میں ایک انوکھا اسکول ٹیچر، جو خود کو انسان نہیں بلی سمجھتا ہے
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
کینبرا:آسٹریلیا کی ریاست کوئینزلینڈ کے ہائی اسکول میں ایک استاد نے طلبہ اور والدین کو حیران کر دیا ہے۔ یہ استاد جو خود کو ایک بلی کے طور پر شناخت کرتا ہے، کلاس میں بلی جیسی حرکتیں کرتا ہے اور طلبہ سے بلی جیسی آوازیں نکالنے کا مطالبہ کرتا ہے۔ اس غیر معمولی رویے نے والدین میں تشویش پیدا کر دی ہے اور وہ اسکول انتظامیہ سے اس معاملے پر فوری کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
برسبین کے مارسڈن اسٹیٹ ہائی اسکول میں ملازم یہ استاد طلبہ سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اسے ’’مس پَر‘‘کہیں۔ سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی تصاویر اور ویڈیوز میں اسے بلی کے کانوں جیسے ہیڈبینڈ پہنے دیکھا جا سکتا ہے جب کہ اس کے گلے میں ایک ڈوری بندھی ہوئی ہے جس پر لفظ ’’purr‘‘(بلی کی آواز) لکھا ہوا ہے۔ والدین کا کہنا ہے کہ یہ استاد طلبہ پر زور ڈالتا ہے کہ وہ اسے ’’مس پَر‘‘کہیں اور اگر وہ ایسا نہ کریں تو وہ بلیوں کی طرح چیختا اور غراتا ہے۔
والدین نے بتایا کہ یہ استاد کلاس میں بیٹھ کر اپنے ہاتھوں کو چاٹتا ہے جو طلبہ کے لیے نہ صرف عجیب بلکہ ناگوار بھی ہے۔ ایک والد نے کہا یہ بالکل ناقابل قبول ہے۔ ہمارے بچوں کو ایسے ماحول میں پڑھنا چاہیے جو تعلیمی اور اخلاقی طور پر مناسب ہو۔ اس بارے میں فوری طور پر کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔
والدین نے اسکول انتظامیہ سے اس معاملے پر فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایسے رویے سے نہ صرف طلبہ کی تعلیمی کارکردگی متاثر ہوتی ہے بلکہ یہ ان کے لیے نفسیاتی طور پر بھی نقصان دہ ہو سکتا ہے، تاہم اب تک اسکول انتظامیہ کی جانب سے کوئی واضح بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔
سوشل میڈیا پر یہ معاملہ وائرل ہو چکا ہے اور صارفین نے اس پر مختلف ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ کچھ لوگوں نے اسے اظہاری آزادی قرار دیتے ہوئے اساتذہ کے حقوق کا دفاع کیا ہے جب کہ دوسروں نے اسے ناپسندیدہ اور غیر پیشہ ورانہ قرار دیا ہے۔ بہت سے صارفین کا کہنا ہے کہ اسکول انتظامیہ کو اس معاملے پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے اور طلبہ کے مفادات کو ترجیح دینا چاہیے۔
ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ ایسے رویے طلبہ کے لیے الجھن کا باعث بن سکتے ہیں خاص طور پر اگر انہیں اساتذہ سے مناسب رہنمائی نہ ملے۔ ان کا کہنا ہے کہ اساتذہ کو اپنے پیشہ ورانہ رویے کو برقرار رکھنا چاہیے اور طلبہ کے سامنے ایک مثالی نمونہ پیش کرنا چاہیے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کا کہنا ہے کہ یہ استاد کرتا ہے طلبہ کے
پڑھیں:
دولہے کے ساتھ انوکھا فراڈ، دلہن کی جگہ ساس سے شادی کرا دی گئی
بھارت کے شہر میرٹھ میں ایک انوکھا واقعہ پیش آیا ہے، جہاں محمد عظیم نامی نوجوان کی دلہن کے بجائے اُس کی 45 سالہ بیوہ ماں سے شادی کروا دی گئی۔
پولیس کے مطابق، یہ واقعہ 31 مارچ کو میرٹھ کے علاقے برہم پوری میں پیش آیا۔
محمد عظیم، جو کہ برہم پوری کا رہائشی ہے، اس نے اپنی شکایت میں بتایا کہ اس کی شادی شاملی کی رہائشی منتشہ سے اس کے بھائی ندیم اور بھابھی شائستہ کی معرفت طے ہوئی تھی۔
نکاح کی تقریب کے دوران مولوی نے دلہن کا نام ”طاہرہ“ پکارا، لیکن عظیم نے سمجھا کہ شاید یہ دلہن کا دوسرا نام ہو۔
نکاح کے بعد جب دلہن کا چہرہ بے نقاب ہوا تو عظیم حیران رہ گیا — نکاح منتشہ کی جگہ اس کی ماں طاہرہ سے ہو چکا تھا، جو بیوہ اور عمر میں تقریباً 45 سال کی ہیں۔
عظیم نے دعویٰ کیا ہے کہ شادی کی تقریب میں 5 لاکھ روپے کا لین دین بھی ہوا۔
جب اس نے اس دھوکے پر احتجاج کیا تو اس کے بھائی ندیم اور بھابھی نے اُسے جھوٹے ریپ کیس میں پھنسانے کی دھمکی دی۔
بعد ازاں عظیم نے جمعرات کے روز پولیس کو تحریری شکایت درج کرائی۔ تاہم، سی او برہم پوری، سومیہ استھانہ کے مطابق، معاملہ فریقین کے درمیان طے پا گیا ہے اور عظیم نے اپنی شکایت واپس لے لی ہے۔
متاثرہ شخص نے واضح کیا ہے کہ وہ اب قانونی کارروائی نہیں کرنا چاہتا۔
Post Views: 3