امن مشقیں: آسٹریلوی بحریہ کا چین، روس، ایران کو پیغام
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
امن مشقیں: آسٹریلوی بحریہ کا چین، روس، ایران کو پیغام WhatsAppFacebookTwitter 0 17 February, 2025 سب نیوز
کراچی (سب نیوز )آسٹریلوی بحریہ کے فلیٹ کمانڈر رئیر ایڈمرل کرسٹوفر اسمتھ نے کمانڈر پاکستان فلیٹ رئیر ایڈمرل عبدالمنیب، وائس ایڈمرل محمد فیصل عباسی اورپاکستانی بحریہ کے سربراہ ایڈمرل نوید اشرف سے کراچی میں امن مشقوں کے دوران ملاقات کی اور امن ڈائیلاگ سے بحریہ، اقتصادی خوش حالی کی ضامن کے موضوع پر خطاب کیا۔انہوں نے آسٹریلوی بحریہ کے سربراہ وائس ایڈمرل مارک ہیمنڈ کی جانب سے ذاتی حیثیت میں شرکت نہ کرنے پر معذرت کی اور اپنی موجودگی پر خوشی کا اظہارکیا۔
امن مشقوں کے سیشن کے اختتامی لمحات میں خطاب کرتے ہوئے رئیر ایڈمرل کرسٹوفر اسمتھ نے فلسفیانہ انداز اپنایا اور کہا کہ اس موقع پر وہ صدیوں سے حاصل تجربات، سمندر کی طاقت، اس کے وسیع تر افق اور زیر آب ذخائر پر نظر ڈالتے ہیں۔
رئیر ایڈمرل نے کہا کہ بحثیت بحری اہلکار ہم واقف ہیں کہ آپ سمندر کو دھوکا نہیں دے سکتے، صرف پیشہ وارانہ مہارت اور انتہائی احترام ہی آپ کو نسبتا حفاظت کے ساتھ گزرنے کا موقع دیتا ہے۔ ان کا کہناتھا کہ امن مشقیں نادر موقع ہے کیونکہ یہاں اس قدر نیول اور میری ٹائم لیڈرز موجود ہیں کہ وہ کھل کرصورتحال پر بات کرسکتے ہیں تاکہ بروقت اجتناب کے اقدامات کیے جاسکیں کیونکہ ان کے نتیجے میں مستقبل میں تمام اقوام اور میرینرز کیلئے سمندر کو محفوظ بنایا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلیو اکانومی ایک ایسا دلکش استعارہ ہے جس سے تاجر اور بحری اہلکار ہزاروں برس سے واقف ہیں، سمندر کے وسائل اور انہیں تجارت کیلئے استعمال کیا جانا انتہائی قدرکے حامل ہیں، اقوام، مقامی کمیونیٹیز، کمپنیاں، کسان، اعلی معیار کی اشیا بنانے والے، ساحل پر روایتی انداز سے مچھلیوں کا شکار کرنیوالے سب ہی محفوظ اور مثر کاروبار کیلئے سمندری راستوں میں اچھے نظم ونسق پرانحصار کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ بلیو اکانومی طویل عرصے سے نافذ ان قوانین اور اقدار پر کھڑی ہے جن کے تحت تمام ممالک ایک دوسرے سے تعاون و تجارت کرسکتے ہیں اور خوشحال ہوسکتے ہیں۔سمندری قوانین سے متعلق اقوام متحدہ کے کنونشنز کا حوالہ دیتے ہوئے رئیر ایڈمرل کا کہناتھاکہ میری ٹائم ڈومین میں یہ بنیادی حیثیت کے حامل ہیں، انہی کی بدولت اقوام کیلئے سمندر میں اچھا نظم ونسق قائم رہتا ہے، اقوام، عالمی خوشحالی اورسمندر میں اچھے نظم ونسق کوشعوری طورپر تسلیم کرتی ہیں اور یہ بھی شعوری انتخاب ہوتا ہے کہ وہ ان معاہدوں کا احترام کریں جن پرانہوں نے دستخط کیے ہوتے ہیں تاکہ قوانین پرعمل ممکن رہے، یہ بھی شعوری انتخاب ہی ہوتا ہے کہ کوئی ملک دوسرے کی خودمختاری کا احترام کرے جیسا کہ وہ اپنی خود مختاری کا احترام چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بعض اوقات یہ شعوری انتخاب اپنے مفادات کے برخلاف اورمحض سمندر میں اچھے نظم ونسق کیلئے کیا جاتا ہے، سمندر میں اچھے نظم ونسق سے مراد سمندری حالات کا ایسے موافق ہونا نہیں کہ جب ملیشیا اور کوسٹ گارڈ کشیدگی بڑھا رہے ہوں، پانی کی توپیں چلائی جارہی ہوں یا جہاز ٹکرائے جارہے ہوں، اچھا نظم ونسق یہ بھی نہیں کہ آپ کہہ تو رہے ہوں کہ آپ قانون کی بالادستی چاہتے ہیں جبکہ اقدامات اس کے برعکس ہوں یا آپ دنیا کی تشریح اس انداز سے مسلط کرنا چاہتے ہوں جو کہ عالمی اصولوں سے متضاد ہو۔
آسٹریلوی بحریہ کے کمانڈر کا کہنا تھاکہ ساتھ چائنا سمندر میں اس وقت ایسا ہی ہورہا ہے جیسے ہم بڑھتے طوفان کو نظرانداز یا اپنی خواہش سے دور نہیں کرسکتے، اسی طرح ہم اپنی سامنے کی چیزوں کو نظرانداز یا خواہش سے دور نہیں کرسکتے، انہوں نے اس بات پر افسوس کااظہار کیا کہ نظم ونسق کو نقصان کی صرف یہی مثال نہیں۔آسٹریلوی بحریہ کے کمانڈر نے کہا کہ بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں حوثیوں کے اقدامات نے سمندر میں اچھے نظم ونسق میں مدد نہیں کی۔
تجارت سے متعلق اقوام متحدہ کے کنونشنز کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اکتوبر 2023سے فروری 2024 تک نہر سوئز سے کنٹینر کا ٹریفک بیاسی فیصد کم ہوا، ایل این جی کی قیمتیں بڑھیں، کاربن اخراج بڑھا، انشورنس اور شپنگ کے اخراجات بھی بڑھے، بیشک حوثیوں کی اپنی صلاحیتیں ہیں تاہم الزام لگایا کہ ان کے ہتھیار اور تمام ترصلاحیتیں انکی اپنی پیداکردہ نہیں۔بعض ذرائع کا حوالہ دیتیہوئے رئیر ایڈمرل نے دعوی کیا کہ حوثیوں نے ایران سے تعلق رکھنے والے کروز میزائلوں کی بڑی تعداد استعمال کی ہے، حوثیوں کے اقدامات نے عالمی بلیو اکانومی میں خلل ڈالا اوربہت سوں کی خوشحالی کم کی۔
آسٹریلوی بحریہ کے کمانڈر نے کہا کہ بہت سی اقوام نے حوثیوں کے حملوں کا دفاع کیا، دیگر ایک طرف رہے مگر کم سے کم ایک نے ان حملوں میں معاونت کی جس سے نہ صرف تجارت بلکہ کئی اقوام کے میرینرز کی سیفٹی متاثر ہوئی۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
پانی سمندر میں ضائع نہیں ہو رہا، پانی سمندر کی ضرورت، شہادت اعوان
اسلام آباد:رہنما پیپلز پارٹی شہادت اعوان کا کہنا ہے کہ سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ آپ نے کہا ہے کہ سمندر میں پانی ضائع ہو رہا ہے، سمندر میں پانی ضائع نہیں ہو رہا، پانی سمندر کی ضرورت ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام کل تک میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ سجاول، ٹھٹھہ، بدین اور عمر کوٹ کو آ کر دیکھیں کہ اس وقت صورت حال یہ ہے کہ ٹھٹھہ میں سے کئی لوگ نقل مکانی کر چکے ہیں، ان کی زمینیں سمندر کھا چکا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما قیصر احمد شیخ نے کہا کہ مذاکرات ہوں گے تو اس میںمسئلے کا حل نکلے گا، بار بار کہا جا رہا ہے آصف زرداری نے پہلے اس کو اپروو کیا، ان کا کہناتھا کہ میں نہیں سمجھتا کہ کوئی بہت بڑا مسئلہ ہے اور نہ اس پر حکومت جانے کا ہمیں کوئی خطرہ ہے۔
رہنما تحریک انصاف ملک احمد بچھر نے کہا پانی کا مسئلہ جو ہے پہلی بار نہیں ہے یہ کافی عرصے سے پانی کے معاملے پہ سندھ ، پنجاب اور خیبر پختونخوا کے ایشوز چل رہے ہیں، اب اصل بات کیا ہے، ایک تو ان کی اتحادی حکومت ہے، اس بات کو باہر آنے سے پہلے ہی ان کو حل کر لینا چاہیے تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اصل بات یہ ہے کہ پیپلزپارٹی نے پہلے اس معاملے کو سنجیدہ ہی نہیں لیا۔ ان کو جب پتہ چلا کہ صوبے میں اس معاملے پر ان کی چھٹی ہو جائے گی تو اب یہ اسٹینڈ کر رہے ہیں۔ تو میٹھا ہپ ہپ اور کڑوا تھو تھو نہ کریں، باہر آئیں۔