نو دریافت شدہ مینڈک کا نام مشہور اداکار کے نام پر رکھ دیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
سائنس دانوں نے دریافت ہونے والی مینڈک کی نئی قسم کا نام آسکر ایوارڈ یافتہ ہالی ووڈ اداکار لیونارڈو ڈی کیپریو پر رکھ دیا۔ اداکار کو یہ اعزاز ماحولیات کے تحفظ کے لیے ان کی خدمات کے اعتراف میں دیا گیا ہے۔
’فائلوناسٹیس ڈی کیپریوئی‘ نام پانے والی یہ قسم ان سات اقسام میں سے ایک ہے جو کیتھولک یونیورسٹی آف ایکواڈور کے ایکواڈورز نیشنل اِنسٹیٹیوٹ آف بائیو ڈائیورسٹی اور سان فرانسسکو یونیورسٹی آف کوئیٹو (یو ایس ایف کیو) کے سائنس دانوں نے دریافت کیے ہیں۔
یو ایس ایف کیو کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ یہ تحقیق منفرد مساکن کے تحفظ کی اہمیت پر روشنی ڈالتی ہے جہاں یہ انواع زندہ رہتے ہیں۔
مینڈک کی یہ قسم ایکواڈور کے صوبے ایل اورو میں موجود مغربی پہاڑی جنگل میں پائے جاتی ہے۔ اس مینڈک کی جسامت چھوٹی اور اس کے کتھئی جسم پر گہرے رنگ کے دھبے ہوتے ہیں۔
سائنس دانوں کے مطابق یہ مینڈک سطح سمندر سے 1330 میٹر سے 1705 میٹر کی بلندی پر رہتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بہاولپور: چرواہوں نے نایاب نسل کے انڈین سرمئی بھیڑیے کو ہلاک کر دیا
جنوبی پنجاب کے ضلع بہاولپور کے نواحی علاقے میں نایاب اور تحفظ شدہ نسل کے انڈین گرے وولف (بھارتی سرمئی بھیڑیا) کو مقامی افراد نے بے دردی سے ہلاک کر دیا۔
ڈپٹی چیف وائلڈ لائف رینجرز سید علی عثمان نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق مقامی چرواہوں نے بھیڑیے کا پتہ لگایا، اس کا تعاقب کیا اور آخرکار اسے مار ڈالا۔
اسسٹنٹ چیف وائلڈ لائف رینجرز رحیم یار خان نے بھیڑیے کی لاش تحویل میں لے کر کارروائی شروع کر دی ہے۔ لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھجوا دیا گیا ہے اور رپورٹ کے بعد مزید تفصیلات سامنے آئیں گی۔ وائلڈ لائف حکام کا کہنا ہے کہ مجرموں کی شناخت کے بعد ان کے خلاف پنجاب پروٹیکٹڈ ایریاز ایکٹ 2020 (ترمیم شدہ 2025) کے تحت مقدمہ درج کیا جائے گا۔
انڈین گرے وولف برصغیر میں پایا جانے والا ایک نایاب اور خطرے سے دوچار جانور ہے جو پاکستان، بھارت اور ایران کے خشک و نیم صحرائی علاقوں میں رہتا ہے۔ سائز میں نسبتاً چھوٹا اور رنگت میں سرمئی یہ بھیڑیا عام طور پر انسانوں سے دور رہتا ہے، تاہم خوراک کی قلت یا خطرے کے وقت آبادی کے قریب آ سکتا ہے۔ پاکستان میں اس کی آبادی مسلسل کم ہو رہی ہے جس کی بڑی وجوہات غیر قانونی شکار، قدرتی مسکن کی تباہی اور انسانوں سے بڑھتا ہوا ٹکراؤ ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ دیہی علاقوں میں چرواہے ان جانوروں کو اپنے مویشیوں کے لیے خطرہ سمجھتے ہیں۔ پنجاب وائلڈلائف مینجمنٹ بورڈ کے ممبر اور وائلائف کنرویٹر بدرمنیر نے بتایا مقامی لوگ اکثر شکایت کرتے ہیں کہ بھیڑیا بکریوں، بھیڑوں یا دیگر پالتو جانوروں پر حملہ کر کے نقصان پہنچاتا ہے جس کے باعث وہ اسے مارنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا انڈین گرے وولف کا اصل کردار ماحولیاتی نظام میں متوازن شکاری کے طور پر ہوتا ہے اور یہ صرف اس وقت انسانوں کے قریب آتا ہے جب اس کے مسکن میں خلل ڈالا جائے یا اسے خوراک نہ ملے۔
جنگلی حیات کے تحفظ کے کارکنوں نے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ نایاب نسل کے اس جانور کی ہلاکت نہ صرف ایک قیمتی جاندار کے نقصان کا باعث ہے بلکہ یہ ماحولیاتی توازن کے لیے بھی خطرناک ہے۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انڈین گرے وولف جیسے تحفظ شدہ جانوروں کے تحفظ کے لیے سخت اقدامات کرے اور مقامی افراد کو شعور دینے کے لیے آگاہی مہمات شروع کرے تاکہ آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کی جا سکے۔