جنگ نہیں مذاکرات، ملک سیاست دانوں کے حوالے کرکے انہیں آپس میں بات کرنے دو، فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ملک میں اس وقت کوئی سویلین اتھارٹی موجود نہیں اور وزیراعظم کو افغانستان جانے والے جرگوں کا علم تک نہیں ہے، ملک سیاست دانوں کے حوالے کر کے انہیں بات کرنے دی جائے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے فضل الرحمان نے کہا کہ حکومت تسلیم کرے کہ دوصوبوں میں اس کی رٹ نہیں ہے، وزیر اعظم یہاں تو یہی کہتے کہ میرے علم میں نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان جانے والے جرگوں کا وزیر اعظم کو پتہ نہیں ہونا، اس وقت ملک میں کوئی سویلین اتھارٹی موجود نہیں اور نظریاتی سیاست بھی نہیں ہے۔
فضل الرحمان نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ فیصلے کرتی ہے حکومت کو بندکمروں میں کئے گئے فیصلوں پر انگوٹھا لگاتا پڑتا ہے، کے پی کے اور بلوچستان کے بہت سے علاقوں میں پولیس تو چیک پوسٹیں خالی کرچکی تھی اب فوج بھی خالی کرچکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے چھ سات اضلاع ایسے ہیں جو آزادی کا اعلان کردیں تو اقوام متحدہ اس کی درخواست منظور کرلے گی۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ صوبائی اسمبلیاں عوام کی نمائندہ نہیں ہیں، کوئی نمائندہ، وزیر عوام کا سامنا کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے، ان انتخابات کے نتیجے میں آنے والی پارلیمان کو جائز تسلیم نہیں کرتا،
نتیجہ یہ ہوگا کہ ہمارا کوئی بازو ٹوٹ جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم غصہ افغانستان پر نکال لیتے ہیں لیکن اپنے گریبان میں نہیں دیکھتے، کلنٹن آیا تو مشرف کے ساتھ تصویر سے انکار کردیا، ہم نے امریکیوں کو ہوائی اڈے دیے، افغانستان کے لوگوں پر کیا مظالم نہیں ہوئے، ہم نے ان ہی کو پاکستان کے حمایتی سمجھا۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ انتخابات سے پہلے وفد لیکر افغانستان گیا، ایجنڈے کے ایک ایک نکتے پر قائل کیا، کس نے اس پراسس کو روک دیا، میں نے وزارت خارجہ سے بریفنگ لی اور پھر افغانستان جاکر طالبات سے بات کی جو بہت مثبت رہی تھی۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ بتایا جائے کس نے افغانستان سے ہونے والی مثبت گفتگو سبوتاژ کی؟ْ
فضل الرحمان نے کہا کہ مذاکرات کا راستہ اختیار کیا جائے اور پالیسیاں سیاستدانوں کے حوالے کی جائیں، جنگ کے راستے بند کئے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے مستقبل کے فیصلے سلامتی کونسل و اقوام متحدہ میں ہوتے ہیں، ان کے فیصلے موثر ہمارے فیصلے غیر موثر ہوجاتے ہیں۔ آج ہماری معیشت عالمی اداروں کے حوالے کردی گئی ہے،
آئے روز آئی ایم ایف وفد آرہے ہیں۔ آج تو آئی ایم ایف چیف جسٹس سے ملاقاتیں کرتا ہے۔ آج سپریم کورٹ بار سے آئی ایم ایف مل رہا ہے، آئی ایم ایف کا عدلیہ سے کیا تعلق ہے؟۔
فضل الرحمان نے کاہ کہ ایک سیاستدان کو لانے اور دوسرے کو نکالنے پر قوت صرف کی جاتی ہے،
دفاعی معاملات میں ایٹم بم و میزائل میرا ہے مگر بین الاقوامی ادارے مجھ سے دستخط کرائے جاتے ہیں، میزائل و جہاز میرا ہوگا، اسے چلانے کا اختیار عالمی اداروں کا ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم ان اداروں کے بغیر اپنا دفاع بھی نہیں کرسکتے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ چھبیسیویں ترمیم کے وقت مدراس بارے بل منظور ہوا مگر پھر صدر نے کہا کہ مدارس بل عالمی اداروں کو تحفظات پیدا کرے گا ، بمشکل مرکز سے مدارس بل منظور ہوا اب صوبوں میں لٹکا دیا ہے۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ ادھر ٹرمپ آیا ہے، آج فلسطینیوں کو دوسرے ممالک میں بسانے کی بات کی جارہی ہے، ٹرمپ ہوتا کون ہے ایسی بات کرنے والا؟ جس نتین یاہو کو سرعام پھانسی لگنی چاہیے اُسے امریکا کی سرپرستی حاصل ہے۔
فضل الرحمان کا کہنا تھا کہا چال سال سے سرحدوں پر کیا کچھ نہیں ہورہا، افغانستان میں چین رسائی کررہا ہے۔ٹرمپ غزہ پر قبضہ کرسکتا ہے تو کل وہ وزیرستان پر بھی قبضے کا سوچ سکتا ہے، امریکہ کل وزیرستان سے معدنیات نکال کر لے جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انضمام کے وژن کا قبائل میں بھانڈہ پھوٹ چکا ہے۔ سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ یہ ایوان اجتماعی دانش سے اہم فیصلے کرسکتا ہہے، کیا وجہ ہے ہم ایک بھی فیصلے کے لئے اشارے کے منتظر ہوتے ہیں، ہماری جماعت نوے لاشیں باجوڑ سے اٹھا چکی ہے۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ قبائل امن کی بھیک مانگ رہے ہیں، قبائل کی خواتین گلی کوچوں میں بھیک مانگنے پر مجبور ہوگئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک ان سیاستدانوں کے حوالے کرو، سویلین قیادت پر اعتماد کرو، اگر سیاستدانوں کوآپس میں بات نہیں کرنے دیں گے تو ملک کیسے چلے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سربراہ جے یو ا ئی نے کہا کہ فضل الرحمان نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے حوالے نہیں ہے
پڑھیں:
عمران خان کو انگریز کا ایجنٹ کہنا نظریاتی بات تھی، پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا چاہتے ہیں، فضل الرحمان
جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ میں انتہا پسندانہ اور شدت پسندانہ سیاست کا قائل نہیں، پی ٹی آئی کے ساتھ ہماری تلخیاں رہی ہیں لیکن اب تعلقات کو وہاں لے جانا چاہتے ہیں جہاں بات چیت ہو سکے۔
جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمان سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ کوئی انگریز کا ایجنٹ رہا ہے یا امریکا تو ہم نے اسے کہا ہے، لیکن یہ ایک نظریاتی بات تھی۔
یہ بھی پڑھیں پی ٹی آئی اور جے یو آئی کے درمیان رابطے بحال، ملاقات طے پاگئی
انہوں نے کہاکہ ہمارا اختلاف مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی اور دیگر جماعتوں سے بھی ہے لیکن دشمنی نہیں، ہم پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات کو بھی ایسے ہی معمول پر لانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ جمعیت علما اسلام اپنے پلیٹ فارم سے جدوجہد جاری رکھے گی، البتہ جہاں اتفاق رائے ہوگا دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر بھی آگے چلیں گے۔
سربراہ جے یو آئی نے کہاکہ حافظ نعیم الرحمان سے ہونے والی ملاقات میں فلسطین کی صورت حال پر بات ہوئی، ہم مجلس اتحاد امت کے نام سے ایک فورم تشکیل دینے جارہے ہیں جو غزہ کی صورت حال پر قوم میں شعور بیدار کرےگا۔
انہوں نے کہاکہ فلسطین کی صورت حال امت مسلمہ کے لیے باعث تشویش ہے، 27 اپریل کو اسی موضود پر مینار پاکستان پر جلسہ اور احتجاج ہونے جارہا ہے جس میں عوام بھرپور شرکت کریں گے۔
ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ اسرائیل جانے کے لیے بہت سے چور راستے موجود ہیں، لیکن اگر پاکستان کا کوئی شہری وہاں گیا بھی ہے تو وہ کسی کا نمائندہ نہیں۔
یہ بھی پڑھیں علی امین گنڈاپور پی ٹی آئی کے گوربا چوف، جے یو آئی نے فضل الرحمان کے خلاف بیان پر وضاحت مانگ لی
انہوں نے کہاکہ اگر یہاں پر کوئی چھوٹی موٹی اسرائیلی لابی ہے تو اس کی کوئی حیثیت نہیں، اس وقت ہمیں یکسو ہوکر غزہ کے فلسطینیوں کے لیے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ حکمران غزہ کے لیے اپنا فرض ادا کیوں نہیں کررہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ہمیں اس کی کوئی پرواہ نہیں کہ کوئی کیا کہہ رہا ہے، جہاد کا فتویٰ دینے پر کچھ لوگوں کی جانب سے بیان بازی مسخرہ پن ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے مزید کہاکہ صوبوں کے مفادات اور وسائل کے تحفظ کے لیے ہمارا مؤقف بالکل واضح ہے کہ وہاں کے وسائل عوام کی ملکیت ہیں۔
انہوں نے کہاکہ سندھ کے لوگ اگر اپنے حق کی بات کرتے ہیں تو ہم ان کو روک نہیں سکتے، کسی بھی مسئلے کا حل یہ ہے کہ کوئی بھی فیصلہ اتفاق رائے سے کیا جائے۔
انہوں نے کہاکہ کالا باغ ڈیم کی طرح نہروں کے مسئلے کو بھی متنازع بنا دیا گیا، یہ حکمرانوں کی نااہلی ہے کہ قوم سے ہر بات چھپانے کی کوشش کی جاتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ مائنز اینڈ منرلز بل ہم نے مسترد کردیا ہے، جبکہ پانی تقسیم آئین اور قانون کے مطابق ہونی چاہیے۔
اس موقع پر جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہاکہ مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رہے گا، ان کے اختلاف رائے بھی ہو سکتا ہے، لیکن مشترکات پر مل کر آگے بڑھیں گے۔
انہوں نے کہاکہ 26ویں آئینی ترمیم پر جے یو آئی اور جماعت اسلامی کا الگ الگ مؤقف ہے، ہم نے اس ترمیم کو کلی طور پر مسترد کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں جے یو آئی اور جماعت اسلامی اتحاد سے حکومت کو کوئی خطرہ نہیں، اسپیکر پنجاب اسمبلی
انہوں نے کہاکہ ہم فوری نئے انتخابات کا مطالبہ نہیں کررہے بلکہ فارم 45 کے مطابق فیصلے چاہتے ہیں، اس پر جوڈیشل کمیشن بنایا جانا چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اتحاد امت فورم انگریز کا ایجنٹ پی ٹی آئی تعلقات حافظ نعیم الرحمان عمران خان فلسطین صورت حال منصورہ مولانا فضل الرحمان وی نیوز