ملکی سالمیت سے متعلق پالیسی ایوانوں میں نہیں، بند کمروں بنائی جا رہی ہیں، مولانا فضل الرحمٰن
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
جے یو آئی (ایف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ ملکی سالمیت کے حوالے سے پالیسی ایوانوں میں نہیں بنائی جا رہی، حکومتی حلقوں میں نہیں بنائی جارہی بلکہ بند کمروں کے اندر ، ماورائے حکومت، ماورائے سیاست، ماورائے پارلیمان پالیسیاں بنائی جا رہی ہیں۔
قومی اسمبلی میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مولانافضل الرحمٰن نے کہا کہ مسئلہ صرف اس ایوان میں نہیں ہے، پورا ملک اس وقت پریشانی اور اضطراب میں مبتلا ہے، عام آدمی کے پاس نہ تو روزگار ہے اور نہ ہی جان و مال کا تحفظ، یہاں پر محکموں کے محکمے ملیا میٹ کیے جا رہے ہیں، اداے ملیا میٹ کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لاکھوں افراد بے روزگار ہوتے جا رہے ہیں، اس کی فکر کس کو کرنا ہے، ظاہر ہے کہ پارلیمنٹ کو اس کے بارے میں سوچنا ہے، اگر حکومت کوئی غلط فیصلہ کرتی ہے، عوام کے مفاد کے خلاف فیصلہ کرتی ہے، ملکی معیشت پر اس کے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، تو ایک پارلیمانی فورم ہے کہ جہاں اس پر بحث کی جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پارلیمان میں بحث کی جاتی ہے کہ حکومت کا یہ اقدام درست ہے، یا غلط، اور اگر اپوزیشن صحیح تجویز دیتی ہے تو حکومت اسے فراغ دلی سے تسلیم کرتی ہے، ایک سال سے دیکھ رہا ہوں کہ حکومت کی جانب سے ضد اور ہٹ دھرمی کی جارہی ہے۔
جے یو آئی(ایف) نے کہا کہ مسئلہ ملکی سالمیت کا ہے، ملک کی سالمیت کے حوالے سے میرے مشاہدات یہ ہیں کہ ملکی سالمیت کے حوالے سے پالیسی ایوانوں میں نہیں بنائی جا رہی، حکومتی حلقوں میں نہیں بنائی جارہی بلکہ بند کمروں کے اندر ، ماورائے حکومت، ماورائے سیاست، ماورائے پارلیمان پالیسیاں بنائی جا رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ایک لمحے کے لیے بھی اس کی اجازت نہیں ہے کہ ہم ریاست کی بقا اور اس کی سالمیت کے حوالے سے کوئی بات کرسکیں یا کوئی تجویز دے سکیں۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان کی صورتحال اب کسی سے پوشیدہ نہیں رہی ہے، ہم مسلح گروہوں کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں، جناب اسپیکر، ایوان بیٹھا ہوا ہے، ہم سب پاکستانی ہیں، ہمارا امن ایک ہے، ہماری معیشت ایک ہے، ہماری عزت و آبرو ایک ہے، ہمارے مشتراکات اور قدرے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے ہمیں اس بات کا ادراک ہونا چاہیے کہ اس وقت 2 صوبوں میں حکومت کی کوئی رٹ موجود نہیں ہے، آج وزیراعظم شہباز شریف اس ایوان میں موجود ہوتے تو ان کی خدمت میں عرض کرتا کہ قبائلی علاقوں میں کیا ہو رہا ہے، اس کے ساتھ متصل اضلاع میں کیا ہو رہا ہے، بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ تو شاید وہ یہی کہتے کہ مجھے اس کا کوئی علم نہیں ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ اگر میرا حکمران جس حیثیت میں بھی ہے، ملکی معاملات کے بارے میں اتنا بے خبر ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحم ن فضل الرحم ن نے کہا میں نہیں بنائی جا بنائی جا رہی ملکی سالمیت نے کہا کہ رہے ہیں نہیں ہے
پڑھیں:
محسن نقوی اور طلال چوہدری کا لیاقت بلوچ سے ٹیلیفونک رابطہ، غزہ مارچ سے متعلق گفتگو
اسلام آباد:
لاہور۔ جماعت اسلامی کے نائب امیر لیاقت بلوچ سے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری کا ٹیلیفونک رابطہ ہوا۔ دونوں حکومتی ذمہ داران نے آج اسلام آباد میں یکجہتی فلسطین مارچ کے حوالے سے گفتگو کی۔
اس موقع پر لیاقت بلوچ نے کہا کہ حکومت کو کوئی حق نہیں کہ فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی مارچ کو روکے۔ جماعت اسلامی کا فلسطین سے اظہار یکجہتی مارچ پرامن ہوگا۔
لیاقت بلوچ نے مزید کہا کہ حکومت رکاوٹیں کھڑی کرکے پوری دنیا میں رسوا نہ ہو، حکومت آج اسلام آباد میں یکجہتی فلسطین ریلی روکنے سے اجتناب کرے۔
انہوں نے زور دیا کہ فلسطین سے اظہار یکجہتی کیلئے کوئی نو گو ایریا نہ بنایا جائے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ کویت کا اسرائیل سے تعلقات ختم کرنے کا اعلان پوری امت کی ترجمانی ہے۔