عام آدمی کے پاس روزگار ہے اور نہ ہی جان و مال کا تحفظ:مولانا فضل الرحمٰن
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ مسئلہ صرف اس ایوان میں نہیں ہے، پورا ملک اس وقت پریشانی اور اضطراب میں مبتلا ہے، عام آدمی کے پاس نہ تو روزگار ہے اور نہ ہی جان و مال کا تحفظ۔
ڈان نیوز کے مطابق قومی اسمبلی میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہاں پر محکموں کے محکمے ملیا میٹ کئے جا رہے ہیں، اداے ملیا میٹ کئے جا رہے ہیں۔مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ لاکھوں افراد بے روزگار ہوتے جا رہے ہیں، اس کی فکر کس کو کرنا ہے، ظاہر ہے کہ پارلیمنٹ کو اس کے بارے میں سوچنا ہے، اگر حکومت کوئی غلط فیصلہ کرتی ہے، عوام کے مفاد کے خلاف فیصلہ کرتی ہے، ملکی معیشت پر اس کے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، تو ایک پارلیمانی فورم ہے کہ جہاں اس پر بحث کی جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پارلیمان میں بحث کی جاتی ہے کہ حکومت کا یہ اقدام درست ہے یا غلط، اور اگر اپوزیشن صحیح تجویز دیتی ہے تو حکومت اسے فراخ دلی سے تسلیم کرتی ہے، ایک سال سے دیکھ رہا ہوں کہ حکومت کی جانب سے ضد اور ہٹ دھرمی کی جارہی ہے۔
اقتدار سنبھالنے کے بعد طالبان حکومت کا وفد پہلے سفارتی دورے پر جاپان پہنچ گیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
کے پی حکومت کا صحت کارڈ میں مزید سہولیات شامل کرنے کا فیصلہ
پشاور(نیوز ڈیسک) خیبر پختونخوا حکومت نے صحت کارڈ میں ٹرانسپلانٹ اور امپلانٹ سروسز مفت فراہم کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
مشیر اطلاعات کے پی حکومت بیرسٹر سیف نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کے وژن کے مطابق صوبائی حکومت نے صحت کارڈ سے متعلق ایک اور انقلابی قدم اٹھایا ہے۔
بیرسٹر سیف نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کی زیرِ صدارت اجلاس میں ٹرانسپلانٹ اور امپلانٹ سروسز میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا، گردے، جگر اور بون میرو ٹرانسپلانٹ کا خرچ حکومت برداشت کرے گی۔
انہوں نے بتایا کہ منشیات کے عادی افراد کی بحالی کو بھی جلد صحت کارڈ میں شامل کیا جائے گا، کوکلئیر امپلانٹ کا خرچ بھی حکومت اٹھائے گی۔
مشیر اطلاعات کے مطابق اجلاس میں علاج، تحقیق اور صنعتی مقاصد کیلیے کینابیس پلانٹ قواعد کی منظوری دی گئی۔
نومبر 2024 میں وزیر اعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت محکمہ صحت کا اجلاس ہوا تھا جس میں صحت کارڈ اسکیم میں مزید اسپتالوں کی شمولیت پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔
اجلاس میں دور افتادہ اضلاع میں اسپتالوں کی آؤٹ سورسنگ، اصلاحات و دیگر امور پر غور کیا گیا تھا اور پہلے سے آؤٹ سورس سرکاری اسپتالوں کے بقایاجات کی ادائیگیوں و دیگر امور کا جائزہ لیا گیا تھا۔
وزیر اعلیٰ نے محکمہ خزانہ کو اسپتالوں کے بقایاجات فوری ادا کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ مزید اسپتالوں کی آؤٹ سورسنگ کیلیے آئندہ ماہ تجاویز پیش کی جائیں۔
اسپتالوں کی آؤٹ سورسنگ آسان بنانے کیلے قوانین میں ترامیم کا بھی فیصلہ کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: ایم کیوایم کا گلگت بلتستان انتخابات میں بھرپور حصہ لینے کا فیصلہ