عمران خان ، بشری بی بی تک رسائی بند کردی گئی، عمر ایوب کا بڑا دعویٰ
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
اسلام آباد(ویب ڈیسک ) اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا کہنا ہے کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور بشری بی بی تک رسائی بند کردی گئی ہے، توشہ خانہ ٹو کیس میں سماعت عجیب طریقے سے ملتوی کی گئی۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر ، عمر ایوب خان ، شبلی فراز اور سلمان اکرم راجہ نے خیبرپختونخوا ہاؤس میں پریس کانفرنس کی۔
قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان نے کہا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی اور بشری بی بی تک رسائی بند کردی گئی ہے، توشہ خانہ ٹو کیس میں سماعت عجیب طریقے سے ملتوی کی گئی، عدلیہ کو اپنے پیروں پر کھڑا ہونا چاہیے ، عدلیہ کو کہنا چاہیے کہ بس اب بہت ہوگیا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان ، بشریٰ بی بی ، شاہ نے محمود قریشی ، یاسمین راشد ، حسان نیازی ، میاں محمود الرشید سمیت فوجی عدالتوں میں زیر حراست تمام قیدی سیاسی قیدی ہیں، ان سب کو رہا ہونا چاہیے ، پاکستان میں قانون کی بالادستی نہیں ہے، یہاں کوئی سرمایہ کاری کے لیے تیار نہیں ہے۔
عمر ایوب نے کہا کہ میں تمام حکومتی وزراء کو چیلینج کرتا ہوں کہ میرے ساتھ مہنگائی کے معاملے پر مناظرہ کرلیں، بجلی، آٹا، گیس ، چینی ، سب مہنگا ہوگیا، لوگوں کی قوت خرید کم ہوگئی ہے، یہ دنیا کے سب سے جھوٹے لوگ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے اوپن خط لکھا، بانی چیئرمین پی ٹی آئی وزیراعظم رہ چکے ہیں وہ دوبارا وزیراعظم ہوں گے، ان کے تجربے کا فائدہ اٹھانا چاہیے، ان کے ویژن اور تجربے سے فائدہ اٹھائیں، بانی چیئرمین پی ٹی آئی پوری قوم کو متحد کرسکتا ہے۔ سٹیٹ عوام ہوتی ہے، سٹیٹ ، قومی اسمبلی ، سینٹ ، صوبائی حکومتیں ہوتی ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عوامی مینڈیٹ پر بات کریں گے، 8 فروری کو عوام نے پاکستان تحریک انصاف کو مینڈیٹ دیا، قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی نے 180 نشستیں جیتیں، بین الاقوامی میڈیا نے بھی رپورٹ کیا کہ پاکستان تحریک انصاف نے 8 فروری کے واضح اکثریت حاصل کی۔
انہوں نے کہا کہ مینڈیٹ کو بدلا گیا، ووٹ چوری کیا گیا، کمیشن بھی نہیں بنا، عدلیہ نے نوٹس نہیں لیا، حکومت نے بھی غور نہیں کیا، الیکشن کمیشن نے ہمارے مینڈیٹ کا تحفظ بھی نہیں کیا، ہم 78 پٹیشنز فائل کیں ان پر کوئی فیصلہ نہیں ہوا، پٹن کی رپورٹ نے سب واضح کردیا، ہم اپنا مینڈیٹ واپس لینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ ہمارے ہمسایہ ممالک نے صاف شفاف انتخابات کروائے ، ہمارے ساتھ کے ممالک ہم سے آگے بڑھ گئے ، یہاں آج تک کوئی شفاف الیکشن نہیں کروائے گئے، یہاں 2024 میں جعلی حکومت بنائی گئی، یہ عوام کے منتخب لوگ نہیں ہیں، یہ عوام کو جواب دہ نہیں ہیں یہ وہ لوگ ہیں جو بٹھائے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 8 فروری کے بعد سے ملک میں سیاسی عدم استحکام ہے، ہر طرف غیر یقینی کی صورتحال ہے، اس پاکستان اس وقت کئی محاذوں پر لڑ رہا ہے، ایسے ملک نہیں چل سکتا ,وہ لوگ بٹھائے گئے جو بری طرح ہارے ہوئے تھے، کالے قوانین بنائے جارہے ہیں آئین کا حلیہ بگاڑ دیا گیا ہے، جب تک ملک میں صاف شفاف انتخابات نہیں ہوں گے ملک میں استحکام نہیں آسکتا۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ جو ملک کو جوڑ سکتے تھے انہیں توڑا گیا، 8 فروری کو درندگی کی گئی، پٹن نے ہوشربا رپورٹ جاری کی گئی، لوگوں نے ووٹ کاسٹ کیاپہلے دھاندلی فریقین کرواتے تھے، الیکشن کا دن تقریباٹھیک گزرا ، لیکن اس کے بعد کاروائی ڈالی گئی۔
انہوں نے کہا کہ ہر پولنگ سٹیشن پر ڈبے کھولے گئے ، فارم 45 کو بدلا گیا، پولنگ سٹیشن سے پریزائیڈنگ افسران نے ووٹ والے ڈبے اور فارم 45 رٹرننگ افسران کے دفاتر میں منتقل کیے،گنتی دونوں اُمیدواروں کی موجودگی میں ہونی چاہیے ،ریٹرننگ افسران کے دفاتر میں ہم بیٹھے ہوئے تھے تو کہا گیا گولی چل گئی ہے، ہمیں گریبانوں سے پکڑ وہاں سے باہر پھینکا گیا ۔
انہوں نے کہا کہ فارم 45 کے ساتھ ایک فارم 46 ہوتا ہے جس پر پریزائڈنگ افسر یہ لکھتا ہے کہ کتنے بیلٹس استعمال ہوئے ، کتنے ووٹ ڈلے اور کتنے ضائع ہوئے، الیکشن کمیشن کی ویب سائٹس پر آج بھی فارمز ایسے ملیں گے جہاں فارم 46 اور 45 میں ڈالے گئے ووٹ کچھ اور ہیں اور مجموعی نتیجہ کچھ اور ہے۔ الیکشن کمیشن کا رکارڈ ہی پڑھ لیں تو سب عیاں ہو جائے گا، اس انتخاب کو بے دردی سے لوٹا گیا۔
سلمان اکرم راجہ نے مزید کہا کہ یہ ڈاکا چھپ نہیں سکتا، پاکستان کی آواز کو سلب کیا گیا، ممکن نہیں ہے کہ ایک ہی حلقے میں قومی اسمبلی کا ٹرن آؤٹ 80 فیصد ہو اور صوبائی اسمبلی کا ٹرن آؤٹ 40 فیصد ہو۔
ان کا کہنا ھا کہ یہ اسمبلی قانونی جواز نہیں رکھتی، ہمارے پٹیشنز سنی نہیں جارہیں، میں نے تمام مواد الیکشن کمیشن میں فائل کیا، الیکشن کمیشن نے ہمارا مذاق اڑایا ، کہا گیا آپ راتوں رات 400 فارمز بنا لائے ہوں گے، الیکشن کمیشن نے کہا ہم کچھ نہیں کریں گے ۔
سلمان اکرم راجہ نے مزید کہا کہ الیکشن ٹریبونل بنے تو ہم وہاں سے پنجاب جیسے 12 کروڑ آبادی والے صوبے میں 2 ججوں کو الیکشن ٹریبونل کے طور پر تعینات کیا گیا، ہم نے کہا مزید جج تعینات کیے جائیں، نام دینے پر اسرار کیا گیا ، جسٹس شہزاد احمد خان نے جن ناموں پر اتفاق کیا اس پر ہم سب تسلی رکھتے تھے، اس کے جواب میں حکومت نے سپریم کورٹ میں دائر کی اور قاضی فائز نے اس کے خلاف فیصلہ دیا۔
مزیدپڑھیں:انڈوں کی قیمتوں میں ہوشربااضافہ،وجہ برڈفلویا کچھ اور۔۔؟
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: بانی چیئرمین پی ٹی آئی سلمان اکرم راجہ نے انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن عمر ایوب کیا گیا گئی ہے کی گئی
پڑھیں:
10 ارب روپے ہرجانے کا دعویٰ، عمران خان کے وکیل کی وزیرِ اعظم شہباز شریف پر جرح
—فائل فوٹوبانئ پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف 10 ارب روپے ہرجانے کے دعوے کی سماعت کے دوران شہباز شریف ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے جن پر بانئ پی ٹی آئی کے وکیل نے جرح کی۔
ایڈیشنل سیشن جج یلماز غنی نے ہرجانے کے دعوے پر سماعت کی۔
شہباز شریف نے جرح سے پہلے حلف لیا اور کہا کہ جو کہوں گا سچ کہوں، غلط بیانی نہیں کروں گا، یہ درست ہے کہ دورانِ جرح اس وقت میرا وکیل میرے ساتھ بیٹھا ہے، یہ درست ہے کہ جہاں میں بیٹھا ہوں، وہاں مدعا علیہ کا وکیل نہیں ہے۔
لاہورہائی کورٹ نے بانیٔ پی ٹی آئی کے خلاف شہباز شریف کے ہتک عزت کے دعوے کے کیس پر سماعت کرنے والے جج کے دائرہ اختیار سے متعلق تمام درخواستوں کو یکجا کرنے کا حکم دے دیا۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ صدرِ مملکت کو منظوری کے لیے بھجوانے سے پہلے تمام قوانین اور رولز کا کابینہ جائزہ لیتی ہے، میں نے بانئ پی ٹی آئی کے خلاف ہرجانے کے دعوے پر خود دستخط کیے۔
انہوں نے کہا کہ یاد نہیں کہ دعویٰ دائر کرنے سے پہلے ہتک عزت کا قانون پڑھا تھا کہ نہیں، دعوے کی تصدیق کے لیے اسٹام پیپر میرے وکیل کے ایجنٹ کے ذریعے خریدا گیا، دعوے کی تصدیق کے لیے اوتھ کمشنر خود میرے پاس آیا تھا، اوتھ کمشنر کا نام، تصدیق کا دن اور وقت یاد نہیں لیکن وہ خود ماڈل ٹاؤن آیا تھا۔
شہباز شریف کا کہنا ہے کہ یہ درست ہے کہ بانئ پی ٹی آئی نے آج تک میرے آمنے سامنے یہ الزام نہیں لگایا، یہ درست ہے میں نے دعویٰ ڈسٹرکٹ جج کے روبرو دائر کیا ہے، ڈسٹرکٹ کورٹ میں نہیں، دعوے میں میڈیا ادارے، ملازم، افسر کو فریق نہیں بنایا۔
وزیرِ اعظم نے کہ کہ بانئ پی ٹی آئی نے تمام الزام 2 ٹی وی چینلز کے پروگرام پر لگائے، مجھے علم نہیں کہ دونوں نیوز چینلز کے یہ ٹی وی پروگرام کس شہر سے نشر ہوئے، دعویٰ دائر کرنے سے پہلے میں نے دونوں چینلز کے پروگرام کے نشر کرنے کے شہروں کی تصدیق نہیں کی۔
بانئ پی ٹی آئی کے وکیل نے شہباز شریف سے سوال کیا کیا یہ درست ہے کہ بانئ پی ٹی آئی نے آج تک آپ کے خلاف خود بیان شائع نہیں کیا۔
جس پر شہباز شریف نے کہا کہ بانئ پی ٹی آئی نے ٹی وی چینلز پر تمام الزامات خود ہی لگائے ہیں، مجھے علم نہیں دونوں چینلز کا مالک یا ملازم بانئ پی ٹی آئی نہیں۔
وکیل نے استفسار کیا کیا یہ درست ہے بطور ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت کو سماعت کا یا شہادت ریکارڈ کرنے کا اختیار نہیں۔
جس پر شہباز شریف کے وکیل مصطفیٰ رمدے نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا یہ قانونی نکتہ طے ہو چکا ہے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کے مشیرِ سیاسی امور رانا ثناء اللّٰہ کا کہنا ہے کہ حکومت کی طرف سے بانئ پی ٹی آئی کو کوئی آفر نہیں کی گئی۔
عدالت نے شہباز شریف سے سوال کیا کیا آپ اس نکتے کا جواب دینا چاہتے ہیں؟ جس پر شہباز شریف نے کہا یہ غلط ہے کہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ جج کو بطور ڈسٹرکٹ جج دعوے کی سماعت یا شہادت ریکارڈ کرنے کا اختیار حاصل نہیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے یاد نہیں، 2017ء میں جب الزام لگا تو مسلم لیگ ن کا صدر تھا یا نہیں، یہ درست ہے کہ 2017ء میں میرا مسلم لیگ ن سے تعلق تھا، آج بھی ہے، یہ درست ہے کہ جب 2017ء میں الزام لگا تو بانئ پی ٹی آئی چیئرمین پی ٹی آئی تھے، جب سے بانئ پی ٹی آئی نے سیاست شروع کی تب سے مسلم لیگ ن کے حریف رہے ہیں۔
عدالت نے شہباز شریف پر مزید جرح آئندہ سماعت تک ملتوی کرتے ہوئے سماعت 25 اپریل تک ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ بانئ پی ٹی آئی نے پاناما کیس واپس لینے کے لیے 10 ارب کی پیشکش کا الزام لگایا تھا جس کے خلاف شہباز شریف نے ان کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ دائر کر رکھا ہے۔