ایران نے ایٹمی پروگرام پر اسرائیل اور امریکا کو خبردار کردیا
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
تہران: ایران نے اپنے ایٹمی پروگرام سے متعلق دیے گئے حالیہ بیانات پر امریکا اور اسرائیل کو سخت وارننگ جاری کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ وہ اپنے جوہری حق سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹے گا۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ایران کا ایٹمی پروگرام پرامن ہے اور وہ کسی بھی دباؤ یا دھمکی سے خوفزدہ نہیں ہوگا،ایران تین دہائیوں سے ایٹمی توانائی کے عالمی اصولوں پر عمل پیرا ہے اور وہ جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (NPT) کا رکن ہونے کے ناطے اپنے حقوق سے پیچھے نہیں ہٹے گا۔
ایران نے امریکا اور اسرائیل کے ان بیانات کو “سیاسی دباؤ اور حقیقت کے برعکس پروپیگنڈہ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے ایٹمی پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے، جس پر عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) بھی نظر رکھتی ہے۔
ایرانی حکام کا کہنا تھا کہ وہ اپنی سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں خود مختاری پر سمجھوتہ نہیں کرے گا اور اگر کسی نے ایران کے ایٹمی حق کو چیلنج کرنے کی کوشش کی تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
خیال رہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے اتوار کے روز امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے ملاقات کے بعد کہا تھا کہ امریکا اور اسرائیل ایران کے ایٹمی مقاصد کو روکنے کے لیے مکمل طور پر پرعزم ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
امریکا-ایران مذاکرات؛ ماہرین جوہری معاہدے کا فریم ورک تیار کریں گے، ایرانی وزیرخارجہ
ROME:ایران کے وزیرخارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ روم میں ہونے والے مذاکرات میں ماہرین کو ذمہ داری سونپ دی گئی ہے کہ وہ ممکنہ جوہری معاہدے کا فریم ورک تیار کریں۔
غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ایران کے وزیرخارجہ عباس عراقچی نے روم میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے نمائندے اسٹیو وٹکوف کے ساتھ تقریباً 4 گھنٹے تک مذاکرات کیے، جس کے لیے عمانی کے عہدیدار نے پیغام رسانی کے ذریعے دونوں فریق کے درمیان ثالثی کی۔
عباس عراقچی نے امریکی عہدیدار کے ساتھ مذاکرات کے بعد سرکاری ٹی وی کو بتایا کہ مذاکرات مفید رہے اور تعمیری ماحول میں ہوئے، ہم کئی اصولوں اور اہداف پر پیش رفت کرنے کے قریب پہنچے اور آخر میں بہت اعتماد سازی پر پہنچے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ یہ سلسلہ جاری رہے گا اور اگلے مرحلے میں داخل ہوں گے، جس میں ماہرین کی سطح پر عمان میں بدھ کو ملاقاتیں ہوں گی، مذکورہ ماہرین کے پاس کے معاہدے کے لیے فریم ورک تیار کرنے کا موقع ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ اعلیٰ مذاکرات کار اگلے ہفتے کو عمان میں ملاقات کریں گے تاکہ ماہرین کے کام جائزہ لیا جائے گا اور ممکنہ معاہدے کے اصولوں کے ساتھ ان کا فریم ورک کتنا قریب ہے۔
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے گزشتہ ہفتے کے بیان کے پیش نظر ان کا کہنا تھا کہ ہم حتمی طور پر نہیں کہہ سکتے ہیں کہ ہم پرعزم ہیں، ہم بہت احتیاط کے ساتھ کام کر رہے ہیں اور غیرضروری طور پر ناامید ہونے کے لیے بھی کوئی وجہ نہیں ہے۔
دوسری جانب امریکا نے روم میں ہوئے مذاکرات پر کوئی ردعمل نہیں دیا تاہم گزشتہ روز ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ہم ایران کو جوہری ہتھیاروں سے روک رہا ہوں، ان کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہوسکتے، میں چاہتا ہوں ایران عظیم اور خوش حال ملک ہو۔
قبل ازیں ایران اور امریکا کے درمیان مذاکرا عمان میں ہوئے تھے، جس کے بعد مذاکرات کا دوسرا دورہ اٹلی کے شہر روم میں شیڈول کیا گیا تھا جہاں دونوں ممالک کے اعلیٰ عہدیداروں نے مذاکرات میں شرکت کی۔