بارشوں اور برف باری میں کمی، کیا بلوچستان میں خشک سالی ہوسکتی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
موسمیاتی تبدیلی دنیا بھر کے لیے ایک بڑا مسئلہ بن چکی ہے، انسان کی جانب سے دہائیوں تک فطرت میں کی جانے والی چھیڑ چھاڑ اب موسمیا تی تغیرات کے نتیجے میں منفی اثرات مر تب کررہی ہے۔
ان موسمی حالات سے پاکستان کے شمال مغرب میں واقع صوبہ بلوچستان بھی محفوظ نہیں رہا۔ ماضی میں جو صوبہ اپنے منفرد موسم کی وجہ سے دنیا بھر میں ایک الگ مقام رکھتا تھا حالیہ چند سالوں میں موسمیاتی تبدیلی نے یہاں گہرے منفی نقوش چھوڑ دیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں ملک میں خشک سالی کے خدشات: ’چنے کی تقریباً آدھی فصل کو نقصان پہنچ چکا ہے‘
رواں برس صوبے بھر میں بارشوں اور برف باری کا سلسلہ نہ ہونے کے برابر تھا جس کی وجہ سے ہر گزرتے دن کے ساتھ زیر زمین پانی کی سطح متاثر ہورہی ہے۔
بات کی جائے اگر صوبے کے سب سے زیا دہ آباد شہر کوئٹہ کی تو کوئٹہ میں زیر زمین پانی کی سطح 1000 سے 1200 فٹ تک جا پہنچی ہے جبکہ زیر زمین پانی کی گراؤٹ میں سالانہ 10 سے 12 میٹر تک کمی واقع ہورہی ہے۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ بلوچستان میں گرتی پانی کی سطح کی ایک بڑی وجہ پانی ذخیرہ کرنے والے ڈیمز کا نہ ہونا ہے۔ حکومت ڈیمز تعمیر کرتی ہے لیکن مناسب میٹریل استعمال نہ ہونے سے یہ پائیدار نہیں رہتے۔ جس کی واضح مثال سال 2022 میں شدید بارشوں کے سبب آنے والے سیلاب میں دیکھی گئی۔ جب سیلاب کی وجہ سے ڈیمز ٹوٹ کر ناکارہ ہوگئے۔
’اس کے علاوہ حکومت بارشوں سے جمع ہو نے والے پانی کو بھی ذخیرہ کرنے میں ناکام رہی ہے جس کی وجہ سے لاکھوں گیلن پانی ندی نالوں کی نذر ہو جا تا ہے۔‘
بات کی جائے اگر کوئٹہ کی تو کوئٹہ میں کل 405 ٹیوب ویلز میں سے 51 غیر فعال ہیں، پینے کے پانی کے لیے بنائے گئے فلٹریشن پلانٹس میں سے بھی 90 فیصد بند پڑے ہیں۔ ایسے میں کوئٹہ کے لوگوں کا انحصار فوسل واٹر پر ہے جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کم ہو تا جارہا ہے۔
سیکریٹری آبپاشی بلوچستان حافظ عبدالماجد کے مطابق صوبے میں پانی کے ذخائر کو بہتر بنانے اور زراعت کے فروغ کے لیے اہم اقدامات جاری ہیں، اس ضمن میں پنجگور ڈیم اور خاران میں زیرتعمیر گروک ڈیم جیسے بڑے منصوبے نہ صرف زرعی ترقی بلکہ عوامی فلاح کے لیے بھی سنگ میل ثابت ہوں گے۔
انہوں نے کہاکہ پنجگور ڈیم جو اس سال شروع کیا گیا ہے، یہ علاقے میں سماجی و اقتصادی ترقی کی نوید ہے، اس منصوبے کے تحت 24 ہزار ایکڑ زمین کو سیراب کیا جائے گا جبکہ پنجگور کو پینے کے پانی کی ضروریات آئندہ 50 سال تک پوری ہوں گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اسی طرح خاران میں زیر تعمیر گروک ڈیم دسمبر 2025 تک مکمل ہوگا جس پر 27 ارب روپے کی لاگت آئےگی، اس ڈیم سے 12 ہزار 500 ایکڑ اراضی سیراب ہوگی اور آئندہ 45 سال تک علاقے میں پانی کی قلت دور کرنے میں مدد ملے گی۔
سیکریٹری آبپاشی بلوچستان حافظ عبدالماجد کے مطابق اس منصوبے سے زرعی پیداوار میں اضافہ ہوگا، مقامی معیشت کو استحکام ملے گا اور خوراک کی فراہمی یقینی بنائی جائےگی۔
یہ بھی پڑھیں طویل خشک سالی کے بعد ملکہ کوہسار مری میں برفباری، سیاحوں کی بڑی تعداد امڈ آئی
انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں آبی وسائل کے بہتر استعمال، نہری نظام کی بحالی اور جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے پانی کے ضیاع کو روکنے پر خصوصی توجہ دی جار ہی ہے۔ گروک ڈیم بلوچستان کی زرعی معیشت کے لیے ایک گیم چینجر ثابت ہوگا جو پانی ذخیرہ کرنے کی استعداد میں اضافہ کرےگا اور زرعی پیداوار کو فروغ دےگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بارشیں برف باری بلوچستان پانی پانی ذخیرہ خشک سالی ڈیمز کی تعمیر نہری نظام وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بلوچستان پانی پانی ذخیرہ خشک سالی ڈیمز کی تعمیر وی نیوز کی وجہ سے خشک سالی پانی کی نے والے کے لیے
پڑھیں:
عدالتوں میں مقدمات کی وجہ سے فائیوجی کے لیے نیلامی نہیں ہوسکتی.پی ٹی اے
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 اپریل ۔2025 )پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین نے قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کو آگاہ کیا ہے کہ جب تک مقدمات عدالت میں ہیں فائیوجی سے متعلق نیلامی نہیں ہوسکتی.(جاری ہے)
رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کی ذیلی کمیٹی برائے آئی ٹی کا اجلاس بیرسٹر گوہر کی سربراہی میں ہوا جس میں فائیو جی اسپیکٹرم کی نیلامی پر اثر انداز ہونے والے مقدمات کا جائزہ لیا گیا چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمان نے کمیٹی کو بریفنگ کے دوران بتایا کہ فائیو جی کے ساتھ متعلقہ کمپنیز پر حکم امتناع سے ہمیں فرق پڑتا ہے، کمپنیز پی ٹی اے یا حکومت پر واجبات کے مقدمات کرکے حکم امتناع لیتی ہے تو آکشن کیسے ہوگا چیئرمین پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ وزیراعظم سے درخواست کی تھی فائیو جی سے متعلق مقدمات جلد نمٹائے جائیں.
چیئرمین کمیٹی بیرسٹر گوہر نے کہا کہ مقدمات تو چلتے رہیں گے مگر جب فائیو جی کی فریکوینسی پی ٹی اےکی ملکیت ہے تو آکشن میں ممانعت نہیں پی ٹی آئی حکام نے شرکا کو بتایا کہ جب تک مقدمات عدالت میں ہیں فائیو جی کی نیلامی نہیں ہوسکتی جس پر کمیٹی ممبر شرمیلا فاروقی نے پوچھا کہ یہ آپ کا خدشہ ہے فائیو جی نیلامی نہیں ہوسکتی یا کوئی ٹھوس وجوہات ہیں؟ پی ٹی اے حکام نے جواب دیا کہ سب کمپنیز نے کہا ہے کہ جب تک معاملات عدالت میں ہیں فائیوجی ٹیکنالوجی نہیں خرید سکتے. بیرسٹر گوہر نے کہا کہ اگر مقدمات پر اسٹے نہیں تو زیر التوا مقدمات سے اتنا فرق نہیں پڑتا کمیٹی ممبر عمار لغاری نے کہا کہ اسپیکٹرم شیئرنگ آئی ٹی کے پاس ہے تو ان چیزوں کو خاطر میں نا لائیں اس سے پہلے یہ خبر سامنے آئی تھی کہ پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کو دو ٹیلی کام کمپنیوں کے انضمامی معاہدے کی عدم تکمیل اور قانونی پیچیدگیوں کے باعث فائیو جی اسپیکٹرم کی نیلامی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس کے باعث ملک میں ”فائیو جی“ سروس کے آغاز میں تاخیر کا خدشہ پیدا ہوگیا.