اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وفاقی حکومت کا بڑا فیصلہ،کابینہ کے اجلاس میں گورنمنٹ ملازمین کو گولڈن ہینڈ شیک دینے کی منظوری دے دی گئی۔

تفصیلات کے مطابق گولڈن ہینڈ شیک سے پاکستان ریلوے۔ پی آئی اے و دیگر وفاقی ادارے مستفید ہوسکتے ہیں۔
01. 20 سال اور اس سے زیادہ سروس کرنے والے ملازم گولڈن ہینڈ شیک کے اہل ہوں گے۔
02.

گریڈ 01 تا گریڈ 14 تک ملازمین پالیسی سے مستفید ہوں گے۔
03. گریڈ۔ 1 تا 5 تک کے ملازمین سروس مکمل ہونے پر 40 لاکھ وصولی کے حقدار ہوں گے۔
04. گریڈ 6 تا 9 گریڈ تک کے ملازمین 60 لاکھ وصولی کے حقدار ہوں گے۔
05. گریڈ 7 تا 11 تک کے ملازمین 80 لاکھ وصولی کے حقدار ہوں گے۔
06. گریڈ 12 تا 14 تک کے ملازمین 1 کروڑ وصولی کے حقدار ہوں گے۔

وزیر اعظم شہباز شریف صاحب کا کہنا ہے کہ پالیسی IMF کی سرکاری ملازمین کے ساتھ سخت شرائط اور خزانہ پر بوجھ کو مدنظر رکھتے ہوئی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پالیسی کو قومی اسمبلی اجلاس میں بل پاس کرواکر عملدرآمد کروایا جائے گا
مزید کہنا تھا کہ پالیسی سے خزانہ پر بوجھ کم ہوگا اور ہزاروں ملازمین مستفید ہوں گے۔
مزیدپڑھیں:دنیا کے سستے ترین شہروں کی فہرست جاری ،پاکستان کے کونسے 3 شہر شامل؟ فہرست جاری کر دی گئی

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: تک کے ملازمین

پڑھیں:

خلع لینے والی خاتون کو بھی حق مہر لینے کا حقدار قرار دے دیا گیا

لاہور (نیوزڈیسک) جن خواتین نے خلع لیا ہے وہ بھی حق مہر کی حقدار ہیں۔لاہور ہائی کورٹ نے خلع لینے والی خواتین کو حق مہر کا حقدار قرار دے دیا۔ عدالت نے فیصلہ دیا کہ صرف خلع لینے کی بنیاد پر عورت کو حق مہر کی رقم سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔عدالت نے قرار دیا کہ حق مہر کی رقم عورت کے لیے تحفظ سمجھی جاتی ہے، اگر شوہر کا رویہ خاتون کو خلع لینے پر مجبور کرتا ہے تو وہ حق مہر لینے کی مکمل حقدار ہے۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس راحیل کامران شیخ نے شہری آصف محمود کی درخواست پر فیصلہ سنایا، جس میں خلع کی بنیاد پر حق مہر کی ڈگری اور رقم دینے کو چیلنج کیا گیا تھا۔عدالت نے قرار دیا ہے کہ بیٹی کو حق مہر دینا ہمارے معاشرے میں جڑ پکڑ چکا ہے اور والدین کو اپنی بیٹی کو اتنا ہی حق مہر دینا چاہیے جتنا وہ برداشت کر سکتے ہیں۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ طلاق دینا بنیادی طور پر شوہر کا حق ہے اور طلاق کی صورت میں شوہر حق مہر اور تحائف کی واپسی کا مطالبہ کرنے کا حق کھو دیتا ہے۔عدالت نے مزید ریمارکس دیئے کہ طلاق کی صورت میں سورہ نساء شوہر کو بیوی کی طرف سے دی گئی جائیداد اور تحائف واپس مانگنے سے بھی منع کرتی ہے۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے تحت عدالت شوہر کے تشدد، برے رویے وغیرہ کی بنیاد پر طلاق کے بعد مہر کی رقم واپس نہ کرنے کا حکم دے سکتی ہے۔عدالت نے قرار دیا کہ محض طلاق لینے کی بنیاد پر عورت کو مہر کی رقم سے محروم نہیں کیا جا سکتا، مہر کی رقم کو عورت کے لیے تحفظ تصور کیا جاتا ہے۔ اگر شوہر کا رویہ عورت کو طلاق دینے پر مجبور کرتا ہے تو وہ مہر کی رقم وصول کرنے کی مکمل حقدار ہے۔
مزید پڑھیں :اگر کسی نے اسرائیل سے دوستی بڑھانے کی کوشش کی تو انسانوں کو سمندر اسے لے ڈوبے گا، حافظ نعیم الرحمن

متعلقہ مضامین

  • ایف بی آر کا پاکستان کسٹمز کے گریڈ سولہ سے اوپر کے افسران کو مالی انعامات دینے کا فیصلہ
  • پنجاب حکومت نے ملازمین کی ٹیکس کٹوتی سے  متعلق نئی ترمیم متعارف کرادی
  • تنظیم نو کا معاملہ، پاکستان مسلم لیگ (ق) نے بڑا فیصلہ کرلیا
  • اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کا اقدام، ایک لاکھ ملازمین کی نوکریاں خطرے میں
  • کراچی، ڈکیتی کی جھوٹی اطلاع دینے پر شہری گرفتار
  • خیبرپختونخوا حکومت نے آئندہ مالی سال کیلیے بجٹ کی تیاری شروع کر دی
  • تنخواہ دار اب ٹیکس سے نہیں بچ سکے گا، پنجاب حکومت نے شکنجہ تیار کرلیا
  • ’بچے کو بچالیں‘، سڑک پر کھڑے گولڈن کڈ کو دیکھ کر گلوکار بلال مقصود کی سوشل میڈیا پر جذباتی پوسٹ
  • عدالت نے خلع لینے والی خاتون کو بھی حق مہر کا حقدار قرار دے دیا 
  • خلع لینے والی خاتون کو بھی حق مہر لینے کا حقدار قرار دے دیا گیا