پنجاب حکومت نے 125 سال پرانے پریزن رولز میں ترامیم کردیں
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)محکمہ داخلہ پنجاب نے 125 سالہ پرانے پریزن رولز میں ترامیم کر دیں۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق محکمہ داخلہ پنجاب کے ترجمان نے بتایا کہ پہلے مرحلے میں 138 جیل رولز تبدیل کر کے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کیے گئے ہیں، جیل رولز میں ترامیم انسانی حقوق کے تحفظ اور عالمی قوانین کی پاسداری کیلئے کی گئیں۔ان کا کہنا تھا کہ رولز میں جدت اور تبدیلی سے قیدیوں، انکے اہل خانہ اور انتظامیہ کو سہولت ہوگی ، جیل رولز میں ترامیم کی منظوری کیلئے سمری بھجوانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ترامیم میں خواتین قیدیوں اور بچوں کے حقوق پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔
ماورا حسین کو 3 بھارتی فلمیں سائن کرنے کے بعد کیوں چھوڑنا پڑیں؟
ترجمان نے کہا کہ ذہنی امراض کے شکار قیدیوں کیلئے علاج معالجے کی سہولت فراہم کی گئی ہے، قیدیوں کیلئے سزا و جزا کے نظام کو سسٹم اور ڈسپلن کا پابند بنایا گیا ہے ، قیدیوں کو سزا کے خلاف اپیل کا حق دینے کیلئے نظام وضع کیا گیا ہے۔محکمہ داخلہ پنجاب کے مطابق نئے رولز میں عالمی قوانین کے مطابق غیر ملکی قیدیوں کو قونصلر کی مدد فراہم کی گئی ہے ، رولز میں تبدیلی کے بعد اب غیر ملکی قیدی اپنی زبان میں کیس کی کارروائی سن سکیں گے ، ترامیم میں قیدیوں کو صاف پانی، متوازن خوراک اور صاف ستھرا ماحول فراہم کرنے پر زور دیا گیا ہے۔
بلوچستان سے سینیٹ کی خالی نشست پر ضمنی انتخاب کا شیڈول جاری
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ہر جیل میں میڈیکل آفیسر، سائیکالوجسٹ اور ویلفیئر افسر کی تعیناتی لازم کی گئی ہے ، جیلوں کو محفوظ بنانے کیلئے تمام عملے کی تربیت لازم قرار دی گئی ہے ، نئے رولز کے تحت ہر قیدی کو بروقت اور مکمل رازداری سے وکیل کی سہولت میسر آ سکے گی ۔
ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: رولز میں ترامیم گیا ہے گئی ہے کی گئی
پڑھیں:
اسرائیل کی غزہ میں جنگ روکنے کے لیے ناقابلِ قبول شرائط
ایک اسرائیلی میڈیا آؤٹ لیٹ نے اتوار کو غزہ میں نسل کشی روکنے کے لیے چار ناقابل قبول اسرائیلی شرائط کا انکشاف کیا۔ اسلام ٹائمز۔ آج بروز اتوار، ایک اسرائیلی میڈیا چینل نے غزہ میں نسل کشی کے خاتمے کے لیے اسرائیل کی چار ناقابلِ قبول شرائط کو بے نقاب کیا۔ فارس نیوز مطابق، اسرائیلی چینل i24NEWS نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ میں جنگ کا خاتمہ اسرائیل کی درج ذیل چار شرائط کی تکمیل پر منحصر ہے، تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی، حماس کا مکمل طور پر اقتدار سے دستبردار ہونا، غزہ پٹی کا مکمل غیر مسلح ہونا اور حماس کے درجنوں رہنماؤں کو ملک بدر کرنا۔ یہ شرائط ایسے وقت میں پیش کی جا رہی ہیں جب حماس کئی بار واضح طور پر اعلان کر چکی ہے کہ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی جنگ کے خاتمے سے مشروط ہے، اور وہ مزاحمتی قوتوں کو غیر مسلح کرنے یا اپنے رہنماؤں کو وطن سے نکالنے کی شرائط کو قبول نہیں کرے گی۔
اس سے قبل، حماس کے ایک رہنما نے المیادین ٹی وی کو بتایا تھا کہ حماس کو غیر مسلح کرنا اور اس کی غزہ میں واپسی کو روکنا اسرائیل کے پیش کردہ جنگ بندی کے منصوبے کا مرکزی نکتہ ہے، جبکہ اس میں مستقل جنگ بندی یا اسرائیلی افواج کی مکمل واپسی جیسے بنیادی مطالبات شامل نہیں ہیں۔ اسرائیل صرف حماس سے قیدیوں کا کارڈ چھیننے کی کوشش کر رہا ہے۔ حماس نے ایک بار پھر اعلان کیا ہے کہ وہ ایک جامع قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے لیے تیار ہے، بشرطیکہ جنگ مکمل طور پر بند کی جائے، اسرائیلی فوج غزہ سے نکل جائے، باریکے کی تعمیر نو کا آغاز ہو، اور محاصرہ ختم کیا جائے۔
دوسری جانب، اسرائیلی وزیراعظم نے گزشتہ شب مظاہروں اور طوماروں کے باوجود جن پر عام شہریوں، ریزرو فوجیوں اور ریٹائرڈ فوجی اہلکاروں نے دستخط کیے تھے تاکہ قیدیوں کی واپسی کے لیے جنگ بندی کی جائے کہا کہ ہمارے پاس فتح تک جنگ جاری رکھنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔ ہم ایک نازک مرحلے میں ہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ حماس نے زندہ قیدیوں میں سے نصف اور کئی ہلاک شدگان کی لاشوں کی رہائی کی پیشکش کو مسترد کر دیا اور جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کیا، جو ناقابلِ قبول ہے۔ یہ دعویٰ ایسی حالت میں سامنے آیا ہے جب غزہ میں حماس کے رہنما خلیل الحیہ نے جمعرات کی شب اعلان کیا کہ حماس اسرائیل کے ساتھ فوری طور پر ایک جامع پیکیج مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
اس پیکیج میں تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی، متفقہ تعداد میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی، مکمل جنگ بندی، غزہ سے اسرائیلی انخلاء، تعمیر نو کی بحالی اور محاصرہ ختم کرنا شامل ہیں۔ خلیل الحیہ، جو مذاکراتی ٹیم کے سربراہ بھی ہیں، نے کہا کہ غزہ سے متعلق جزوی معاہدے دراصل نیتن یاہو کے سیاسی ایجنڈے کا حصہ ہیں، جو جنگ، نسل کشی اور بھوک کے تسلسل پر مبنی ہے۔