مسافروں کا سمندر کے راستے یورپ کے غیر قانونی سفر سے انکار
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
موریطانیہ سے پلٹنے والے مسافروں نے سمندر کے راستے یورپ کا غیر قانونی سفر کرنے سے انکار کر دیا۔تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے امیگریشن نے کراچی ایئرپورٹ پر موریطانیہ سے کراچی پہنچنے والے 5 مسافروں کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لے لیا ہے، مسافروں کو ایجنٹوں کی نشان دہی کے لیے انسدادِ انسانی اسمگلنگ سرکل کراچی منتقل کر دیا گیا ہے۔ایف آئی اے ترجمان کے مطابق مسافروں کی شناخت سمیع اللہ، داؤد اقبال، مرتضیٰ خان، شاہ ولی اور ارشد کے نام سے ہوئی ہے، جن کا تعلق حافظ آباد، گوجرانوالہ اور سوات سے ہے، ایجنٹوں نے ان سے یورپ پہنچانے کے لیے فی کس 25 سے 35 لاکھ روپے کے عوض معاملات طے کیے تھے۔ابتدائی تفتیش کے مطابق مسافر دبئی، سعودی عرب، قطر کے راستے موریطانیہ پہنچے تھے، تاہم موریطانیہ پہنچنے پر ایجنٹوں نے مسافروں کو غیر قانونی طور یورپ بھجوانے کی کوشش کی، جس پر مسافروں نے سمندر کے راستے غیر قانونی سفر کرنے سے انکار کر دیا اور واپس آ گئے۔ترجمان ایف آئی اے کے مطابق ایجنٹوں کا تعلق پنجاب کے مختلف علاقوں سے ہے۔ ڈائریکٹر ایف آئی اے کراچی زون نے کہا ہے کہ انسانی اسمگلنگ میں ملوث نیٹ ورکس کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن جاری ہے، انھوں نے پیغام دیا ہے کہ ایجنٹوں کے جھانسے میں نہ آئیں، اور بیرون ملک سفر کے لیے قانونی راستے اختیار کریں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کے راستے کے مطابق کے لیے
پڑھیں:
سندھ اور پنجاب بارڈر پر کینالز کے خلاف دھرنا، 15 لاکھ ڈالرز کا مال خراب ہونے کا خدشہ
دریائے سندھ سے کینالز نکالنے کے خلاف ہائی ویز پر ہونے والے دھرنوں کی وجہ سے 15 لاکھ ڈالر کے نقصان کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پنجاب اور سندھ کے داخلی راستے پر جاری دھرنے کی وجہ سے ہائی ویز پر دھرنے سندھ کے داخلی راستے پر آلو کے 250 کنٹینرز پھنس گئے ہیں جس کی وجہ سے ایکسپورٹ کو بڑے چلینج کا سامنا ہے۔
دھرنے کی وجہ سے آلو کی ایکسپورٹ کے 250 کنٹینرز سندھ کے داخلی راستے پر پھنس گئے، جنہیں مشرق وسطی، مشرق بعید کے ملکوں میں ایکسپورٹ کرنا تھا۔
ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ آلو کو مخصوص درجہ حرارت پر رکھنے کیلیے جنریٹرز کی ضرورت ہوتی ہے اور گزشتہ دو روز سے دھرنے کی وجہ سے اب انتظامات ختم ہورہے ہیں، اگر کنٹینرز بندرگاہ نہ پہنچے تو تمام مال تلف ہونے کا خدشہ ہے جس سے ایکسپورٹرز کو 15 لاکھ ڈالر کا نقصان ہوگا، اس کے علاوہ کسانوں کو بھی بڑا نقصان ہوگا۔
سبزی اور پھلوں کی ایکسپورٹ ایسوسی ایشن کے سربراہ وحید احمد نے سندھ حکومت اور شہری انتظامیہ سے اپیل کی کہ وہ کنٹرینرز کی بندگاہوں تک ترسیل کو ہرصورت یقینی بنائے۔