عمران خان اور بشریٰ بی بی کی صحت سے متعلق خدشات؛ وکیل کا ٹوئٹ
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
راولپنڈی:
پی ٹی آئی وکیل نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کی صحت سے متعلق خدشات کا اظہار کردیا۔
سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے بیان میں وکیل فیصل چوہدری نے کہا ہے کہ ہمیں اطلاع دی گئی ہے کہ توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت27 فروری تک ملتوی کر دی گئی ہے۔ اس سے پہلے جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت بھی26 فروری تک ملتوی کر دی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ میں اچانک سماعت ملتوی کیے جانے پہ شکوک و شبہات کا شکار ہو گیا ہوں۔ بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی صحت و سلامتی کے بارے میں فکر مند ہوں۔
انہوں نے کہا کہ پچھلی دفعہ اس طرح کی پابندیوں کے دوران خان صاحب کو قید تنہائی میں رکھا گیا تھا،غیر انسانی سلوک روا رکھا گیا تھا۔ حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں فوری طور پر وکلا اور خاندان کے افراد کی ملاقات بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی سے کروائی جائے۔
فیصل چوہدری نے کہا کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی سے فوری ملاقات کروائی جائے تاکہ ان کی صحت و سلامتی سے متعلق عوام کو آگاہ کیا جا سکے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اور بشری نے کہا کی صحت
پڑھیں:
ججز ٹرانسفر کیس؛ وکیل درخواستگزار کو جواب الجواب دینے کیلیے مہلت مل گئی
اسلام آباد:سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر کیس میں وکیل درخواست گزار کو جواب الجواب جمع کروانے کے لیے مہلت دیتے ہوئے سماعت 29 اپریل تک ملتوی کر دی۔
جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
جسٹس محمد علی مظہر نے درخواست گزار ججز کے وکیل منیر اے ملک کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تمام فریقین کے تحریری جوابات آچکے ہیں، کیا آپ ان پر جواب الجواب دینا چاہیں گے؟
سینیئر وکیل منیر اے ملک نے جواب دیا کہ جی میں جواب الجواب تحریری طور پر دوں گا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا آپ کو کتنا وقت چاہیے ہوگا؟ وکیل نے جواب دیا کہ آئندہ جمعرات تک وقت دے دیں۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ اتنا وقت کیوں چاہیے بہت سے وکلا نے دلائل دینے ہیں، اس کیس کو اتنا لمبا نہ کریں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آئندہ سماعت سے کارروائی 9:30 بجے سے 11 بجے تک ہوگی، فوجی عدالتوں کا کیس 11:30 بجے معمول کے مطابق چلے گا۔
عدالت نے حکمنامے میں کہا کہ رجسٹرار سپریم کورٹ اور سیکرٹری جوڈیشل کمیشن نے تحریری جوابات جمع کروائے جبکہ وفاقی حکومت نے بذریعہ اٹارنی جنرل جواب جمع کروایا، رجسٹرار بلوچستان ہائیکورٹ، رجسٹرار اسلام آباد ہائیکورٹ، رجسٹرار پشاور ہائیکورٹ اور رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ نے بھی جوابات جمع کراوائے۔
حکمانے کے مطابق تمام جوابات کا جائزہ لے کر فریقین کی طرف سے تحریری جواب الجواب جمع کروانے کے لیے وقت مانگا گیا۔