بی جے پی بھارت میں مذہبی انتہا پسندی اور دہشت گردی کے شعلے بھڑکا رہی ہے
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
ذرائع کے مطابق بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں جاری ظلم و ستم ہندوتوا نظریے کا عملی مظہر ہے۔ بی جے پی اور دائیں بازو کی دیگر ہندو توا تنظیموں کی تاریخ تشدد اور تعصب سے بھری پڑی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت میں حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی مذہبی انتہا پسندی اور دہشت گردی کے شعلوں کو ہوا دے رہی ہے اور مودی حکومت اپنی سرپرستی میں ہندوتوا نظریے کو فروغ دے کر اسے مذہبی دہشت گردی کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں جاری ظلم و ستم ہندوتوا نظریے کا عملی مظہر ہے۔ بی جے پی اور دائیں بازو کی دیگر ہندو توا تنظیموں کی تاریخ تشدد اور تعصب سے بھری پڑی ہے۔ اقتدار میں آنے کے بعد سے بی جے پی نے بھارت کی مذہبی اقلیتوں خاص طور پر مسلمانوں کے خلاف تشدد کو بھڑکایا ہے اور مودی حکومت مسلسل مسلمانوں کے خلاف امتیازی قوانین بنا رہی ہے۔ آر ایس ایس کی حمایت یافتہ بھارتی حکومت اپنے ملک میں اختلاف رائے کو دبانے کے لیے طاقت کا وحشیانہ استعمال کر رہی ہے اور اس نے سنگھ پریوار کے کارکنوں کو بھارت میں ہندوتوا ایجنڈا مسلط کرنے کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔ بی جے پی بھارت کو ایک ہندو ریاست بنانے کے لیے کام کر رہی ہے جہاں اقلیتیں دوسرے درجے کے شہری کے طور پر زندگی گزارنے پر مجبور ہوں گی۔ بھارتی حکومت اور اس کی عدلیہ ہندو قوم پرست ایجنڈے کے حامی گروہوں کو بچا رہی ہے۔ دنیا کو چاہیے کہ وہ ہندوتوا دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے آگے آئے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
بی ایل اے کی دہشت گردی کے خلاف کراچی میں خواتین کا احتجاج
کراچی:دہشت گرد تنظیم بی ایل اے کی ملک دشمن کارروائیوں کے خلاف شہر قائد میں خواتین نے پرامن احتجاج کیا ، جس میں بلوچستان کے عوام سے اظہار یکجہتی کیا گیا۔
صوبہ بلوچستان میں جاری دہشتگردی کے خلاف کراچی کی خواتین نے بھرپور اور پرامن احتجاجی مظاہرہ کیا۔ احتجاج کا مقصد بلوچستان میں شہید کیے جانے والے معصوم پاکستانیوں سے اظہار یکجہتی اور کالعدم دہشتگرد تنظیم بی ایل اے و بلوچ یکجہتی کمیٹی کی کارروائیوں کے خلاف آواز بلند کرنا تھا۔
احتجاجی ریلی مزار قائد سے شروع ہوئی اور کراچی پریس کلب پر اختتام پذیر ہوئی، جس میں طالبات، مذہبی اسکالرز، ڈاکٹرز، وکلا اور مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والی خواتین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
شرکا نے ریلی کے موقع پر کہا کہ کراچی کثیر القومیتی شہر ہے جہاں ہر صوبے سے تعلق رکھنے والے افراد مل جل کر رہتے ہیں۔ کراچی میں بلوچوں کی بڑی تعداد محنت مزدوری، نوکریاں اور کاروبار کرکے عزت سے زندگی گزار رہی ہے۔
شرکا نے کہا کہ بلوچستان میں را کے ایجنٹوں، جن میں بی ایل اے اور بلوچ یکجہتی کمیٹی شامل ہیں نے گھناؤنی سازش کے تحت شناختی کارڈ دیکھ کر صوبوں کے لوگوں کو بربریت کا نشانہ بنایا تاکہ دوسرے صوبوں میں نفرت اور صوبائی تعصب پیدا ہو۔
شرکا نے واضح کیا کہ ان (دہشت گردوں اور را کے ایجنٹوں) کی یہ کوششیں رائیگاں گئیں اور پورے ملک کے عوام بلوچ عوام کے ساتھ ان دہشتگردوں کے خلاف متحد ہو گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ ایک بہادر، غیرت مند اور محب وطن قوم ہے جب کہ ان دہشتگردوں کی نہ کوئی قومیت ہے نہ مذہب۔ یہ دہشتگرد تو حیوان کہلانے کے بھی لائق نہیں ہیں۔ بلوچستان میں ہوتی ترقی دشمن ملک کو ہضم نہیں ہو رہی۔
شرکا نے الزام لگایا کہ ماہ رنگ بلوچ ایک منظم سازش کے تحت معصوم بلوچ خواتین کو ڈھال بنا کر اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنا چاہتی ہے۔ وہ مسنگ پرسنز کا ڈراما رچا کر نوجوانوں کی ذہن سازی کرتی ہے اور انہیں دہشتگردی کی ٹریننگ کے کیمپوں میں بھیجتی ہے، جہاں سے بعض افراد فرار ہوکر میڈیا پر آچکے ہیں۔
شرکا کے مطابق سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں کئی دہشتگردوں کی ہلاکت کے بعد ان کی شناخت مسنگ پرسنز کے طور پر ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ بی ایل اے اور ماہ رنگ بلوچ کو بلوچستان کی ترقی روکنے کا ہدف دیا گیا ہے۔
ریلی میں شریک خواتین نے پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے جن پر پیغامات درج تھے کہ پاکستان کے تمام صوبوں کے دل بلوچستان کیساتھ دھڑکتے ہیں۔ دہشتگردوں کے خلاف پوری قوم بلوچستان اور سکیورٹی فورسز کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔