مقبوضہ کشمیر میں حالات پرامن ہونے کا بھارتی بیانیہ حقائق کے یکسر منافی، میر واعظ
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
ذرائع کے مطابق میر واعظ نے بڈگام میں ایک بین المذاہب کانفرنس کے دوران اپنی گفتگو میں کہا کہ مقبوضہ علاقے میں امن و اماں کی حالت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا کہ جامع مسجد اکثر بند رہتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق نے کہا ہے کہ علاقے میں حالات پرامن ہونے کا بھارتی بیانیہ حقائق کے یکسر منافی ہے اور حقیقت یہ ہے کہ جامع مسجد سرینگر کو اکثر سیل کر دیا جاتا ہے اور اس مرتبہ بھی مسلسل چھٹے برس شب برات کے موقع پر مسجد بند کر دی گئی۔ ذرائع کے مطابق میر واعظ نے بڈگام میں ایک بین المذاہب کانفرنس کے دوران اپنی گفتگو میں کہا کہ مقبوضہ علاقے میں امن و اماں کی حالت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا کہ جامع مسجد اکثر بند رہتی ہے۔ میر واعظ نے کہا کہ انہیں وقتاً فوقتاً گھر میں نظربند کر دیا جاتا ہے، ہر صبح مجھے کچھ پتہ نہیں ہوتا ہے کہ آیا مجھے باہر جانے کی اجازت دی جائے گی یا گھر تک محدود رکھا جائے گا۔ انہوں نے جموں و کشمیر میں شراب پر پابندی کے مطالبے کی برسراقتدار جماعت نیشنل کانفرنس کی طرف سے مخالفت پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ حکمران جماعت کو معاشرے کی ثقافتی اقدار کو نقصان نہیں پہنچانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں سات یا آٹھ ریاستیں ایسی ہیں جہاں شراب پر پابندی ہے لہذا یہاں پابندی کیوں نہیں لگائی جا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ اگر نیشنل کانفرنس کچھ اچھا نہیں کر سکتی تو اسے کم از کم یہاں کی معاشرتی اقدار کو بھی نقصان نہیں پہنچانا چاہیے۔
میرواعظ نے کشمیری پنڈتوں کی مقبوضہ وادی میں واپسی کے معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک انسانی مسئلہ ہے اور مسلم برادری چاہتی کہ پنڈت واپس آ جائیں اور پہلے کی طرح مسلمانوں کے ساتھ مل جل کر رہیں۔ انہوں نے کہا کہ تاہم پنڈتوں کیلئے الگ کالونیوں کی تعمیر قابل قبول نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنڈتوں کی باوقار واپسی کیلئے دونوں برادریوں کے مابین ایک موثر اتفاق رائے پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ میر واعظ واعظ نے
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں نہتے سیاحوں پر گولیوں کی بوچھار، 20 سے زیادہ اموات کا خدشہ
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ نے کہا کہ میں پہلگام میں سیاحوں پر بزدلانہ حملے کی شدید مذمت کرتی ہوں۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کے مشہور سیاحتی مقام پہلگام میں نہتے سیاحوں پر نامعلوم بندوق برداروں نے اندھا دھند فائرنگ کر دی جس میں متعدد افراد کے ہلاک ہونے کی خبر ہے۔ اس حملے میں مرنے والوں کی تعداد 20 سے زیادہ ہو سکتی ہے تاہم اب تک صرف ایک شخص کی موت کی تصدیق کی گئی ہے۔ وہیں اس حملے میں سیاحوں سمیت 20 لوگ زخمی ہوگئے ہیں جن میں سے سات لوگوں کی شناخت ظاہر کر دی گئی ہے۔ بھاترتی وزیر داخلہ امت شاہ فوری طور پر دہلی سے سرینگر کے لئے روانہ ہونے والے ہیں تاکہ وہ وادی کشمیر میں سکیورٹی صورتحال کا جائزہ لے سکیں۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے سعودی عرب سے امت شاہ کے ساتھ بات کی اور انہیں کشمیر روانہ ہونے کی ہدایت دی۔ ذرائع کے مطابق یہ حملہ کافی بڑے پیمانے پر کیا گیا ہے اور اس سے کشمیر کے سیاحتی سیزن پر منفی اثرات پڑنے کے خدشات ظاہر کئے جا رہے ہیں۔ تاحال اس فائرنگ میں سیاحوں سمیت سات زخمیوں کی شناخت ظاہر کی جا چکی ہے۔
زخمیوں کو ابتدائی علاج کے بعد فوری طور پر جی ایم اننت ناگ میں داخل کرایا گیا ہے، جہاں ان کا علاج و معالجہ جاری ہے۔ زخمیوں کو فوری طور پر جی ایم اننت ناگ ریفر کیا گیا جن کا علاج و معالجہ جاری ہے، تاہم زخمیوں میں سے ایک سیاح ہلاک ہوگیا ہے، کچھ سیاحوں کا تعلق گجرات سے بتایا جا رہا ہے۔ جموں و کشمیر میں چھ ماہ قبل عمر عبداللہ کی قیادت میں بننے والی حکومت میں یہ اس نوعیت کا پہلا بڑا پُرتشدد واقعہ رونما ہوا ہے۔ پہلگام میں فائرنگ کے واقعے کے بعد پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے کہا "میں پہلگام میں سیاحوں پر بزدلانہ حملے کی شدید مذمت کرتی ہوں، جس میں ایک سیاح کی المناک موت ہوئی اور کئی زخمی ہوئے، اس طرح کا تشدد ناقابل قبول ہے اور اس کی مذمت کی جانی چاہیئے"۔
اسی درمیان جموں و کشمیر کانگریس کے صدر طارق حمید قرہ نے پہلگام میں فائرنگ کے واقعہ پر کہا کہ یہ قابل مذمت ہے، خاص طور پر سیاحوں پر حملہ انتہائی قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف بی جے پی کہتی ہے کہ ماحول بالکل ٹھیک ہے، ہم نے دہشتگردوں کو بھی ختم کر دیا ہے، سب کچھ ٹھیک ہے، میرے خیال میں اسے انا کا مسئلہ بنانے کے بجائے، بی جے پی کو خامیوں کی نشاندہی کرنی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بی جے پی کو یہ دعویٰ کرنا چاہیئے کہ اگر حقیقت میں سب کچھ ٹھیک ہے تو حالات ٹھیک ہیں"۔ ٹھیک ہے تو یہ سب کیوں ہو رہا ہے بی جے پی اور حکومت ہند کو ملک کے لوگوں کو بتانا چاہیئے کہ یہ کیوں ہو رہا ہے۔