مداری بندر کا تماشا دکھلانے سے قبل اپنے مْنہ سے جو پھلجھڑیاں چھوڑتا ہے اْن الفاظ اور جملوں کو سن کر تماشائی زیادہ محظوظ ہوتے ہیں اور مداری تھکاتا تو بندر کو ہے لیکن وہ جیبیں اپنی بھر لیتا ہے۔ بھارتی وزیر ِ اعظم نریندرا مْودی امریکا تو گیا تھا اپنے مال کی ترسیلات پر ٹیکس ختم کروانے کے لیے اور ٹرمپ اپنے ایف 35 طیّارے کی راگ الاپنے لگا۔ مسٹر ٹرمپ نے ایف 35 طیّارے کی خوبیاں کچھ اِسی طرح بیان کی کہ نرندرا ہوگیا اندھرا اور اپنے مال کا سودا کرنے کے بجائے امریکی طیّارے کا سَودا کر بیٹھا۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ایف 35 طیارہ ایک جدید ترین ففتھ جنریشن اسٹیلتھ لڑاکا طیارہ ہے جس کی کئی خصوصیات ہیں۔ اسے دنیا کے بہترین لڑاکا طیاروں میں شمار کیا جاسکتا ہے۔ درج ذیل اس کی اہم خصوصیات ہیں:
ایف 35 کو اسٹیلتھ ٹیکنالوجی سے لیس کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے یہ دشمن کے ریڈار پر آسانی سے نظر نہیں آتا۔ اس کی خاص ریڈار کوٹنگ اور ڈیزائن اسے کم قابل مشاہدہ بناتے ہیں، جس سے یہ دشمن کی فضائی حدود میں بغیر پتا چلے کام کر سکتا ہے۔ اِس طیّارے میں جدید سنسرز اور ایویانکس الیکٹرونک جنگی نظام، نصب ہیں۔ یہ طیارہ دشمن کے ٹھکانوں کا پتا باآسانی لگا سکتا ہے اور اْنہیں ٹریک کر سکتا ہے، یہ دشمن کے ریڈار کو جام بھی کر سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، یہ طیارہ دیگر طیاروں اور اپنے بیس کے ساتھ منسلک رہتا ہے، جو اسے معلومات کا ایک مرکز بناتا ہے۔ ایف 35 تقریباً 2,500 کلوگرام ہتھیار اندر اور 8,000 کلوگرام سے زیادہ ہتھیار بیرونی طور پر لے جا سکتا ہے۔ اِس طیّارے میں فضا سے فضا میں مار کرنے والے میزائل، گائیڈڈ بم، اور دیگر جدید ہتھیار شامل ہیں۔ ایف 35 -B ماڈل ہیلی کاپٹر کی طرح براہ راست لینڈ کرنے اور ٹیک آف کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ چھوٹی جگہوں پر بھی اتر سکتا ہے، جس کی وجہ سے یہ جنگی بحری جہازوں پر بھی استعمال ہو سکتا ہے۔ اس طیّارے کا انجن بہت طاقتور ہے، جو اسے (1,975 کلومیٹر فی گھنٹہ) کی رفتار سے پرواز کرنے کی صلاحیت دیتا ہے۔ یہ رفتار مکمل ہتھیاروں اور ایندھن کے ساتھ بھی حاصل کی جا سکتی ہے۔ ایف 35 میں ایک نیٹ ورک سے چلنے والا مشین سسٹم ہے، جو دوران پرواز جمع کی جانے والی معلومات کو ریئل ٹائم میں دیگر طیاروں اور فوجی یونٹس کے ساتھ شیئر کر سکتا ہے۔ یہ خصوصیت اسے میدان جنگ میں ایک فورس ملٹی پلائر بناتی ہے۔ ایف 35 کو بلاک 4 اپ گریڈز کے ذریعے مزید بہتر بنایا گیا ہے، جس میں میزائل کی صلاحیت میں اضافہ، الیکٹرونک وارفیئر کی صلاحیتوں میں بہتری، اور ہدف کی شناخت کے نظام کو بہتر کیا گیا ہے۔ یہ اپ گریڈز طیارے کو مستقبل کے خطرات سے نمٹنے کے لیے تیار کرتے ہیں۔
ایف 35 کو متعدد ممالک نے اپنی فضائیہ میں شامل کیا ہے، جن میں امریکا، برطانیہ، آسٹریلیا، اسرائیل، جاپان، اور جنوبی کوریا شامل ہیں۔ ایف 35 ایک مہنگا طیارہ ہے، جس کی قیمت تقریباً 82.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کر سکتا ہے ایف 35 کو گیا ہے
پڑھیں:
برطانوی طیارہ بردار جہاز بحر ہند اور بحر الکاہل میں جنگی گروپ کی قیادت کرے گا
برطانیہ کی شاہی بحریہ کا مرکزی اور جدید طیارہ بردار جہاز “ایچ ایم ایس پرنس آف ویلز” جلد ہی ایک اہم مشن پر بحرِ ہند اور بحر الکاہل کی جانب روانہ ہونے والا ہے۔ یہ جہاز ایک کثیر ملکی بحری جنگی گروپ کی قیادت کرے گا، جس کا مقصد دنیا کو یہ دوٹوک پیغام دینا ہے کہ “ہم اپنے عزم میں سنجیدہ ہیں”۔
طیارہ بردار جہاز، جس کی مالیت 3 ارب پاؤنڈ (تقریباً 4 ارب ڈالر) ہے، آٹھ ماہ پر محیط ایک بڑے مشن کی قیادت کرے گا، جس میں برطانیہ، ناروے اور کینیڈا کے جنگی بحری جہاز شامل ہوں گے۔ یہ مشن بحیرہ روم، مشرقِ وسطیٰ، جنوب مشرقی ایشیا، جاپان اور آسٹریلیا تک پھیلا ہوا ہو گا۔ اس میں تقریباً 40 ممالک کے ساتھ مشترکہ مشقیں، کارروائیاں اور سرکاری دورے شامل ہوں گے۔
آج منگل کے روز پورٹسماؤتھ بندرگاہ کے قریب ہزاروں خاندانوں اور حامیوں کے جمع ہونے کی توقع ہے، جو 65 ہزار ٹن وزنی اس جنگی جہاز کو الوداع کہنے آئیں گے۔ اس روانگی کے موقع پر شاہی بحریہ کی تباہ کن جنگی کشتی “ایچ ایم ایس ڈونٹلس” بھی طیارہ بردار جہاز کے ساتھ روانہ ہو گی۔
بعد میں ناروے کی دو جنگی کشتیاں بھی اس بیڑے کا حصہ بنیں گی، جب کہ برطانیہ اور کینیڈا کی فریگیٹس بھی پلیموَتھ بندرگاہ سے روانہ ہو کر مشن میں شامل ہوں گی۔
یہ بحری جنگی گروپ (CSG) مکمل تب ہوگا جب شاہی بحریہ کی امدادی کشتی “آر ایف اے ٹائیڈسپرنگ” بھی اس میں شامل ہو جائے گی۔ علاوہ ازیں، “آپریشن ہائی ماسٹ” کے نام سے جاری اس مشن کے دوران دیگر بحری جہاز اور ممالک بھی مرحلہ وار اس کارروائی میں شریک ہوں گے۔
روانگی کے بعد کے دنوں میں 18 برطانوی ایف-35 بی لڑاکا طیارے بھی طیارہ بردار جہاز پر شامل کیے جائیں گے، اور توقع ہے کہ مشن کے دوران یہ تعداد 24 طیاروں تک پہنچ جائے گی۔
اسی کے ساتھ ساتھ، متعدد ہیلی کاپٹرز اور ڈرون طیارے بھی اس بحری بیڑے کا حصہ بنیں گے۔
Post Views: 1