اسلام آباد ( مانیٹر نگ ڈ یسک ) مسلم لیگ ن کے سینیٹرعرفان صدیقی نے کہا ہے کہ نوازشریف کو گھر بھیجنے کے لیے فضا بنائی گئی، ڈان لیکس چھوٹا سا حصہ تھا۔دنیا نیوز کے پروگرام’’بات نکلے گی‘‘میں گفتگو کرتے ہوئے عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ میں نے آرمی چیف تقرری میں جنرل باجوہ کی وکالت کی تھی۔انہوں نے بتایا کہ نوازشریف نے کہا آپ کی رائے پر جنرل باجوہ کوآرمی چیف بنا رہے ہیں، ڈان لیکس معاملے پر نواز شریف بہت پریشان تھے، مریم نواز کا نام بھی ڈان لیکس
میں لانے کی کوشش کی گئی، جنرل باجوہ کی ٹوئٹ کے بعد اسی شام ان سے ملنے گیا۔عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ نے بتایا وزیراعظم نے میری پیٹھ پرچھرا گھونپا، جنرل باجوہ کوغلطی کا احساس ہوا تو مجھے کہا ’ریجیکٹڈ‘ ٹوئٹ نہیں کرنی چاہیے تھی، نوازشریف جنرل باجوہ کوردعمل دینا چاہتے تھے،ان کے سخت ترین ردعمل کوروکنے کیلیے کلثوم بی بی کا سہارا لیا گیا ۔ سینیٹر مسلم لیگ ن نے کہا کہ ڈان لیکس ایک بڑے منصوبیکا چھوٹا سا حصہ تھا، جنرل باجوہ تسلیم کرتے ہیں مجھے نوازشریف سیکوئی شکایت نہیں تھی۔عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ نوازشریف کو فارغ کرنے کے لیے بڑا پلان بن چکا تھا، نوازشریف کو گھر بھیجنے کے لیے ایک فضا بنائی گئی تھی، اگر ہم سجدہ ریزبھی ہو جاتے تو یہی ہونا تھا۔
عرفان صدیقی

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: عرفان صدیقی نوازشریف کو جنرل باجوہ ڈان لیکس

پڑھیں:

9 مئی کے واقعات فیلڈ مارشل عاصم منیر کی تعیناتی پلٹنےکا منصوبہ تھا،خواجہ آصف کا انکشاف

وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے سابق آرمی چیف جنرل (ر) باجوہ نے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی تعیناتی رکوانےکے لیے دباؤ ڈالا اور دھمکیاں دیں، جنرل باجوہ نے پہلے فیض حمید کو چیف بنوانے کی کوشش کی بعد میں دیگر نام لائے۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ماضی میں کبھی آرمی چیف لگانے کے حکومتی اختیار کو چیلنج نہیں کیا گیا تھا۔  خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ نے فیلڈ مارشل کی تعیناتی رکوانے کے لیے دباؤ ڈالا اور دھمکیاں دیں، جنرل باجوہ نے پہلے فیض حمید کو چیف بنوانے کی کوشش کی بعد میں دیگرنام لائے۔وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے واقعات فیض حمید اور پی ٹی آئی کا مشترکہ منصوبہ تھا، 9 مئی کے واقعات فیلڈ مارشل عاصم منیر کی تعیناتی پلٹانے کا منصوبہ تھا۔خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ 9 مئی کا واقعہ بانی پی ٹی آئی تنہا نہیں کرسکتےتھے، فیض حمید کےخلاف مزید مقدمات بننے کی گنجائش ہے، فیض حمید کے رابطے تھے اور ریٹائرمنٹ کے باوجود نبض ان کے ہاتھ میں تھی۔

متعلقہ مضامین