Jasarat News:
2025-04-22@01:35:21 GMT

NTUFکے تحت سرمایہ دارانہ نظام اور مزدور مسائل پر سیمینار

اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT

NTUFکے تحت سرمایہ دارانہ نظام اور مزدور مسائل پر سیمینار

سرمایہ داری نے منافع کی ہوس میں زمین کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کیا ہے۔ کرہ ارض پر زندگی کی بقا سرمایہ داری کے خاتمے سے مشروط ہے۔ ہم دنیا پر نوع انسانی اور زندگی بچانے والی آخری نسل ہیں۔ ’’ابھی نہیں تو کبھی نہیں‘‘ وہ نعرہ سے جس کے بینر تلے ماحولیاتی تباہی کے خلاف بین الاقوامی جدوجہد فرض ہو گئی ہے۔ ان خیالات کا اظہار معروف دانشور ڈاکٹر اصغر دشتی، ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان سندھ کے وائس چیئرمین قاضی خصر اور مزدور رہنما ناصر منصور نے نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن پاکستان (NTUF) کے زیر اہتمام مشکلات میں گھرا مزدور : سرمایہ داری ماحولیاتی تباہی اور استحصال کا منبع ” کے عنوان سے منعقدہ سیمینار میں خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کیا جس کی صدارت نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن پاکستان سندھ کے جنرل سیکرٹری ریاض عباسی کر رہے تھے۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ صنعتی ریاستیں ماحولیاتی تباہی روکنے کے لیے سنجیدہ نہیں اور اب تک کے کیے گئے نیم دلانہ اقدامات اس کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ 2009 میں COP15 میں، ترقی یافتہ ممالک نے 2020 تک ماحولیاتی تبدیلی سے متاثرہ ترقی پذیر ممالک کو سالانہ 100 بلین ڈالر دینے کے وعدہ کیا لیکن اس پر ابھی کے عمل درآمد نہیں ہو سکا جو ثابت کرتا رہا ہے کہ سی او پی پراسسس ایک دھوکہ ہے۔ اربوں انسانوں اور زندگی سے کھیلا جا رہا ہے۔ سرمایہ دار ممالک ماحولیاتی جرائم کے ذمہ دار ہیں لیکن تیزی تباہی کا شکار ہوتے سیارہ کے بچاو کے لیے کیے گئے وعدوں کو پورا کرنے سے منکر ہو رہے ہیں۔ دنیا کو ماحولیاتی تباہی سے بچانے کے بجائے ریاستیں اسلحہ پر نو فی صد اضافہ کے ساتھ دو اعشاریہ چار ٹریلین ڈالرز سالانہ کے حساب سے جھونکے جا رہے ہیں۔ شرم ناک صورت حال یہ ہے کہ ماحولیاتی تباہی کی ذمہ دار فاسل فیول انڈسٹری کو 1.

5 ٹریلین ڈالرز کی سبسڈی دی جا رہی ہے جو کہ روس اور آسٹریلیا جیسے ممالک کی جی ڈی پی کے مساوی ہے۔

خطرناک بات یہ ہے کہ سرمایہ داروں کی نمائندگی کرنے والی دائیں بازو کی عوام دشمن قوتیں کھل کر سامنے آ چکی ہیں، امریکہ میں ٹرمپ کا پیرس ایگریمنٹ سے نکلنے کا اعلان اور یورپی یونین میں دائیں بازو کی سیاسی جماعتوں کا ڈیوڈیلیلیجنس لیجیسلیشن کو کمزور کرنا واضح کرتا ہے کہ دنیا کو ایک خطرناک ترین ماحولیاتی تباہی کا سامنا ہے۔ امریکا میں ٹرمپ اور یہاں تک کہ جرمنی کی گرین پارٹی فوجی اخراجات میں بے تحاشا اضافہ کرنے کا عزم لیے ہوئے ہیں۔
ورلڈ اکنامک فورم کے اپنے تجزیے کے مطابق، موسمیاتی شدت والے قدرتی آفات 2050 تک 12.5 ٹریلین ڈالر کے اقتصادی نقصان اور دو ارب سے زائد صحت مند زندگی کے سالوں کے نقصان کا سبب بن سکتے ہیں۔

ماحولیاتی بحران محنت کشوں کے لیے معاشی ناہمواری اور صحت کی سہولیات تک دسترس کو ناممکن بنا رہاہے۔ آئی ایل او کے مطابق، 2030 تک ماحولیاتی تبدیلی کے باعث 80 ملین نوکریاں ختم ہو سکتی ہیں، خاص طور پر شدید گرمی (ہیٹ ویوز) سے زراعت ، تعمیرات اور ٹیکسٹائل کے مزدور بری طرح متاثر ہوں گے۔
بین الاقوامی لیبر آرگنائزیشن کے مطابق، کام کے دوران زیادہ درجہ حرارت کے باعث ہر سال تقریباً 23 ملین پیشہ ورانہ چوٹیں اور 18,970 اموات واقع ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ، 2020 تک اندازاً 26.2 ملین افراد دائمی گردوں کی بیماری میں مبتلا تھے، جو کام کے دوران شدید گرمی کے اثرات کا نتیجہ تھی۔

2050 تک صرف ہیٹ ویوز سے 7.1 ٹریلین ڈالر کا اقتصادی نقصان اور فضائی آلودگی سے سالانہ 9 ملین مزدوروں کو قبل از وقت اموات کا خطرہ ہے جب کہ ورلڈ اکنامک فورم کی اپنی رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ اگلے پچیس برسوں میں ماحولیاتی تبدیلی سے 14.5 ملین اموات اور 12.5 ٹریلین ڈالر کا عالمی اقتصادی نقصان ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا شمار ماحولیاتی تباہی سے بدترین متاثر ہونے والوں ممالک میں ہوتا ہے۔ اس کے خطرناک نتائج سیلاب سے ہونے والی تباہی کی صورت میں دیکھے جا چکے ہیں۔ اس کی ایک وجہ گلیشیئرز کا تیزی سے پگھلنا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق، ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے دنیا کے تقریباً تمام گلیشیئرز پگھل رہے ہیں۔ 2000 سے 2019 کے درمیان تقریباً 200,000 گلیشیئرز (گرین لینڈ اور انٹارٹیکا کی برف کی پرت کے علاوہ) نمایاں طور پر کمزور ہو چکے ہیں، جس سے سمندری سطح میں اضافے میں بڑا حصہ شامل ہے۔گھلنے والی برف پچھلے 20 سالوں میں عالمی سمندری سطح میں 21 فیصد اضافے کا سبب بنی ہے۔ ہمالیہ اور سدرن اینڈیز سمیت کئی خطوں میں بھی گلیشیئر تیزی سے پیچھے ہٹ رہے ہیں۔

ہمارے شمالی علاقوں گلگت بلتستان اور خیبرپختونخواہ میں 7,000 سے زائد گلیشیئرز ہیں، جن میں کچھ دنیا کے بڑے گلیشیئرز میں شامل ہیں۔ خیبرپختونخواہ میں 3,044 جھیلیں بن چکی ہیں، جن میں سے 33 کی سطح خطرناک حد تک بلند ہے اور کسی بھی وقت پھٹ سکتی ہیں جس کے نتیجے میں اکہتر لاکھ افراد کے متاثر ہونے کا خطرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ خاص مقدار میں پانی سمندر میں نہ جانے کے بجائے سندھ کے ساحلی علاقوں کی 22 لاکھ ہیکڑ (54 لاکھ ایکڑ) سے زائد زرعی زمین سمندر برد ہو چکی ہے، ایک اندازے کے مطابق ایک سو ایکڑزمین روزانہ کے حساب سے سمندر نگل رہا ہے اب مزید کینال بنا کر پانی روکنے سے صورت حال مزید خراب ہو جائے گی۔
ماحولیاتی تباہی سے بچنے کے لیے ایک بین الاقوامی تحریک کی ضرورت ہے یہ کسی ایک خطے یا ریاست کے عوام اکیلے نہیں جیت سکتے۔ پاکستان کے محنت کش عوام کو ماحولیاتی تبدیلی کی تحریک کا متحرک حصہ بننا چاہیے تاکہ سرمایہ داری کے ہاتھوں مدر ارتھ کو موت کے منہ میں جانے سے بچایا جا سکے۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ماحولیاتی تبدیلی سرمایہ داری ٹریلین ڈالر کے مطابق رہے ہیں

پڑھیں:

اسرائیل کے اندر ایک تباہی اور قتل وغارت گری شروع ہونے کا خدشہ ہے . اپوزیشن لیڈر

تل ابیب(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 اپریل ۔2025 )اسرائیلی حزب اختلاف کے راہنما یائر لاپڈ نے خبردار کیا ہے کہ ملک میں جاری اشتعال انگیزی کے نتیجے میں اسرائیل کے اندر ایک تباہی اور قتل وغارت گری شروع ہونے کا خدشہ ہے انہوں نے اسرائیل کی اندرونی سیکورٹی کے لیے ذمہ دار ایجنسی” شن بیٹ “کے سربراہ رونن بار کو ان چیلنجوں سے نمٹنے میں ناکامی کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے.

(جاری ہے)

عرب نشریاتی ادارے کے مطابق اپنے بیان میں یائر لاپڈ نے کہا کہ رونن بار کو اپنی ناکامیوں کی وجہ سے 7 اکتوبر 2023 کو استعفیٰ دے دینا چاہیے تھا جب حماس نے اسرائیل پر حملہ کیا تھا انہوں نے کہا کہ انٹیلی جنس معلومات کے مطابق ہم تباہی کی طرف بڑھ رہے ہیں اور اس بار یہ تباہی اندر سے آئے گی. انہوں نے داخلی سیاسی قتل کے بڑھتے ہوئے خطرات سے بھی خبردار کرتے ہوئے کہا کہ رونن بار ایسی دھمکیاں وصول کرنے والوں میں سب سے آگے ہیں یائر لاپڈ نے کہا 7 اکتوبر سے اقتدار میں رہنے والی جماعتیں تشدد کے ماحول کو ہوا دینے والی اشتعال انگیزی کی ذمہ دار ہیں.

دریں اثنا انہوں نے وزیر اعظم نیتن یاہو نے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی حکومت کے وزرا کو خاموش کرائیں انہوں نے زور دیا کہ اس وقت” شن بیٹ “کو ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے مکمل طاقت اور اختیار دینے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ آنے والی تباہی نہ صرف بیرونی خطرات بلکہ اندرونی اشتعال کا نتیجہ بھی ہو گی. انہوں نے کہا ہم اس وقت ک بیرونی خطرات سے نمٹنے کے قابل نہیں ہوں گے جب تک کہ ہماری اندرونی صورتحال ٹوٹ پھوٹ کا شکار رہے گی واضح رہے اسرائیلی حکومت نے 21 مارچ کو رونن بار کو برطرف کرنے کا اس وقت فیصلہ کیا تھا جب نیتن یاہو نے ذاتی اور پیشہ ورانہ اعتماد کی کمی کا حوالہ دیتے ہوئے ان کی برطرفی پر اصرار کیا تھا اس پر اپوزیشن اور این جی اوز نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر دی تھی.

برطرفی کے فیصلے پر نیتن یاہو کے خلاف تل ابیب میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے بہت سے مظاہرین نے ان پر یکطرفہ فیصلے کرنے کا الزام لگایا 8 اپریل کو سپریم کورٹ نے بار کی برطرفی کو منجمد کر دیا اور حکم دیا کہ وہ بعد میں فیصلہ آنے تک اپنے عہدے پر رہیں دوسری طرف اسرائیلی یرغمالیوں کا مسئلہ نیتن یاہو پر دباﺅ ڈال رہا ہے اور غزہ کی پٹی کے اندر موجود زندہ یرغمالیوں کے اہل خانہ بار بار احتجاجی مظاہرے کر رہے ہیں.

متعلقہ مضامین

  • World Earth Day ; ماحول اور زمین کی حفاظت ہم پر قرض، رویے بدلنا ہوںگے!!
  • پنجاب میں پاکستان کی پہلی سمارٹ ماحولیاتی تحفظ فورس کا باقاعدہ آغاز کر دیا گیا
  • رواں سال کے پہلے تین مہینوں میں 151 ہزار سے زائد مزدور خلیجی ممالک گئے
  • سی پیک نے پاکستان کی معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے، قیصر احمد شیخ
  • اسرائیل کے اندر ایک تباہی اور قتل وغارت گری شروع ہونے کا خدشہ ہے . اپوزیشن لیڈر
  • چین کی ہول سیل اور ریٹیل تجارت کی اضافی قیمت پہلی سہ ماہی میں 3.3 ٹریلین یوآن ہو گئی
  • ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام ''کربلائے عصر فلسطین سیمینار''
  • پیچیدہ ٹیکس نظام،رشوت خوری رسمی معیشت کے پھیلاؤ میں رکاوٹ
  • گورننس سسٹم کی خامیاں
  • یمن کے ہاتھوں مہنگے امریکی ڈرونز کی تباہی، فاکس نیوز نے اہم انکشاف کر دیا