روس یوکرین امن مذاکرات سے یورپ کو دور رکھا جائے،امریکا
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی ایلچی جنرل کیتھ کیلاگ نے تصدیق کی ہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کے خاتمے کے لیے امن مذاکرات سے یورپ کو خارج کر دیا گیا ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اس بات کا اعلان امریکی ایلچی نے جرمنی کے شہر میونخ میں ایک عالمی سیکورٹی کانفرنس کے دوران کیا۔امریکی ایلچی نے کہا کہ مذاکرات میں روس سے علاقائی سودوں اور پٹروکیمیائی آمدنی پر بھی بات چیت کی جا سکتی ہے۔ جنرل کیتھ کیلاگ نے یہ بھی کہا کہ مغربی طاقتوں کو روس کے خلاف مؤثر پابندیاں نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔خیال رہے کہ یہ بات اْس وقت سامنے آئی ہے جب امریکا نے یورپی ممالک کو ایک سوالنامہ بھیجا، جس میں پوچھا گیا تھا کہ وہ یوکرین کے لیے سیکورٹی ضمانتوں میں کیا کردار ادا کر سکتے ہیں۔یورپی ممالک کو روس یوکرین امن مذاکرات سے دور رکھنے کے اعلان کو فن لینڈ کے صدر الیگزینڈر اسٹیب نے
مسترد کردیا۔انہوں نے کہا کہ یورپی ممالک کے بغیر یوکرین، اس کے مستقبل یا یورپی سیکورٹی کے بارے میں کوئی بھی مذاکرات کامیاب نہیں ہوسکتے۔ایک اور یورپی سفارت کار نے کہا کہ امریکی سوالنامے میں 6 سوالات شامل ہیں، جن میں سے ایک خاص طور پر یورپی یونین کے رکن ممالک کے لیے ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ امریکی یورپی دارالحکومتوں کے قریب پہنچ رہے ہیں اور پوچھ رہے ہیں کہ وہ کتنے فوجی تعینات کرنے کے لیے تیار ہیں۔امریکی ایلچی کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا کہ یورپ کو اب یہ یقین نہیں رہا کہ امریکا اسے تحفظ فراہم کرسکتا ہے۔ولادیمیر زینسکی نے یورپی ممالک کی ایک مضبوط اتحادی فوج بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔فرانسیسی ایوان صدر کے ایک اہلکار نے ہفتے کے روز کہا کہ فرانس اپنے اتحادیوں کے ساتھ اس معاملے پر یورپی رہنماؤں کے درمیان غیر رسمی ملاقات کے امکان پر بات کر رہا ہے۔دوسری جانب نیٹو کے سیکرٹری جنرل مارک روٹے نے یورپی ممالک پر زور دیا کہ وہ اپنے اہداف اور مقاصد کو متحد ہوکر انجام دیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: امریکی ایلچی یورپی ممالک نے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
بی جے پی نے مجھے مارنے پر انعام رکھا ہے‘، سکھ رہنما کی نائب امریکی صدر سے دورہ بھارت میں معاملہ اٹھانے کی درخواست
امریکی نائب صدر جے ڈی وانس کے کل ہونے والےدورہ بھارت سے قبل سکھ فار جسٹس کے رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے امریکی نائب صدر کو خط لکھ دیا۔
خط میں گرپتونت سنگھ پنوں نے لکھا کہ وہ ایک امریکی شہری، انسانی حقوق کے وکیل اور سکھس فار جسٹس کے جنرل کونسل کی حیثیت سے یہ خط لکھ رہے ہیں اور مودی کی بین الاقوامی دہشت گردی پر نائب صدر توجہ دلانا چاہتے ہیں۔
گرپتونت سنگھ پنوں کا کہنا تھا کہ بی جے پی کے ایک سینئر کارکن نے میرے قتل پرڈھائی لاکھ ڈالر انعام رکھا ہے، یہ اعلان امریکی سرزمین پر ایک امریکی شہری کے قتل کے ارتکاب کا مجرمانہ عمل ہے، میرے قتل پر انعام کا اعلان امریکی خودمختاری اور قومی سلامتی پربھی براہ راست حملہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ نائب صدر وانس اس عمل کو ریاست کی زیر سرپرستی پرتشدد بین الاقوامی جبر کےطور پر لیں، آپ سےدورہ بھارت میں اس معاملے کو اٹھانے کی درخواست کرتا ہوں، آپ بھارتی حکومت کو ممکنہ اثرات سے خبردار کریں اور امریکی قانون کے تحت بھارت کو قانونی کارروائی، اقتصادی پابندیوں سے خبردار کریں اور میرے قتل کی سازش میں ملوث بھارتی اداروں کو غیر ملکی دہشت گرد کے طور پر نامزد کریں۔
گرپتونت سنگھ پنوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ اقتصادی یا سفارتی تحفظات سے قطع نظر خالصتان ریفرنڈم کے منتظمین کی آئینی آزادی اور تحفظ کو برقرار رکھا جائے گا۔