پنجاب میں سپر سیڈرز کا استعمال، کاشتکاروں نے چند ماہ میں کروڑوں روپے کما لیے
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
لاہور:
پنجاب میں سپر سیڈرز کے استعمال سے شاندار نتائج سامنے آنے لگے، ایک ہزار کاشتکاروں نے چند ماہ میں 57کروڑ 95لاکھ روپے کما لیے۔
صوبے بھر میں گندم کی کاشت میں سپر سیڈرز کے ذریعے 330 ٹن بیج کی بچت ہوئی، روایتی طریقہ کار کے مقابلے میں 18 لاکھ 70ہزار لیٹر ڈیزل کا کم استعمال کیا گیا۔
سپر سیڈرز سے کاشت پر ڈیزل کے استعمال میں 48کروڑ 62لاکھ روپے کی بچت ہوئی جبکہ کاشتکار کو سپر سیڈرز سے گندم کی بوائی پر فی ایکڑ 3666روپے کی بچت ہوئی۔
صوبے کے 31 اضلاع میں 7805 کاشتکاروں نے سپر سیڈرز کے ذریعے 110014 ایکڑ اراضی پر گندم کی کاشت کی جنہوں نے 68ہزار 185 ایکڑ پر رینٹل سروس کے ذریعے سپر سیڈرز استعمال کیے، 93فیصد کاشتکاروں نے سپر سیڈرز سے کاشت پر گندم کے اگاؤ کو بہترین قرار دیا۔
کاشتکاروں نے اپنے تاثرات میں بتایا کہ سپر سیڈرز کے ذریعے گندم کی بوائی کے بہترین نتائج سامنے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سپر سیڈرز کے ذریعے گندم کی بوائی روایتی طریقہ کار کی نسبت بہترین ہے، زمین کی ذرخیزی بڑھانے کے لیے سپر سیڈرز کا استعمال عمدہ نتائج کا حامل ہے۔
کاشتکاروں نے عزم کیا کہ آئندہ بھی سپر سیڈرز استعمال کرکے ہی گندم کاشت کریں گے، سپر سڈرز سے ایک ایکڑ میں گندم کی بوائی صرف ایک گھنٹے میں مکمل ہونے سے وقت اور وسائل بچتے ہیں۔
سپر سیڈرز سے بوائی پر 100 روپے فی ایکڑ مزدوری کی مد میں بچت اور بیج کے استعمال میں 50 کلو سے 47 کلو فی ایکڑ کمی ہوئی۔
وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے سپر سیڈرز کے نتائج پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے کہا کہ ایگریکلچر میکانائزیشن صرف آغاز ہے، زراعت میں مزید انقلابی اقدامات کریں گے۔ سپر سیڈرز سے زراعت میں جدت کا خواب حقیقت بن رہا ہے
مریم نواز نے کہا کہ لیبر کاسٹ، وقت اور ایندھن کی بچت سے کسانوں کو بڑا ریلیف ملا۔ ہمارا مشن کسانوں کی خوشحالی، زراعت میں جدت اور ترقی ہے۔ پنجاب کو جدید زرعی ٹیکنالوجی کا مرکز بنانا ہمارا عزم ہے، پیداواری لاگت میں کمی اور زیادہ منافع ہماری حکمت عملی کا حصہ ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان سپر سیڈرز کے ذریعے گندم کی بوائی کاشتکاروں نے سپر سیڈرز سے کی بچت
پڑھیں:
پنجاب یونیورسٹی : 12 اساتذہ کروڑوں کی اسکالرشپ لےکر فرار
لاہور(اوصاف نیوز)پنجاب یونیورسٹی کے 12 اساتذہ کروڑوں روپے کی اسکالرشپ حاصل کرنے کے بعد یونیورسٹی سروس جوائن کیے بغیر مفرور ہو گئے۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے ان سے رقوم کی وصولی کے لیے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) سمیت متعلقہ اداروں کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ترجمان پنجاب یونیورسٹی کے مطابق، مفرور اساتذہ کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کروانے کے لیے وزارت داخلہ اور وزارت خارجہ کو بھی خط ارسال کیا جائے گا۔یونیورسٹی کے مطابق، مجموعی طور پر 56 اساتذہ کو بیرون ملک پی ایچ ڈی کیلئے کروڑوں روپے کی اسکالرشپ فراہم کی گئی تھی
جن میں سے 12 اساتذہ اسکالرشپ حاصل کرنے کے بعد واپس آ کر ڈیوٹی پر نہیں آئے۔ معاہدے کے مطابق ان اساتذہ کو پی ایچ ڈی کے بعد کم از کم پانچ سال یونیورسٹی میں سروس دینی تھی، بصورت دیگر اسکالرشپ کی تمام رقم واپس کرنا تھی۔یونیورسٹی کے ترجمان کے مطابق مفرور اساتذہ میں شامل افراد اور واجب الادا رقوم درج ذیل ہیں۔
فرح ستار (جی آئی ایس سینٹر): 70 لاکھ،سید محسن علی (جی آئی ایس سینٹر): 1 کروڑ 40 لاکھ،کرن عائشہ (انسٹی ٹیوٹ آف ایڈمنسٹریٹو سائنسز): 1 کروڑ،رابعہ عباد (شعبہ ایم ایم جی): 90 لاکھ،خواجہ خرم خورشید (آئی کیو ٹی ایم): 84 لاکھ،شمائلہ اسحاق (ہیلی کالج آف کامرس): 1 کروڑ 61 لاکھ،عثمان رحیم (سنٹر فار کول ٹیکنالوجی): 72 لاکھ،سلمان عزیز (کالج آف انجینئرنگ): 90 لاکھ،محمد نواز (جی آئی ایس): 72 لاکھ،جویریہ اقبال (پی یو سی آئی ٹی): 60 لاکھ،سیماب آرا (ایڈمنسٹریٹو سائنسز): 1 کروڑ،سامعہ محمود: 1 کروڑ 16 لاکھ،پنجاب یونیورسٹی نے ان تمام نادہندہ اساتذہ کو سروس سے برطرف بھی کر دیا ہے۔
لڑکے سے لڑکی بننے والی سابق بھارتی کرکٹر سےمتعلق انکشافات سامنے آگیا