2024ء الیکشن میں جوجیتا وہ رورہا ہے جو ہار گیا وہ بھی رو رہا ہے، امیر حیدر ہوتی
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے مرکزی رہنما اور سابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا امیر حیدر ہوتی نے کہا ہے کہ 2024ء کے الیکشن میں جو جیتا وہ رو رہا ہے، جو ہار گیا وہ بھی رو رہا ہے۔
پشاور میں عبدالغفار خان اور عبدالولی خان کی برسی کے حوالے سے منعقدہ جلسے سے خطاب میں امیر حیدر ہوتی نے کہا کہ پشتون امن چاہتے ہیں، ریاست امن قائم کرنے میں کردار ادا کرے۔
انہوں نے کہا کہ اخبارات میں اشتہارات دینے سے دہشت گردی کا مقابلہ نہیں ہوگا، علی امین گنڈا پور نے دہشت گردی کا مقابلہ کرنا ہے تو عملی کام کرنا ہوگا۔
اے این پی رہنما نے مزید کہا کہ سیاسی بیانات اور زبانی جمع خرچ سے کام نہیں چلے گا۔ افغانستان کے ساتھ جنگ مسئلے کا حل نہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم جب افغانستان کی بات کرتے ہیں تو الزامات لگ جاتے ہیں، صوبے کو محروم رکھنے کےلیے ہمیں نکالا گیا۔
امیر حیدر ہوتی نے یہ بھی کہا کہ اسمبلی سے نکال دیا لیکن میدان سے ہمیں کوئی نہیں نکال سکتا، 2024ء میں جو جیتا وہ رو رہا ہے اور جو ہارا وہ بھی رو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈاپور واحد وزیراعلیٰ ہیں جو اپنی حکومت کے خلاف احتجاج کرتے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: امیر حیدر ہوتی رو رہا ہے کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
سیاستدان کو الیکشن اور موت کے لیے ہر وقت تیار رہنا چاہیے ، عمر ایوب
اسلام آباد:پی ٹی آئی رہنما اور اپوزیشن لیڈر عمرا یوب نے کہا ہے کہ سیاستدان کو الیکشن اور موت کے لیے ہر وقت تیار رہنا چاہیے۔
عمران خان سے جیل میں ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر توہین عدالت کیس مقرر نہ ہونے پر عمر ایوب اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچے، جہاں بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ 2 دن پہلے درخواست دائر کی تھی، تاحال ہماری درخواست مقرر نہیں ہوئی، اس پر دائری نمبر لگ چکا ہے۔
میڈیا کے نمائندوں گفتگو میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ 2 دن پہلے ہائی کورٹ میں بانی پی ٹی آئی کی بہنیں اور قیادت موجود تھی ۔ چیف جسٹس کے پاس پیش ہونا چاہا مگر وہ شاید جمعہ کی وجہ سے چلے گئے تھے ۔
انہوں نے بتایا کہ پٹیشن کو دائری نمبر لگا دیا گیا ہے مگر وہ ابھی تک فکس نہیں ہوئی۔ پہلے بھی ہمارے کیس یہاں پر لگتے رہے ہیں، اس کے بعد ملاقاتوں کا سلسلہ شروع ہوا تھا ۔ اُس وقت کوئی زمین آسمان اوپر نیچے نہیں ہوا۔
عمر ایوب کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سمیت دیگر پی ٹی آئی کی قیادت جو گرفتار ہیں وہ سیاسی قیدی ہیں ۔ مجھ پر بسکٹ چوری تک کے کیس لگائے گئے ہیں۔ ہم لوگ یہاں آئے ہیں اور انصاف کے لیے عدالت کا دروازہ ہی کھٹکھٹائیں گے۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ہم ریاست کا حصہ ہیں، ریاست کی جو تعریف یہ لوگ کرتے ہیں وہ یکسر مختلف ہے۔ عقل کے اندھوں سے کہتا ہوں کے آئین کا مطالعہ کر لیں تو سمجھ آئے گا کہ ریاست کیا ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ہارڈ اسٹیٹ نہیں کیوں کہ یہاں قانون کی حکمرانی ہی نہیں،یہاں صرف جنگل کا قانون چل رہا ہے۔ بانی پی ٹی آئی نہ ڈھیل مانتے ہیں نہ ہی ڈیل کو مانتے ہیں۔ بانی کی بہنوں کو سیاست میں لانا ناجائز ہے ، بہنیں بطور فیملی ممبر ملاقات کرتی ہیں۔
انہوں نے اپنے استعفے کی خبروں کی تردید بھی کی اور کہا کہ سیاستدان کو الیکشن اور موت کے لیے ہر وقت تیار رہنا چاہیے ۔ پی ڈی ایم حکومت میں ہم نے دھاندلی کیسے کرلی؟ میرے خلاف امیدوار ہار مان چکے ہیں لیکن ریموٹ کنٹرول والوں کو چین نہیں آرہا۔