چیپمئنز ٹرافی کے پہلے میچ کیلیے قومی ٹیم نے کمر کس لی
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
کراچی:
آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی2025 کے پہلے میچ کیلیے قومی ٹیم نے کمر کس لی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق چیمپئنز ٹرافی کے پہلے میچ کیلیے کراچی میں قومی ٹیم نے بھرپور پریکٹس کی۔ میگاایونٹ میں شریک 8 میں سے 4 ٹیمیں شہر قائد میں موجود ہیں، افغانستان اور نیوزی لینڈ کی ٹیموں کے درمیان نیشنل اسٹیڈیم میں وارم اپ میچ کھیلاگیا۔
جنوبی افریقہ کے بعد پاکستان کرکٹ ٹیم نے شام کو اوول گراؤنڈ پر پریکٹس سیشن میں حصہ لیا اس موقع پر قومی کرکٹر نے بھرپور انداز میں مشقوں کا سلسلہ جاری رکھا، جسمانی ورزشوں سے اغاز کرنے کے بعد فیلڈنگ کی پریکٹس کی گئی اور بعد میں نیٹ پر بولنگ اور بیٹنگ میں خامیوں کو درست کرتے ہوئے بہتری لانے کی کوشش کی گئی۔
تاہم قومی کپتان محمد رضوان اور اسپنر ابرار احمد نے آرام کو ترجیح دیتے ہوئے پریکٹس میں شرکت نہیں کی۔
دوسری جانب انجری کا شکار ہونے والے فاسٹ بولر حارث روف بتدریج بہتری کی جانب مائل ہیں اور انہوں نے اتوار کو ہونے والے پریکٹس سیشن میں بھرپور انداز میں حصہ لیا۔
پیرکو نیشنل اسٹیڈیم میں جنوبی افریقہ اور پاکستان شاہینز کے درمیان وارم اپ میچ کھیلا جائے گا، دوسری جانب نیشنل اسٹیڈیم میں بدھ کو ہونے والی افتتاحی تقریب کے حوالے سے انتظامات کا سلسلہ جاری ہے۔
آئی سی سی حکام پی سی بی کے ذمہ دار ان کے ساتھ مل کر مختلف اقدامات میں مصروف ہیں، وی وی آئی پی کی حیثیت سے ریاستی مہمانوں کا درجہ پانے والی ٹیموں کے لیے سیکوریٹی کے سخت ترین انتظامات کیے گئے تھے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ٹیم نے
پڑھیں:
اگر مذاکرات پہلے کر لیے جاتے تو شاید یہ نوبت نہ آتی
لاہور:گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ مجھے یوں لگتا ہے کہ یہ سمجھا گیا تھا کہ اچھرے والی نہر ہے، رولا یہ ہے کہ بالکل ٹھیک کہہ رہے ہیں عامر کہ رانا ثنااللہ جیسے پولیٹکل مائنڈز جب آتے ہیں اینٹر کرتے ہیں تو چیزیں ٹھیک ہونا شروع ہوتی ہے یا ایٹ لیسٹ ڈبیٹ میں آ جاتی ہیں اس سے پہلے یکطرفہ چل رہا تھا، اْدھر سے گولا باری، اِدھر سے گولہ باری۔
ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کو سچی بات ہے اس وقت فیس سیونگ چاہیے،تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا کہ اگر مذاکرات پہلے کر لیے جاتے تو شاید یہ نوبت نہ آتی، جتنے بھی اسٹیک ہولڈرز ہیں ان سے پہلے بات کر لی جاتی تو شاید اتنے مسائل نہ ہوتے، اب ہم جس نہج پر پہنچ چکے ہیں اور معاملات جس نہج پر چلے گئے ہیں ہم سے مطلب یہ ہے کہ جو احتجاجی معاملات ہیںاحتجاج تحریک جو لوگ چلا رہے ہیں معاملات جس نہیج پر پہنچ چکے ہیں اب اس میں یہ آپشن نہیں ہے کہ مذاکرات کر کے بولیں کہ بھائی لو اور دو کی بنیاد پر بات ہو جائے گی۔
تجزیہ کار نوید حسین نے کہا کہ میرے خیال میں پیپلزپارٹی کینالز کے ایشو کے اوپر جو کردار اب تک رہا ہے وہ میں کہوں گا بڑا شیڈی سا کردار رہا ہے، شیڈیا سا کردار ان دی سینس کہ دیکھیں سب سے پہلے پریذیڈنسی میں میٹنگ ہوتی ہے صدر سے منظوری لی جاتی ہے، صدر کون ہیں وہ آصف علی زرداری ہیں جو پیپلزپارٹی سے ہیں، اس کے بعد اگر آپ کو کنسرنس تھے تو آپ نے کیوں نہیں کہا، ایک پروونشل اور فیڈرل گورنمنٹ کے بیچ میں اگر کوئی معاملات آتے ہیں تو ان کو کونسل آف کامن انٹرسٹ میں طے کیا جاتا ہے ۔
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ ایشو یہی ہے کہ یہاں تک آیا کیوں؟صدر مملکت کو بریفنگ دی گئی، اس کا ایکس پر میسج بھی آیا ، بالکل ساری باتیں درست ہیں لیکن صدر مملکت کی حیثیت منظوری دینے کی تو بالکل نہیں ہے، ان کوآپ مرضی جا کر بریف کر دیں، ان کے پاس پرائم منسٹر کی ایڈوائس ہو اور جیسے آج سندھ کے وزیر کا بیان بھی آیا کہ وہ تو وزیراعظم کے پاس بھی نہیں ہے وہ ارسا کے پاس ہے، اصل میں ٹیلی میٹر سسٹم تو لگا ہوا ہے، ڈیٹا سب موجود ہے۔
تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا دیکھیں پیپلزپارٹی اس وقت سوچ سمجھ کہ جیسے انھوں نے پہلے پروٹیسٹ وغیرہ جو تھے ان کے، جب پریشر دیکھا توانھوں نے اپنی سیاست تو کرنی ہے ادھر انٹیرئیر سندھ میں تو ظاہر ہے انھوں نے اپنی تقریر بھی کر دی گورنمنٹ کوبھی عندیہ دے دیا کہ وہ بڑے سیریس ہیں،اس ایشو پر تو ظاہر ہے کہ اب گورنمنٹ کو بھی دیکھنا چاہیے، بڑی سیاسی پارٹی ہے تو بیٹھ کر بات چیت کرنی چاہیے۔