پنجاب میں موسمیاتی تبدیلیوں اور خشک سالی کے باعث گندم کی پیداوار متاثر ہونے کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
لاہور:
موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث زراعت کا شعبہ شدید متاثر ہو رہا ہے اور خشک سالی کی وجہ سے اس سال پنجاب میں گندم کی پیداوار متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ تاہم، زرعی ماہرین نے ایک ایسا فارمولا تیار کیا ہے جو پوری دنیا کو حیران کر رہا ہے۔ اس کسان دوست فارمولے کا تجربہ بھائی پھیرو کے علاقے میں کیا گیا جہاں اس کے حیران کن نتائج سامنے آئے ہیں۔
زرعی ماہر سید بابر حسین بخاری نے ایک آرگینک محلول تیار کیا ہے جو کلرزدہ اور بنجر زمین کو قابلِ کاشت بنانے کے ساتھ ساتھ زمین کی زرخیزی میں بھی کئی گنا اضافہ کرتا ہے۔ پھول نگر کے نواحی علاقے میں مقامی کاشتکار رانا محمد افتخار نے اپنی چند ایکڑ زمین پر اس فارمولے کا استعمال کیا جس کے غیرمعمولی نتائج سامنے آئے۔
رانا محمد افتخار نے ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی زمین میں کالا شور(کلر) تھا جس کی وجہ سے کوئی بھی فصل یا تو بہت کم ہوتی تھی یا ابتدائی دنوں میں ہی سوکھ جاتی تھی۔ تاہم، اس فارمولے کے استعمال کے بعد ان کی زمین کی زرخیزی میں واضح بہتری آئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یوریا کھاد کے بغیر بھی فصل کی نشوونما شاندار رہی اور گندم کی مضبوطی اتنی زیادہ ہے کہ اس میں گھوڑے دوڑانے پر بھی کھڑی رہ سکتی ہے۔
پنجاب کے ایک معروف کاشتکار اور زرعی ماہر بریگیڈیئر (ر) سید جعفر عباس نے بھی اس فارمولے کے نتائج کی تصدیق کی۔ ان کے مطابق گندم کے تنے کی جڑیں انتہائی مضبوط ہو چکی ہیں اور تنا اس قدر موٹا ہے کہ یوں محسوس ہوتا ہے جیسے یہ گندم کی نہیں بلکہ بانس کی فصل ہو۔ انہوں نے اس ٹیکنالوجی کو مستقبل میں فوڈ سیکیورٹی کے لیے نہایت اہم قرار دیا اور حکومت کو تجویز دی کہ وہ اس فارمولے کو زراعت کے فروغ کے لیے اپنے منصوبوں میں شامل کرے۔
سید بابر حسین بخاری نے بتایا کہ انہوں نے اپنی زندگی کے 25 سال اس تحقیق کے لیے وقف کیے تاکہ کاشتکاروں کو بہتر اور مؤثر حل فراہم کیے جا سکیں۔ ان کے مطابق یہ فارمولا 100 فیصد قدرتی اجزاء پر مبنی ہے اور اس میں کسی قسم کا کیمیکل شامل نہیں کیا گیا۔ یہ کسان دوست فارمولہ ماحول دوست بھی ہے اور قدرتی کیڑوں کو محفوظ رکھتا ہے جو زراعت کے لیے ضروری ہوتے ہیں۔
انہوں نے مزید وضاحت کی کہ یہ فارمولا زمین میں تین فٹ تک پانی کو ذخیرہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور پودے کو ضرورت کے مطابق پانی فراہم کرتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ زمین کے بند مساموں کو کھول کر جڑوں کو گہرائی تک جانے میں مدد دیتا ہے جس کے نتیجے میں پودے قدرتی غذائی اجزاء جذب کر پاتے ہیں اور زیادہ صحت مند ہوتے ہیں۔ اس محلول کا استعمال نہ صرف فصل کی پیداوار بڑھانے میں مدد دیتا ہے بلکہ بیماریوں کے خلاف بھی قوت مدافعت پیدا کرتا ہے۔
محلول کے استعمال کے طریقہ کار پر روشنی ڈالتے ہوئے بابر حسین بخاری نے بتایا کہ ایک ایکڑ زمین کے لیے پانچ لیٹر محلول پانی میں ملا کر ڈرپ ایریگیشن کے ذریعے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ بارانی علاقوں میں جہاں پانی کی کمی ہوتی ہے، وہاں اس محلول کو اسپرے کے ذریعے استعمال کیا جا سکتا ہے تاکہ زمین میں نمی برقرار رہے اور فصل خشک سالی کے دوران بھی بہتر انداز میں نشوونما پا سکے۔
زرعی سائنسدان غلام عباس نے اس فارمولے کے تحت اگنے والی گندم کا تجزیہ کیا اور بتایا کہ اس فصل میں روایتی گندم کے مقابلے میں نمایاں فرق دیکھنے میں آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مٹی میں بیماریوں کی موجودگی ایک عام مسئلہ ہوتا ہے، اور تکنیکی طور پر اسے "ہائی پی ایچ پرابلم" کہا جاتا ہے۔ لیکن اس فارمولے کے استعمال سے مٹی کی بیماریوں کا خاتمہ ہوا اور اس کی زرخیزی میں بہتری آئی، جس کا مثبت اثر فصل پر پڑا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جہاں یہ فارمولا استعمال نہیں کیا گیا وہاں گندم کی نشوونما معمول کے مطابق رہی، جبکہ جہاں فارمولا اپلائی کیا گیا وہاں پیداوار تین سے چار گنا زیادہ ہونے کی توقع ہے۔ ماہرین نے کہا یہ فارمولہ خشک سالی کے مسائل کے حل کے لیے ایک اہم پیشرفت ہے اور اگر حکومت اسے اپنی زرعی پالیسی میں شامل کرے تو اس سے زراعت میں انقلابی تبدیلیاں آ سکتی ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بتایا کہ انہوں نے کے مطابق خشک سالی گندم کی کیا گیا کے لیے ہے اور
پڑھیں:
پنجاب شدید گرمی کی لپیٹ میں، محکمہ موسمیات نے بُری خبر سنادی
لاہور:پنجاب بھر میں گرمی کی شدت نے عوام کو بے حال کر دیا ہے جب کہ محکمہ موسمیات نے بھی اس سلسلے میں بُری خبر سنا دی۔
صوبائی دارالحکومت لاہور سمیت بیشتر شہروں میں موسم خشک اور درجہ حرارت میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے جب کہ محکمہ موسمیات نے آئندہ دنوں میں مزید گرمی اور بارش نہ ہونے کی پیشگوئی کی ہے۔
گرمی میں اضافے کے باعث گھروں، دفاتر اور تجارتی مراکز میں ایئر کنڈیشنرز کا استعمال کئی گنا بڑھ چکا ہے جب کہ توانائی کے استعمال میں اضافے کے ساتھ ساتھ بجلی کی طلب میں بھی واضح اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق لاہور میں کم سے کم درجہ حرارت 22 سے 23 ڈگری جب کہ زیادہ سے زیادہ 40 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچنے کا امکان ہے۔ ہوا میں نمی کا تناسب کم ہو کر صرف 20 فیصد رہ گیا ہے، جو جسمانی تکلیف اور پانی کی کمی کے مسائل کو بڑھا سکتا ہے۔
اُدھر صوبے کے جنوبی اضلاع میں گرد آلود ہوائیں چلنے کا امکان ہے جب کہ آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران پنجاب کے بیشتر علاقوں میں کوئی بارش متوقع نہیں، جس سے خشک موسم مزید شدت اختیار کر سکتا ہے۔
ماہرین نے شہریوں کو غیر ضروری طور پر باہر نکلنے سے گریز اور ماسک کے استعمال کی تلقین کی ہے، خاص طور پر بچوں، بزرگوں اور سانس کے مریضوں کے لیے احتیاط لازمی قرار دی گئی ہے۔