دہلی بھگدڑ ریلوے کی ناکامی اور حکومت کی بے حسی کا ثبوت ہے، کانگریس
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
کانگریس صدر نے کہا کہ نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر ہونے والی اموات کے معاملے میں نریندر مودی حکومت کی جانب سے حقیقت کو چھپانے کی کوشش انتہائی شرمناک اور قابل مذمت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس کے لیڈروں نے آج نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر بھگدڑ معاملے پر مرکزی حکومت اور ریلوے پر شدید تنقید کی۔ کانگریس لیڈران نے جوابدہی اور شفافیت کا مطالبہ کرتے ہوئے حکومت پر جھوٹ بولنے کا الزام عائد کیا۔ کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے بھگدڑ معاملے میں مرکزی حکومت پر سچائی چھپانے کا الزام عائد کرتے ہوئے فوری طور پر مہلوکین اور زخمیوں کی صحیح تعداد ظاہر کرنے اور لاپتہ افراد کے بارے میں مرکز سے جانکاری فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔ ملکارجن کھڑگے نے ٹویٹر پر پوسٹ میں مطالبہ کیا کہ جلد از جلد مرنے والوں اور زخمیوں کی تعداد کا اعلان کیا جائے اور لاپتہ افراد کی شناخت کو بھی یقینی بنایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کرنا اور متاثرین کے اہل خانہ کو مدد فراہم کرنا اولین ترجیح ہونی چاہیئے۔ کانگریس کے صدر نے کہا کہ ہم متاثرین کے اہل خانہ کے تئیں گہری تعزیت کرتے ہیں، زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کی جائے۔ انہوں نے مرکز پر واقعہ کے بارے میں سچائی چھپانے کا الزام بھی لگایا اور اس بات کو یقینی بنانے پر زور دیا کہ اس واقعہ کے ذمہ داروں کا احتساب کیا جائے اور مستقبل میں ایسے واقعات کو روکنے کے لئے اقدامات کئے جائیں۔ ملکارجن کھڑگے نے ٹوئٹر پر لکھا کہ نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر بھگدڑ میں بہت سے لوگوں کی موت کی خبر انتہائی افسوسناک ہے۔ اسٹیشن سے آنے والی ویڈیوز انتہائی دل دہلا دینے والی ہیں۔ کانگریس صدر نے کہا کہ نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر ہونے والی اموات کے معاملے میں نریندر مودی حکومت کی جانب سے حقیقت کو چھپانے کی کوشش انتہائی شرمناک اور قابل مذمت ہے۔
کانگریس کے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے بھی ایک پوسٹ میں اس واقعہ پر رنج و غم کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر بھگدڑ کی وجہ سے کئی لوگوں کی موت اور متعدد کے زخمی ہونے کی خبر انتہائی افسوسناک اور پریشان کن ہے۔ انہوں نے کہا "میں سوگوار خاندانوں کے تئیں اپنی گہری تعزیت کا اظہار کرتا ہوں اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی امید کرتا ہوں"۔ انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ ایک بار پھر ریلوے کی ناکامی اور حکومت کی بے حسی کو اجاگر کرتا ہے۔ پریاگ راج جانے والے عقیدت مندوں کی بڑی تعداد کو دیکھتے ہوئے اسٹیشن پر بہتر انتظامات کئے جانے چاہیئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور انتظامیہ اس بات کو یقینی بنائے کہ بدانتظامی اور غفلت کی وجہ سے کسی کو اپنی جان نہ گنوانی پڑے۔
کانگریس کے ترجمان پون کھیرا نے بھیڑ کو سنبھالنے کے لئے بہتر انتظامات کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس ناخوشگوار واقعہ کو روکا جا سکتا تھا۔ انہوں نے ایک پوسٹ میں لکھا کہ نئی دہلی اسٹیشن پر بھگدڑ کا واقعہ افسوسناک ہے۔ کمبھ کی بڑی تقریب کی وجہ سے نئی دہلی اسٹیشن پر بہتر انتظامات کئے جانے چاہیئے تھے۔ تقریباً ایک درجن افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ ڈپٹی کمشنر آف پولیس (ڈی سی پی) ریلوے کے پی ایس ملہوترا کے مطابق یہ واقعہ زیادہ بھیڑ کی وجہ سے پیش آیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بھیڑ کی توقع تھی، لیکن یہ سب کچھ کم وقت میں ہوا، اور اس وجہ سے یہ صورت حال پیدا ہوئی۔ ریلوے کی جانب سے فیکٹ فائنڈنگ کی جائے گ۔ تحقیقات کے بعد ہم اس واقعے کی وجہ معلوم کریں گے۔ رپورٹس بتاتی ہیں کہ تقریباً 1,500 جنرل ٹکٹ فروخت ہوئے جب کہ پریاگ راج کی طرف سفر کرنے والی بھیڑ میں ایک بڑی تعداد بغیر ٹکٹ والوں کی بھی ہوتی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسٹیشن پر بھگدڑ انہوں نے کہا کہ کانگریس کے کی وجہ سے حکومت کی
پڑھیں:
بھارت میں انوکھا واقعہ، دولہے کی شادی دلہن کی جگہ اس کی ماں سے کر ادی گئی
بھارت میں ایک انوکھا واقعہ پیش آیا جہاں نوجوان کی دلہن کے بجائے اُس کی 45 سالہ بیوہ ماں سے شادی کروا دی گئی، دولہا شکایت لے کر تھانے پہنچ گیا۔
پولیس کے مطابق حیرت انگیز واقعہ 31 مارچ کو بھارت کے شہر میرٹھ کے علاقے برہم پوری میں پیش آیا، جہاں نوجوان محمد عظیم نے اپنی شکایت میں بتایا کہ اس کی شادی شاملی کی رہائشی منتشاء سے اس کے بھائی ندیم اور بھابھی شائستہ کی معرفت طے ہوئی تھی۔
نوجوان کا کہنا ہے کہ نکاح کی تقریب کے دوران مولوی نے دلہن کا نام ”طاہرہ“ پکارا، لیکن میں نے سمجھا کہ شاید یہ دلہن کا دوسرا نام ہو، نکاح کے بعد جب دلہن کا چہرہ بے نقاب ہوا تو میں حیران رہ گیا۔
درخواست گزار نے بتایا کہ نکاح منتشاء کی جگہ اس کی ماں طاہرہ سے ہوچکا تھا، جو بیوہ اور تقریباً 45 سال کی ہیں۔
عظیم نے دعویٰ کیا کہ شادی کی تقریب میں 5 لاکھ روپے کا لین دین بھی ہوا، جب اس نے اس دھوکے پر احتجاج کیا تو منتشاء کے بھائی ندیم اور بھابھی نے اُسے جھوٹے ریپ کیس میں پھنسانے کی دھمکی دی۔
رپورٹ کے مطابق عظیم نے پولیس کو تحریری شکایت درج کرائی، تاہم سی او برہم پوری، سومیہ استھانہ کے مطابق فریقین کے درمیان معاملہ افہام و تفہیم سے طے پاگیا اور عظیم نے اپنی شکایت واپس لے لی ہے اور کہا ہے کہ وہ اب قانونی کارروائی نہیں کرنا چاہتا۔