بلوچستان اسمبلی میں ان ہاؤس تبدیلی کی کوششیں ناکام ہو گئیں
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
بلوچستان اسمبلی میں ان ہاؤس تبدیلی کی کوششیں ناکام ہو گئیں، پی پی قیادت اور ایم پی ایز نے وزیر اعلیٰ بلوچستان پر بھرپور اعتماد کا اظہار کر دیا ہے۔پیپلز پارٹی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ علی حسن زہری بلوچستان میں ان ہاوس تبدیلی کے لیے سرگرم تھے، انھوں نے قیادت کو سرفراز بگٹی کے خلاف شکایات لگائی تھیں، تاہم بلوچستان کے صوبائی اراکین اسمبلی نے علی حسن زہری کی شکایات سے اظہار لاتعلقی کر دیا ہے۔ذرائع کے مطابق ایم پی ایز نے قیادت کو بلوچستان میں ایڈونچر نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے، علی حسن کی شکایات پر بلوچستان ایم پی ایز نے پی پی قیادت سے ملاقات کی تھی، جس میں وزرا اور اراکین نے پارٹی قیادت کو بلوچستان کی صورت حال پر بریفنگ دی، اور انھوں نے خود علی حسن زہری پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ایم پی ایز کا کہنا تھا کہ علی حسن بلوچستان میں پارٹی کی نیک نامی کی وجہ نہیں بن رہے ہیں، بلوچستان کی سیاست کو سندھ کی طرح ڈیل کرنا نقصان دہ ہوگا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبائی اراکین نے علی حسن پر مبینہ طور دیگر وزارتوں اور اضلاع میں مداخلت کا الزام بھی لگایا ہے۔پی پی قیادت کی جانب سے ایم پی ایز کو بلوچستان حکومت کو مضبوط کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ علی حسن زہری بلوچستان کے ضلع حب سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے ہیں اور وہ بلوچستان کے وزیر زراعت ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
افغانستان پولیو ختم کرنے کے لیے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے، مصطفی کمال
افغانستان پولیو ختم کرنے کے لیے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے، مصطفی کمال WhatsAppFacebookTwitter 0 20 April, 2025 سب نیوز
مصطفی کمال(آئی پی ایس )وفاقی وزیر صحت سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ پاکستان میں صحت کے شعبے میں کافی تحقیق ہو رہی ہے تاہم عمل درآمد نہیں ہو رہا جب کہ افغانستان پولیو ختم کرنے کے لیے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے۔ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال نے کراچی میں ہیلتھ ریسرچ ایڈوائزری بورڈ کی تقریب سے خطاب کے دوران کیا۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ افغانستان پولیو ختم کرنے کے لیے پاکستان سے بہتر کوششیں کر رہا ہے، ڈر ہے کہ کہیں افغانستان پولیو کا خاتمہ پاکستان سے پہلے نہ کر لے، چاہتا ہوں کہ پاکستان اور افغانستان پولیو کا ایک ساتھ خاتمہ کریں۔مصطفی کمال نے کہا کہ پاکستان کے صحت کے مسائل کا حل ٹیکنالوجی اور موبائل فون کے استعمال میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ بڑے ہسپتال 70 فیصد مریضوں کا بوجھ اٹھا رہے ہیں، پرائمری اور سیکنڈری ہیلتھ کیئر کافقدان ہے۔مصطفی کمال نے مزید کہا کہ ہر شہری کا قومی شناختی کارڈ نمبر اس کا میڈیکل ریکارڈ نمبر بننے جا رہا ہے،اسلام آباد جا کر ہیلتھ ریسرچ ایڈوائزری بورڈز کی رپورٹس اور ریسرچ منگوا کر عمل درآمد کرواں گا۔انہوں نے تاسف کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزارت صحت اور تعلیم وفاقی صحت کے ادارے لوگوں کا درد کم نہیں کر رہے بلکہ بڑھا رہے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سی ای او ڈریپ ڈاکٹر عبید اللہ کی صورت میں فارماسوٹیکل انڈسٹری محفوظ ہاتھوں میں ہے۔سید مصطفی کمال نے کہا کہ وزارت صحت ایک مشکل منسٹری ہے، انسانوںپ کو ڈیل کرتے ہوئے غلطی کی گنجائش نہیں ہے۔واضح رہے کہ چھٹی انٹرنیشنل میڈیکل ریسرچ کانفرنس گیٹس فارما کراچی کے اڈیٹوریم میں منعقد ہو رہی ہے ،کانفرنس میں ڈریپ، قومی ادارہ صحت اسلام اباد سمیت سرکاری اور غیر سرکاری اسپتالوں اور یونیورسٹیوں کے حکام شریک ہیں۔