آج ہم آپ کو ایک ایسی رہائشی جگہ کے بارے میں بتائیں گے جہاں آپ بالکل محفوظ، بغیر تنخواہ اور قرض لیے اور باقاعدہ اپنے اوپر چھت کے ساتھ رہ سکتے ہیں۔

نہیں، یہ کوئی جنگل یا افسانوی نہیں ہے بلکہ ایک ایک گاؤں ہے جو ایسٹ سوسیکس، انگلینڈ میں واقع ہے۔

یہ ایک ایسی جگہ ہے جہاں بچے ٹی وی اور سوشل میڈیا استعمال نہیں کرتے اور ان کے پاس فون بھی نہیں ہوتا۔

اس گاؤں کا نام ڈارویل ہے اور اس میں 300 لوگ رہتے ہیں۔ انہوں نے تقریباً نصف صدی عام سوسائٹی سے دور رہ کر گزاری ہے۔

ڈارویل ہیسٹنگز کے قصبے کے قریب واقع ہے اور اس کے تمام باشندے بنیاد پرست عیسائیوں کے ایک گروپ کا حصہ ہیں جسے The Bruderhof کہتے ہیں۔

وہ خود اپنے اسکول اور کاروبار چلاتے۔ کاروبار میں بچوں کے لیے کھلونے اور اس کے ساتھ ساتھ فرنیچر تیار کرنا شامل ہے جس کی مالیت لاکھوں پاؤنڈز تک جاسکتی ہے۔

دنیا بھر میں Bruderhof کی 23 مزید بستیاں ہیں جن کا رہن سہن بالکل انگلینڈ کے اس گاؤں کی طرح ہے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

بی جے پی عدلیہ کی توہین کرنے والے اپنے اراکین پارلیمنٹ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتی، جے رام رمیش

کانگریس لیڈر نے کہا کہ یہ ممبران پارلیمنٹ ہمیشہ ہی نفرت انگیز تقریر کرتے رہتے اور سبک دوش ہونے والے بی جے پی صدر کی صفائی ڈیمج کنٹرول کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انڈین کانگریس کمیٹی نے بی جے پی کے ذریعے خود کو سپریم کورٹ کے حوالے سے اپنے اراکین پارلیمنٹ نشی کانت دوبے اور دنیش شرما کے بیانات سے الگ کرنے کو نقصان کی تلافی قرار دیا اور بی جے پی پر زور دیا کہ اسے کم از کم ان دونوں کو پارٹی سے نکال دینا چاہیئے۔ کانگریس نے یہ بھی پوچھا کہ دونوں بی جے پی لیڈران کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی اور انہیں وجہ بتاؤ نوٹس کیوں جاری نہیں کیا گیا۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری انچارج کمیونیکیشنز جے رام رمیش نے کہا کہ چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) پر دو ممبران پارلیمنٹ کے تبصروں سے پارٹی کے جلد سبکدوش ہونے والے صدر کا خود کو اور پارٹی کو الگ کر لینے کا کوئی مطلب نہیں ہے۔

جے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ یہ ممبران پارلیمنٹ ہمیشہ ہی نفرت انگیز تقریر کرتے رہتے اور سبک دوش ہونے والے بی جے پی صدر کی صفائی ڈیمج کنٹرول کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کسی کو بے وقوف نہیں بنا سکتے ہیں، یہ بس ان کی منافقت کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیا وزیراعظم مودی کی خاموشی کو ان کی حمایت سمجھا جائے۔ جے رام رمیش نے مودی سے بھی اس معاملے پر جواب مانگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہندوستانی آئین پر بار بار ہونے والے ان حملوں پر وزیر اعظم کی مسلسل خاموشی ان کی حمایت کا عکاسی نہیں کرتی ہے تو ان دونوں ممبران پارلیمنٹ کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔

واضح رہے کہ بی جے پی نے ہفتہ کے روز سپریم کورٹ پر دوبے اور شرما کی تنقید سے خود کو الگ کر لیا اور پارٹی کے صدر جے پی نڈا نے ان تبصروں کو ان دونوں کے ذاتی خیالات قرار دیا۔ انہوں نے حکمران جماعت کی طرف سے عدلیہ کے احترام کو جمہوریت کا ایک لازمی حصہ قرار دیا۔ نڈا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ بی جے پی کا عدلیہ اور چیف جسٹس پر ممبران پارلیمنٹ نشی کانت دوبے اور دنیش شرما کے تبصروں سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ان کے ذاتی تبصرے ہیں لیکن بی جے پی نہ تو ان سے اتفاق کرتی ہے اور نہ ہی کبھی اس طرح کے تبصروں کی حمایت کرتی ہے، بی جے پی انہیں قطعی طور پر مسترد کرتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات کو اس مقام پر لے جانا چاہتے ہیں جہاں بات چیت ہوسکے، فضل الرحمان
  • پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات واپس اسی سطح پر لانا چاہتے ہیں جہاں مشترکہ امور پر بات ہوسکے، فضل الرحمان
  • کوئی منصوبہ چاروں بھائیوں کو اعتماد میں لئے بغیر مکمل نہیں ہونا چاہئے: پرویز اشرف
  • امریکہ اپنے تمام تجارتی شراکت داروں پر اندھا دھند محصولات عائد کر رہا ہے، چینی وزارت تجارت
  • بی جے پی عدلیہ کی توہین کرنے والے اپنے اراکین پارلیمنٹ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتی، جے رام رمیش
  • ایسا معاشرہ چاہتے ہیں جہاں تمام شہریوں کو مساوی حقوق ملیں، بلاول بھٹو
  • پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ، آئینی عہدوں پر رہتے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہئے، رانا ثنا
  • کوئی کتنا ہی ناراض ہو انصاف دباؤ کے بغیر ہونا چاہیے، آغا رفیق
  • بلاول بھٹو کا گاؤں ہمت آباد کا دورہ؛ پانی کی کمی سمیت دیگر مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنیکا حکم
  • سوشل میڈیا پر مشہور ہونے کیلئے فوڈ چین پر حملہ کیا: ملزمان کا عدالت میں بیان