میانمار میں سائبر فراڈ کے خلاف بڑا کریک ڈاؤن، 10 ہزار افراد کو بے دخل کرنے کی تیاری
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
ینگون: میانمار کے ایک نسلی ملیشیا گروپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے زیر کنٹرول علاقے سے 10 ہزار افراد کو بے دخل کرکے تھائی لینڈ بھیجے گا۔ یہ اقدام سائبر جرائم کے اڈوں کے خلاف جاری کریک ڈاؤن کا حصہ ہے۔
میانمار کے سرحدی علاقوں میں سائبر فراڈ کے اڈے بڑی تعداد میں قائم ہو چکے ہیں، جہاں غیر ملکیوں کو لالچ دے کر لایا جاتا ہے اور زبردستی دھوکہ دہی پر مبنی کام کروایا جاتا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ اربوں ڈالر کی انڈسٹری بن چکی ہے۔
کرین بارڈر گارڈ فورس (BGF) کے ترجمان میجر نائنگ ماونگ زا نے ہفتے کے روز کہا: "ہم نے اعلان کیا ہے کہ اپنی سرزمین سے تمام سائبر جرائم کے اڈے ختم کریں گے، اور اب ہم اس پر عمل درآمد کر رہے ہیں۔"
انہوں نے مزید کہا کہ 10 ہزار افراد کی فہرست تیار کر لی گئی ہے، جنہیں روزانہ 500 افراد کے گروپوں کی شکل میں بے دخل کیا جائے گا۔
بی جی ایف کے مطابق اب تک 61 افراد کو سرحدی پل کے ذریعے تھائی لینڈ بھیجا جا چکا ہے۔
تھائی میڈیا کے مطابق تھائی لینڈ کی فوج نے بی جی ایف کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے 7,000 افراد کو وصول کرنے کی تیاری مکمل کر لی ہے۔
شوی کوکو، جو کہ میانمار کے مشرقی علاقے میاواڈی میں واقع ہے اور بی جی ایف کے کنٹرول میں ہے، ایک منظم سائبر کرائم کا مرکز بن چکا تھا۔
یہاں موجود مافیا عالمی سطح پر لوگوں کو اعلیٰ تنخواہ والے روزگار کا جھانسہ دے کر لاتا تھا، لیکن بعد میں انہیں قید کرکے زبردستی آن لائن فراڈ کرنے پر مجبور کیا جاتا تھا۔
یہ کریک ڈاؤن انسانی اسمگلنگ اور سائبر جرائم کے خاتمے کے لیے ایک بڑا قدم سمجھا جا رہا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: افراد کو
پڑھیں:
کراچی حج آپریٹرز کی حج بحران کے معاملے پر آرمی چیف، وزیراعظم اور صدر سے مداخلت کی اپیل
کراچی : حج آپریٹرز نے 67 ہزارعازمین کو کوٹے کے تحت اجازت دینے کا مطالبہ کردیا۔ حج آرگنائزر ایسوسی ایشن سندھ کے چیئرمین زعیم اختر صدیقی نے وزیراعظم اورآرمی چیف سے مداخلت کی اپیل کر دی۔
کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حج ٹور آپریٹر زعیم اختر صدیقی نے بتایا کہ تمام درخواست گزاروں کی ایڈوانس بکنگ مکمل ہو چکی ہے، اور حج آرگنائزر نے وقت پر تمام واجبات کی ادائیگی کر کے انتظامات مکمل کر لیے تھے، تاہم عین وقت پر ہزاروں درخواستیں مسترد کر دی گئیں۔
انہوں نے اس تاثر کو مسترد کیا کہ یہ بحران ٹور آپریٹرز کی غلطی سے پیدا ہوا ہے۔ ان کے مطابق پاکستان کا کل حج کوٹہ 1,79,210 ہے جس کا 50 فیصد حصہ پرائیویٹ سیکٹر کو دیا گیا تھا، مگر تاحال صرف 23 ہزار افراد کی درخواستیں ہی کنفرم ہو سکی ہیں، جب کہ 67 ہزار افراد اب تک غیر یقینی صورتحال کا شکار ہیں۔ ان میں سے 13 ہزار ایسے حجاج ہیں جن کا اندراج سعودی نسک سسٹم میں سرے سے ہوا ہی نہیں۔
زعیم اختر صدیقی نے کہا کہ سعودی حکومت نے 23 جون 2024 کو حج سے فوراً بعد آئندہ سال کے حج کی پالیسی جاری کی تھی، جس پر عملدرآمد میں پاکستانی اداروں کو کئی مہینے لگ گئے۔ پاکستانی وزارتِ مذہبی امور نے 27 نومبر 2024 کو حج پالیسی جاری کی اور پرائیویٹ حج اسکیم کی درخواستوں کی وصولی 14 جنوری 2025 کو شروع کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ سعودی ٹائم لائن کے مطابق 21 فروری تک تمام کارروائی مکمل ہونی چاہیے تھی، مگر پاکستانی نظام کی سست روی، SECP اور اسٹیٹ بینک سے منظوری میں تاخیر اور ریمیٹنس کی محدود یومیہ حد (3 لاکھ ڈالر) کے باعث رقوم کی بروقت ترسیل ممکن نہ ہو سکی۔
حج آرگنائزرز کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال 500 افراد پر مشتمل کلسٹر کی حد تھی، جبکہ اس سال سعودی حکومت نے اچانک 2000 افراد والے کلسٹر نافذ کر دیے، جس پر عمل تو کیا گیا مگر اس میں وقت لگا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس سال حجاج کو پرانے سسٹم کے تحت حج کی اجازت دی جائے۔
پریس کانفرنس میں بتایا گیا کہ 67 ہزار افراد نے زندگی بھر کی جمع پونجی حج کے لیے لگا دی ہے، اور ان کے ارمان خاک میں ملنے جا رہے ہیں۔ حج آرگنائزرز نے تسلیم کیا کہ سعودی ڈیجیٹل سسٹم کی سخت ٹائم لائن پر مکمل عمل نہ ہو سکا، جس پر وہ معذرت خواہ ہیں۔
انہوں نے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ 13 ہزار ایسے افراد جن کا اندراج نسک سسٹم میں نہیں ہو سکا، انہیں خصوصی اجازت دی جائے۔