لاہور میں 978 ایکڑ پر قدرتی جنگل اگانے کی مہم کا اغاز
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
لاہور:
پنجاب حکومت نے لاہور کی فضائی آلودگی اور اسموگ کا مستقل حل تلاش کرنے کیلئے شہر میں 978 ایکڑ پر قدرتی جنگل اگانے کی مہم کا آغاز کردیا۔
اس مہم کا مقصد لاہور کو آکسیجن حب بنانا اور شہریوں کو تازہ آکسیجن اور صاف فضا فراہم کرنا ہے۔ دریائے راوی کے کنارے وسیع سبز بیلٹ بنانے کے منصوبے کے تحت ابتدائی طور پر 144 ایکڑ پر ایک لاکھ پانچ ہزار درخت لگائے جا چکے ہیں جبکہ مجموعی طور پر 6 لاکھ 34 ہزار درخت لگانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، اس منصوبے سے نہ صرف فضائی آلودگی میں کمی آئے گی، بلکہ لاہور کی فضاؤں میں تازگی بھی آئے گی۔
سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ لاہور کو سرسبز اور ماحولیاتی آلودگی سے پاک کرنا وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی اولین ترجیح ہے، یہ منصوبہ لاہور کی فضا میں بہتر آکسیجن کی فراہمی اور اسموگ کے خاتمے کے لیے ایک سنگ میل ثابت ہوگا۔
پنجاب حکومت کے تحت محکمہ فارسٹ اور روڈا نے اس شجرکاری مہم کا آغاز کیا ہے اور اس میں ہر شہری کو شامل ہونے کی اپیل کی ہے تاکہ لاہور کو اسموگ فری بنایا جا سکے۔ ہر فرد کا شجرکاری مہم میں حصہ لینا ضروری ہے تاکہ سبز لاہور کے خواب کو حقیقت میں بدل سکیں۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ یہ منصوبہ نہ صرف لاہور کی ماحولیاتی حالت کو بہتر بنائے گا بلکہ پنجاب حکومت کا ایک اہم اقدام ہے جو گرین انقلاب کی جانب ایک بڑا قدم ثابت ہوگا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پنجاب بارکونسل میں دو روزہ بین الاقوامی مصالحت و ثالثی ٹریننگ کا آغاز
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اپریل2025ء)وفاقی وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ نے کہا ہے کہ 26 ویں ترمیم اسٹرکچرل ریفارم ہے جو نظام کی بہتری کے لیے کی گئی،علم غیب کسی کے پاس نہیں ہے، ضرورت کے تحت کل کو اگر کوئی چیز کرنا پڑی تو تمام اتحادی جماعتیں و پارلیمنٹ بیٹھ کر سوچیں گی۔پنجاب بار کونسل میں دو روزہ بین الاقوامی مصالحت و ثالثی ٹریننگ کا آغاز ہوگیا، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ 15 سال پہلے محمد احمد نعیم صاحب سے گزارش کی تھی کہ سیکھنے کے عمل میں ہمارا ساتھ دیں۔ان کا کہنا تھا کہ لاہور کا شکریہ کہ جو رسپانس ہے وہ خوش آئند ہے، اے ڈے آر کی مصالحت کی بات ہو، کہا جائے کہ یہ جوڈیشل سسٹم کا حصہ نہیں یہ غلط ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ ایڈووکیسی کی ایک نئی شکل ہے، حکومت پاکستان نے وقت کی اس ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے آئی میک کا سنگ بنیاد رکھا، میرے پاس بہت وائبرنٹ ٹیم ہے، بنیادی پلیٹ فارم فراہم کرنا ہمارا کام ہے باقی آپ کا کام ہے۔(جاری ہے)
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اپنے آپ کو عالمی کمیونٹی میں رہنے کے لیے اور اپنا رول پلے کرنے کے لیے بل تیار کر لیا ہے، صوبائی اسمبلیوں کا شکرگزار ہوں جنہوں نے قراردادیں پیش کیں، 3 لاکھ مقدمات ہائیکورٹس میں پینڈنگ ہیں، سپریم کورٹ میں بھی ایسے ہزارہا کیس ہیں۔وزیر قانون نے کہا کہ جو مقدمات سپریم کورٹ میں نہیں آنے چاہییں، ان کے لیے الگ سے بینچ اور ٹائم مختص کر دیا گیا ہے، جو نئے قانون میں شقیں ہیں، اس میں آپ کو زیادہ روم ملے گا، وکلا کا رول کم ہونے کے بجائے بڑھا ہے، مستقبل کی وکالت کا آپ کو حصہ ہونا ہے۔اعظم نذیر نے کہا کہ نئی چیزوں کو نئے آئیڈیا کو لے کر چلیں گے تو بلندیوں تک جائیں گے، علم کا قانون کا یہ ایک اور آسمان ہے جس پر ہمیں پرواز کرنا ہے، امید کرتا ہوں کہ اگلے دو روز پوری دلچسپی کے ساتھ ہماری ٹیم کے ساتھ کام کریں گے۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کی کاوشیں پاکستان کی عوام کے لیے ہیں، ہمیں سب سے زیادہ عوام کی آسانی کرنی ہے۔بعد ازاں اعظم نذیر تارڑ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میری خواہش ہے کہ کراچی کی طرح لاہور میں بھی ایک ہی جگہ عدالتیں ہوں، اس کا سب سے زیادہ فائدہ بار اور پھر سائلین کو ہے، جوڈیشل افسران کے لیے بھی اس میں سہولت ہے۔انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے یہ پلان حکومت پنجاب کو بھیجا ہے، وزیر اعلی پنجاب مریم نواز اس کے لیئے بالکل تیار ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ چھبسویں ترمیم ایک اسٹرکچرل ریفارم ہے جو کہ نظام کی بہتری کے لیے کی گئی ہے، میرا نہیں خیال کہ چھبسویں ترمیم کے بعد کسی ترمیم کی ضرورت ہے۔وزیر قانون نے کہا کہ علم غیب کسی کے پاس نہیں، ضرورت کے تحت کل کو اگر کوئی چیز کرنا پڑی تو تمام اتحادی جماعتیں و پارلیمنٹ بیٹھ کر سوچیں گی۔اعظم نذیر کا کہنا تھا کہ بار کونسلز کے انتخابات کو صاف شفاف رکھنے کے لیئے ووٹرز کی ڈیجیٹلائزیشن کریں گے، سٹیمرز، بینرز، کھانوں اور زائد خرچہ پر پہلے بھی پابندی ہے لیکن اب یہ قانون کا حصہ ہو گا۔انہوں نے کہا کہ آپ اگر فوجی تنصیبات پر حملہ آور ہوں گے، آپ اگر سرکاری پراپرٹی اور پولیس وینز جلائیں گے تو آپ کو پھولوں کے ہار تو نہیں پہنائے جائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت جو پیسے ہائیکورٹ بارز کو دیتی ہے وہ پیسے ہم نے پچھلے اور اس سے پچھلے سال لاہور ہائیکورٹ بار کو دیے تھے، اگر خیبر پختونخواہ حکومت اپنے صوبے پر خرچ کرے اور وہاں کے عدالتی نظام کو بہتر کرے تو زیادہ خوشی ہو گی۔