مرزا غالب کی حیات و فن پر پہلی عربی کتاب کا اجرا
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
اردو کے عظیم شاعر مرزا غالب کی زندگی اور شاعری پر عربی زبان میں پہلی کتاب ’غالب: أعظم شعراء الهند‘ (غالب: ہندوستان کے سب سے بڑے شاعر) کا اجرا ان کی 156ویں برسی کے موقع پر جامعہ ملیہ اسلامیہ کے عرب کلچرل سینٹر میں ہوا۔ کتاب کے مصنف ڈاکٹر ظفرالاسلام خان بھی تقریب میں موجود تھے۔
تقریب رونمائی کی صدارت جامعہ کے عربی شعبہ کے صدر پروفیسر نسیم اختر نے کی۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر ظفرالاسلام کی غالب پر لکھی گئی کتاب اپنی نوعیت کی واحد کوشش ہے اور صرف ان جیسا شخص ہی اتنا مشکل کام انجام دے سکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر ظفرالاسلام نے اس کتاب کا آغاز اقبال کے ان اشعار سے کیا ہے، جو غالب کے بارے میں بہت موزوں ہیں:
فکر انساں پر تری ہستی سے یہ روشن ہوا
ہے پر مرغ تخیل کی رسائی تا کجا
تھا سراپا روح تو بزم سخن پیکر ترا
زیب محفل بھی رہا محفل سے پنہاں بھی رہا
ڈاکٹر ظفرالاسلام نے غالب کے اشعار کا لفظی ترجمہ نہیں کیا بلکہ ان کے معنی کو سمجھانے کی کوشش کی، نہایت آسان اور سادہ زبان استعمال کی ہے اور اسے بہت اچھی منصوبہ بندی کے ساتھ مکمل کیا گیا ہے۔
شاعری میں صوتی ہم آہنگی آپ کے کانوں میں گونجتی ہے اور آپ کی توجہ حاصل کرلیتی ہے۔ یہ خصوصیات ترجمے میں مکمل طور پر منتقل نہیں کی جا سکتیں کیونکہ ترسیل کے دوران شعر کے محاسن متاثر ہو سکتے ہیں۔ اس کے باوجود اگر کوئی اس کام کو انجام دے سکتا تھا تو وہ ڈاکٹر ظفر الاسلام ہیں۔انہوں نے کہا کہ غالب کو اس کتاب کے ذریعے عربی قراء سے بہت اچھے طریقے سے متعارف کروایا ہے۔
کتاب کے مصنف ڈاکٹر ظفر الاسلام خان نے کہا کہ ان کا جامعہ کے شعبہ عربی سے بہت پرانا تعلق ہے۔ 3 دہائیوں سے زیادہ عرصہ پہلے، انہوں نے یہاں تحقیق کے طریقہ کار پر لیکچر دیے تھے، جو بیروت میں ’دلیل الباحث‘ کے عنوان سے کتابی شکل میں شائع ہوئے اور بعد میں ’اصول تحقیق‘ کے نام سے اردو میں بھی شائع ہوئے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقبال پروفیسر نسیم اختر ڈاکٹر ظفرالاسلام خان غالب: أعظم شعراء الهند فکر انساں پر تری ہستی سے یہ روشن ہوا مرزا غالب.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اقبال پروفیسر نسیم اختر ڈاکٹر ظفرالاسلام خان غالب أعظم شعراء الهند مرزا غالب نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
آخری سفر پر جانے سے پہلے جنید جمشید نے کیا کہا، اہلیہ نے پہلی مرتبہ بتادیا
دین کی خاطر موسیقی کی دنیا کو خیر باد کہنے والے سابق گلوکار اور مرحوم نعت خواں جنید جمشید کی دوسری اہلیہ راضیہ جنید کا کہنا ہے کہ آخری سفر سے قبل جنید جمشید بہت اداس اور بے چین تھے اور اس سے پہلے ان کے ساتھ ایسا کبھی نہیں ہوا۔
جنید جمشید کی دوسری اہلیہ راضیہ جنید نے حال ہی میں ایک پوڈ کاسٹ میں شرکت کی اور ان کے آخری سفر پر جانے سے پہلے کے احساسات اور طیارے حادثے سے متعلق گفتگو کی۔
ان کا کہنا تھا کہ جنید جمشید کا زیادہ تر وقت سفر میں گزرتا تھا، ’جنید جمشید کا معمول تھا کہ جب کبھی سفر پر جاتے تو اپنی تمام شریکِ حیات سے ساتھ چلنے کا پوچھ لیا کرتے تھے، اور انہوں نے آخری سفر پر جانے سے پہلے مجھ سے بھی ساتھ جانے کا پوچھا تھا لیکن اس وقت میرے امتحان تھے تو میں نے جانے سے انکار کر دیا تھا‘۔
جنید جمشید کی اہلیہ کا کہنا تھا کہ وہ جب بھی بیرون ملک سے آتے تھے تحفے تحائف ساتھ لاتے تھے۔ اور ’آخری سفر پر جانے سے پہلے مجھے محسوس ہوا تھا کہ وہ بہت اداس تھے، اور بات کرتے ہوئے کہیں اور کھو جاتے تھے‘۔ اہلیہ نے کہا کہ میں نے ان سے اس متعلق پوچھا تو وہ مجھ سے کہنے لگے کہ ’چترال میں تو بہت ٹھنڈ ہے، پتہ نہیں وہاں کیسے وقت گزرے گا‘ ۔ جیسے ان کا جانے کا دل چاہ رہا ہو جانے کا لیکن ان کا دل گھبرا بھی رہا ہو۔
انہوں نے بتایا کہ جنید جمشید نے 5 سے 6 دنوں کے لیے جانا تھا لیکن ان کا سفر 10 دن کا ہو گیا تھا۔ چترال میں سگنلز کا مسئلہ بھی تھا تو صرف ایک دو بار ہی بات ہوئی تھی اور انہوں نے اپنی خیریت سے آگاہ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: والد نے کتنی شادیاں کی تھیں، جنید جمشید کے بیٹے نے پہلی بار سب بتادیا
راضیہ کا کہنا تھا کہ ’جس دن جنید جمید نے واپس آنا تھا انہوں نے مجھے میسج کیا کہ رات کا کھانا اکھٹے کھائیں گے‘۔ انہوں نے کہا کہ ’میری قرآن کلاس ہو رہی تھی جب وہ ختم ہوئی تو مینجر کی کال آئی کہ میں ایئر پورٹ آیا تھا جنید بھائی کو لینے لیکن ان کے جہاز کا پتہ نہیں چل رہا تو میں ایبٹ آباد جا رہا ہوں‘۔
جنید جمشید کی اہلیہ اس وقت کو یاد کرتے ہوئے آبدیدہ ہو گئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’میرے گھر پر ٹی وی نہیں تھا تو میں نے بیٹے سے کہا کہ لیپ ٹاپ پر دیکھو تو پتہ چلا کہ حویلیاں کے پاس جہاز گر گیا ہے، پھر بہت سے لوگوں کی کالز آنا شروع ہو گئیں اور لوگ گھر آنے لگ گئے لیکن ہمیں سمجھ ہی نہیں آ رہا تھا کہ کیا ہو رہا ہے۔ پھر اللہ نے وہ وقت بھی گزار دیا‘۔ راضیہ نے بتایا کہ ’میں عدت مکمل کرنے کے بعد اس طیارہ حادثے کی جگہ بھی گئی تھی‘۔
یہ بھی پڑھیں: سابق بالی ووڈ اداکارہ ثنا خان کے شوہر نے جنید جمشید کے لیے کیا دعا کی؟
یاد رہے کہ جنید جمشید 7 دسمبر 2016 کو طیارہ حادثے میں جاں بحق ہوگئے تھے۔ 52سالہ جنید جمشید اپنی اہلیہ کے ہمراہ چترال میں تبلیغی دورے کے بعد اسلام آباد جا رہے تھے۔
ماضی کے پاپ گلوکار جنید جمشید نے میوزک بینڈ وائٹل سائنز سے شہرت حاصل کی تھی۔ وہ لاہور میں واقع یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی سے فارغ التحصیل تھے۔
سنہ 1987 میں ان کے گیت ’دل دل پاکستان‘ نے انھیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا تھا اور ان کے بینڈ کو پاکستانی ’پنک فلوائڈ‘ کے نام سے بھی یاد کیا جاتا تھا تاہم 2000 کے عشرے میں جنید جمشید نے گلوکاری کو خیرباد کہہ دیا اور مذہب کی تبلیغ اور حمد و نعت سے وابستہ ہوگئے تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جنید جمشید جنید جمشید اہلیہ چترال طیارہ حادثہ