لندن میں ہزاروں افراد کا ٹرمپ کے غزہ منصوبے کے خلاف احتجاجی مارچ
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
لندن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ سے فلسطینیوں کی بےدخلی کے منصوبے کے خلاف لندن میں ہزاروں افراد نے زبردست احتجاجی مارچ کیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق، مظاہرین نے فلسطینی پرچم تھامے امریکی سفارت خانے کے باہر مظاہرہ کیا اور "قبضہ نہیں، آزادی!"، "غزہ برائے فروخت نہیں"، اور "نسلی صفائی نامنظور" جیسے نعرے لگائے۔
چند دن قبل، ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک متنازع بیان میں کہا تھا کہ امریکا غزہ پر قبضہ کر لے گا اور وہاں کے شہریوں کو کسی اور جگہ منتقل کیا جائے گا، جس کے لیے اردن اور مصر سے مذاکرات جاری ہیں۔
یہ بیان سامنے آتے ہی نہ صرف فلسطینی بلکہ دنیا بھر میں انسانی حقوق کے کارکنوں اور عوام نے شدید احتجاج کیا۔ لندن میں ہونے والے اس احتجاجی مارچ کو فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا ایک بڑا مظاہرہ قرار دیا جا رہا ہے۔
یہ احتجاج اس بات کا ثبوت ہے کہ ٹرمپ کے منصوبے کو عالمی سطح پر مسترد کیا جا رہا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی ٹرمپ کے غزہ پر قبضے اور وہاں کی آبادی کو زبردستی ہٹانے کے منصوبے کو نسل کشی قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ٹرمپ کے
پڑھیں:
امریکہ میں ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف سینکڑوں مظاہرے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 اپریل 2025ء) صدر ٹرمپ کے دوسرے دور صدارت میں ان کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے ہزاروں افراد ملک بھر میں منعقدہ درجنوں تقریبات میں سڑکوں پر نکل آئے۔ مظاہرین نے ٹرمپ کی جارحانہ امیگریشن پالیسیوں، بجٹ میں کٹوتیوں، یونیورسٹیوں، نیوز میڈیا اور قانونی اداروں پر دباؤ سمیت یوکرین اور غزہ کے تنازعات سے نمٹنے کی پالیسی کی مذمت کی۔
اقتدار میں واپس آنے کے بعد سے ڈونلڈ ٹرمپ نے ارب پتی ایلون مسک کے ساتھ مل کر حکومتی اخراجات میں بڑے پیمانے پر کٹوتیاں کی ہیں۔ انہوں نے دو لاکھ سے زیادہ وفاقی ملازمین کو فارغ کیا اور اہم وفاقی ایجنسیوں جیسے کہ USAID اور محکمہ تعلیم کو ختم کرنے کے لیے اقدامات کیے۔
ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسیوں پر تنقیدٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف احتجاجی ریلیاں گروپ 50501 کی قیادت میں منعقد کی جا رہی ہیں، جس کا مطلب پچاس ریاستوں میں پچاس مظاہرے اور ایک تحریک کی نمائندگی کرنے والوں کا اتحاد ہے۔
(جاری ہے)
یہ گروپ اپنی احتجاجی ریلیوں کو "ٹرمپ انتظامیہ اور اس کے ساتھیوں کے جمہوریت مخالف اور غیر قانونی اقدامات کا ایک ردعمل قرار دیتا ہے۔"ایک احتجاجی ریلی میں اپنی پوری فیملی کے ساتھ شریک اسی سالہ تھامس باسفورڈ نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ وہ چاہتے ہیں کہ نوجوان نسل اس ملک کی اصلیت کے بارے میں جانیں۔ ان کے بقول، آزادی کے لیے امریکہ میں یہ ایک بہت خطرناک وقت ہے۔
"بعض اوقات ہمیں آزادی کے لیے لڑنا پڑتا ہے۔" 'امریکہ میں کوئی بادشاہ نہیں'مظاہرین نے ٹرمپ کی ملک بدری کی پالیسیوں کا نشانہ بننے والے تارکین وطن کے لیے حمایت کا اظہار کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ ان وفاقی ملازمین کے ساتھ یکجہتی کا اظہار بھی کیا جنہوں نے اپنی ملازمتیں کھو دی تھیں۔ انہوں نے ان یونیورسٹیوں کے حق میں بھی آواز بلند کی جن کے فنڈز میں کٹوتی کا خطرہ ہے۔
نیویارک میں مظاہرین نے "امریکہ میں کوئی بادشاہ نہیں" اور "ظالم کے خلاف مزاحمت" جیسے نعروں کے ساتھ مارچ کیا۔
دارالحکومت واشنگٹن میں لوگوں نے تشویش کا اظہار کیا کہ ٹرمپ جمہوریت اور ملک کے اقدار کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ ان میں سے کچھ مظاہرین نے کیفیہ اسکارف کے ساتھ مارچ کیا اور "آزاد فلسطین" کے نعرے لگائے۔ چند لوگوں نے صدر وولودیمیر زیلنسکی کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے یوکرین کا پرچم اٹھا رکھا تھا۔
امریکی مغربی ساحل پر واقع شہر سان فرانسسکو میں کچھ مظاہرین نے امریکی پرچم الٹا اٹھا رکھا تھا، جو عام طور پر پریشانی کی علامت ہے۔
ادارت: رابعہ بگٹی