پی آئی اے کو جون تک پرائیوٹائز کیا جائے: وزیراعظم کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی) وزیراعظم شہباز شریف نے آئی ایم ایف کے مطالبے پر پی آئی اے کو جون تک پرائیوٹائز کرنے کی ہدایت کر دی۔ نجکاری کمشن ذرائع کا کہنا ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری اکتوبر کی بجائے جون میں کرنے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔ پی آئی اے کی معاشی حالت کی بہتری کیلئے امریکا کے روٹس کھولنے کیلئے سکیورٹی آڈٹ اور امریکہ کی فیڈرل ایوی ایشن اتھارٹی کے ساتھ مشاورت شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ امریکی روٹس کھولنے کیلئے امریکی ماہرین کا وفد مارچ یا اپریل میں بلائے جانے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ عالمی مالیاتی فنڈ کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ جولائی سے قبل پی آئی اے کی نجکاری کیلئے تمام اقدامات کیے جائیں۔ آئی ایم ایف کے مطالبے پر وزیراعظم شہباز شریف نے پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے وزارت خزانہ، وزارت نجکاری اور پی آئی اے حکام کو ہدایات جاری کر دیں۔ ذرائع کا مزید بتانا ہے کہ اس سے قبل پی آئی اے کی نجکاری اکتوبر تک کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا، اب نجکاری کے عمل کا دورانیہ کم کر دیا گیا ہے اور وزیراعظم کی جانب سے آئندہ 4 ماہ میں ہدف مکمل کرنے کیلئے ہدایات جاری کی گئی ہیں۔ شہباز شریف نے کہا ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن کی جاری کوششوں کو مزید مستحکم کیا جائے گا۔ دوسری جانب آئی ایف سی سر براہ نے وزیرخزانہ اورنگزیب سے بھی ملاقات کی جس میں مختار ڈیوپ نے کہا کہ آئی ایف سی پاکستان کی طرف سے اصلاحات کو تسلیم کرتی ہے، نجی شعبے نے وزیرخزانہ کی پالیسیوں پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پی ا ئی اے کی نجکاری
پڑھیں:
نواز اور شہباز شریف نے پیپلز پارٹی سے بات چیت کے ذریعے مسائل حل کرنےکی ہدایت کی ہے: رانا ثنا
وزیراعظم کے مشیر برائے بین الصوبائی رابطہ رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے نواز شریف اور شہباز شریف نے پیپلز پارٹی سے بات چیت کے ذریعے مسائل حل کرنےکی ہدایت کی ہے۔ایک بیان میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اکائیوں کے پانی سمیت وسائل کی منصفانہ تقسیم پر مکمل یقین رکھتے ہیں، پیپلز پارٹی وفاق کا حصہ ہے، آئینی عہدوں پر رہتے ہوئے بات زیادہ ذمہ داری سے کرنی چاہیےانہوں نے کہا کہ ہمیں پیپلزپارٹی کی قیادت کا بہت احترام ہے، 1991میں صوبوں کےدرمیان ہونے والےمعاہدے اور ارسا ایکٹ کی موجودگی میں کسی سے ناانصافی نہیں ہو سکتی، کسی صوبے کا پانی دوسرے صوبے کے حصے میں نہیں جا سکتا۔وزیراعظم کے مشیر کا مزید کہنا تھا کہ اس امر کو یقینی بنانے کے لیے ملک میں آئینی طریقہ کار اور قوانین موجود ہیں، پانی کے مسئلے پر سیاست نہیں کرنی چاہیے، معاملات میز پر بیٹھ کر حل کرنے چاہئیں، اکائیوں کی مضبوطی کو وفاق کی مضبوطی سمجھتے ہیں، ماضی کی طرح اسی طرز عمل پر چلتے رہیں گے۔