ایس کےبی اکیڈمی کےچیئرمین مشتاق بلوچ نےسماجی خدمات پراسناد پیش کی
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
ایس کے بی اکیڈمی کے چئیرمین معروف سماجی شخصیت مشتاق بلوچ کی جانب سےتقریب کے شرکاء
سعودی عرب کے دارالحکومت الریاض کے مقامی ہوٹل میں ایس کے بی اکیڈمی کے چئیرمین معروف سماجی شخصیت مشتاق بلوچ کی جانب سے پاک اوورسیز کمیونٹی کے اعزاز میں تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ تقریب میں مختلف شعبوں میں رضارکارانہ خدمت سرانجام دینے والے پاکستانیوں کی حوصلہ افزائی کیلئے اسناد دی گئیں ریاض سے عابد شمعون چاند کے مطابق تقریب کے مہمان خصوصی شریف بلوچ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دیار غیر میں ایک دوسرے کی مدد کرنا بھائی چارے کی اعلی مثال ہے ہم جہاں بھی رہیں اپنے اعلی اخلاق اور مثالی کردار سے پاکستان کا وقار بلند رکھنا ہوگا شریف بلوچ بھٹو نے کہا کہ پاک یونائیٹڈ میڈیا فورم جس محبت لگن اور جذبہ حب الوطنی کے ساتھ کمیونٹی کی بے لوث صحافتی خدمات سر انجام دے رہا ہے اس کی مثال نہیں ملتی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے میزبان مشتاق بلوچ کا کہنا تھا کہ ہمیں دیار غیر میں رہتے ہوئے سیاست سے بالا تر ہو کر کمیونٹی کی بلاتفریق خدمت اور ان کے مسائل کے حل کی طرف توجہ دینا ہو گی مشتاق بلوچ نے بلاتفریق صحافتی خدمات پر پاک یونائیٹڈ میڈیا فورم کے تمام صحافیوں کو خراج تحسین پیش کیا تقریب میں معروف سماجی شخصیت ارشد تبسم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انسانیت کی خدمت ہی اللہ تعالٰی کی خوشنودی حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے ہم کو دیار غیر میں بھائی چارے کی فضا کوہیں تقریب کے آخر میں بہترین صحافتی خدمات پر پاک یونائیٹڈ میڈیا فورم کے مرکزی سینئیر نائب صدر ملک ناظم علی ، انفارمیشن سیکرٹری ملک عرفان علی کو اعزازی سرٹیفکیٹ سے نوازا گیا جبکہ مثالی سماجی خدمات پر انجینئر ارشد تبسم ، ہدایت اللہ خان ، قریب اللہ ، کاشف علی ، شاہنواز خان ، آذاد خان ، نسیم خان ، عبیداللہ ،حیدر علی آتش، کو اعزازی سرٹیفکیٹ دیئے گئے اس موقع پر حاضری کا کہنا تھا کہ اسطرح کی تقریبات کے انعقاد سے رضاکارانہ خدمات کرنے والوں کی بھر پور حوصلہ افزائی ہوتی ہے بلکہ مزید بہتر سے بہتر خدمت کرنے کا جذبہ بیدار ہوتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مشتاق بلوچ خدمات پر
پڑھیں:
بلوچستان کی ترقی اور کالعدم تنظیم کے آلہ کار
گوادر پورٹ پاکستان کے لیے تجارتی ترقی کا دروازہ ہے۔ خلیج فارس کے دہانے پر واقع ہونے کی وجہ سے یہ بندرگاہ پاکستان کو نہ صرف خطے بلکہ بین الاقوامی سطح پر تجارتی سرگرمیوں کے مرکز کے طور پر ابھرنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔
اس بندرگاہ کے ذریعے چین، وسطی ایشیا اور خلیجی ممالک تک بآسانی رسائی میسر آئے گی، جس سے پاکستان کو سالانہ لاکھوں ڈالرکا تجارتی فائدہ پہنچے گا۔ گوادر بندرگاہ نہ صرف پاکستان کو اقتصادی استحکام دے رہی ہے بلکہ یہ بلوچستان کی معاشی خوشحالی میں بنیادی کردار ادا کررہی ہے۔
ویژن بلوچستان 2030 پروگرام کے تحت کمیونی کیشن انفرا اسٹرکچر، ڈیموں کی تعمیر، پانی کی قلت کو دورکرنے اور فشریزکے مختلف منصوبوں پر کام تیزی سے جاری ہے۔ خوشحال بلوچستان کی تعمیر و ترقی میں حکومتی اور عسکری کاوشوں کا کلیدی کردار ہے۔
اس طرح کے بے شمار منصوبے بلوچستان کی تقدیر بدلنے کے لیے سرگرم ہیں، جس میں ریکوڈک کا منصوبہ بھی سرفہرست ہے، اس منصوبے کے زیر اہتمام طبی سہولیات سے آراستہ انڈس اسپتال نوکنڈی کا افتتاح گزشتہ برس 25جون 2024 کو کیا جاچکا ہے۔
یہ اسپتال ضلع چاغی اور نوکنڈی جیسے پسماندہ علاقوں کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں ہے، اس کے علاوہ ریکوڈک مائننگ کے تحت نوکنڈی میں قائم ہنر ٹیکنیکل انسٹیوٹ، جس میں 350 کے قریب خواتین و مرد حضرات ہنر سیکھ رہے ہیں جب کہ اس منصوبے کے تحت پانچ پرائمری اسکول، ہمائی کلی، مشکی چاہ، موکچہ، دربن چاہ اور تنگ کھچاؤ کے علاقوں میں قائم کیے جاچکے ہیں جن میں اس وقت 357 طلبا وطالبات زیر تعلیم ہیں۔
اس کے علاوہ چین اور پاکستان کا مشترکہ منصوبہ سینڈک کاپر،گولڈ مائن پراجیکٹ کے تحت سینڈک اسپتال، اسکولوں کا قیام بلوچستان کے روشن مستقبل کا اہم باب ہیں۔ سی پیک، سینڈک اور ریکوڈک منصوبوں کی وجہ سے ہزاروں افراد کو روزگار ملا ہے۔ نوجوانوں کو ترجیحی بنیادوں پر تعلیمی مواقعے فراہم کیے جا رہے ہیں، متعدد یونیوسٹیوں اور میڈیکل کالجزکا قیام عمل میں لایا جاچکا ہے۔
بلوچستان کی ترقی سے کالعدم تنظیمیں خائف ہیں، یہ تنظیمیں نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے پاکستان کے لیے خطرے کا سبب بنی ہوئی ہیں، جن سے نجات کے لیے سیکیورٹی فورسز مسلسل متحرک ہیں۔گزشتہ ماہ جعفر ایکسپریس پرکالعدم تنظیم کے حملے کے واقعے نے پوری قوم کو خوف میں مبتلا کر کے رکھا، دہشت گردوں نے 400 سے زائد مسافروں کو یرغمال بنایا اور 20 سے زائد مسافروں کی جان لی۔
بعد ازاں پاک فوج کے آپریشن نے عسکریت پسندوں کا سارا زور پسپا کیا اور 33 دہشت گردوں کو واصل جہنم کیا، بعد ازاں مسافروں کو بازیاب کرایا، خیال رہے، اس ٹرین میں پنجابی بولنے والوں کی تعداد زیادہ تھی، بلوچستان میں پنجابی بولنے والوں کو اکثر نشانہ بنایا جاتا ہے، جس کی ذمے داری کالعدم تنظیم بلوچ لبریشن آرمی بہت فخر سے لیتی ہے۔
بلوچ قوم کی داد رسی کی باتیں بلوچستان کی بہت سی قوم پرست تنظیمیں کرتی ہیں، جس میں ایک نام بلوچ یکجہتی کونسل کا ہے، اس تنظیم کو ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ لیڈ کرتی ہیں، جو کہ غفار لانگو کی بیٹی ہیں، غفار لانگو واپڈا کا ملازم تھا،جس نے بی ایل اے جوائن کر لی تھی، جس کی وجہ سے وہ ایک آپریشن میں مارا گیا تھا۔
ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی مکمل تعلیم حکومتی وظیفے پر ہوئی، وہ سرکاری ملازم ہیں، ان کی بہن بھی سرکاری وظیفے پر صوبہ پنجاب میں زیر تعلیم ہیں، پھر بھی یہ لوگ ریاست کے مخالف ہیں، جس سے ان کی منافقت واضح ہوتی ہے۔
ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ آج کل جیل میں ہیں کیونکہ انھوں نے جعفر ایکسپریس حملے میں مارے گئے دہشت گردوں کی لاشوں کو مردہ خانے سے زبردستی اپنی تحویل میں لیا، جس پر مذمت کی گئی اور کوئٹہ کے حالات خراب ہوئے، جس کے سبب ماہ رنگ کی گرفتاری عمل میں آئی، یہاں سوال ہے کہ آخر ماہ رنگ کو کیوں ان دہشت گردوں کی لاشوں کی اس قدر ضرورت تھی کہ وہ اسے لینے کے لیے اتنی بے تاب تھیں۔
بلوچستان کے بدترین حالات میں بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے سربراہ اختر مینگل کا بھی بڑا اہم کردار ہے،گزشتہ تین دہائیوں سے پاکستان کی سیاست میں سرگرم سابق وزیراعلیٰ بلوچستان اختر مینگل فروری 2024 میں ہونے والے عام انتخابات میں خضدار سے رُکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے تھے تاہم انھوں نے ستمبر 2024 میں قومی اسمبلی کی اپنی اس نشست سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ وہ اپنی سیاسی جماعت بی این پی مینگل کے واحد منتخب رُکن قومی اسمبلی تھے۔
اختر مینگل ایم پی اے، ایم این اے اور وزیر اعلیٰ بلوچستان رہ چکے ہیں، وہ کوئلے کی کانوں کے مالک ہیں، ہمیشہ اقتدار سے وابستہ رہے ہیں، ان کی بے شمار جائیدادیں ہیں، وہ اپنی سیاست کو زندہ رکھنے کے لیے بلوچ قوم کے نام پر دھرنے دے رہے ہیں، آج سے قبل جب وہ خوب اقتدار کے مزے لوٹ رہے تھے جائیدادیں بنا رہے تھے تو انھیں ایک بار بھی بلوچستان کی تقدیر اور بلوچ قوم کی قسمت کے بارے میں ایک بار بھی خیال نہیں آیا، کچھ لوگ کالعدم بلوچ لبریشن آرمی کے آلہ کار معلوم ہوتے ہیں۔
پاکستانی کالعدم جماعت کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں، بی ایل اے کے نسلی تشدد کے خلاف صوبہ سندھ میں مختلف مقامات پر احتجاج ہوا۔ عوام کا دعویٰ ہے کہ بی ایل اے ہندوستان کی ہدایت پرکام کررہی ہے،کالعدم تنظیم نسلی بنیادوں پر بے گناہ پاکستانیوں کو نشانہ بنا رہی ہے اور قتل کر رہی ہے۔ عوام نے دہشت گردوں کو پھانسی سمیت سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔
پاکستان کے دیگر صوبوں کے لوگ بلوچ طلبا اور شہریوں کا پرتپاک استقبال کرتے ہیں، جب کہ پنجابیوں اور پشتونوں کو قتل کر کے نفرت پھیلانے پر بی ایل اے کی مذمت کرتے ہیں۔ کالعدم تنظیم کے خلاف احتجاج میں عوام نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنے بلوچ بھائیوں کی حمایت کا بھی اظہارکیا اور پاکستان کی مسلح افواج کے حق میں نعرے لگائے۔
پاکستان کے باشعور عوام کا کہنا ہے کہ بی ایل اے کا احتجاجی مارچ ایک ڈھونگ ہے، جو ان کے اصل مقصد کو چھپا رہا ہے، دراصل یہ عناصر بلوچستان کی ترقی کو سبوتاژکرنا چاہتے ہیں تاکہ بلوچ قوم بنیادی سہولیات سے محروم رہے۔
ریاست مخالف عناصر نے پاکستان کے استحکام کو کافی بار متزلزل کرنے کی کوشش کی اور اللہ کے کرم سے ہر بار ناکام رہے، سیکیورٹی فورسز نے فیصلہ کن کارروائی سے ان کے ناپاک منصوبوں کوکچلا، بات واضح ہے کہ ریاست کی اتھارٹی کو چیلنج کرنے والوں کو قانون کی پوری طاقت کا سامنا کرنا پڑے گا، جس سے کسی کو استثنا نہیں ملے گا۔