لاقانونیت کا یہ گھناؤنا عمل حکمرانی پر براہ راست حملہ ہے، زبیر طفیل
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
کراچی(کامرس رپورٹر)یونائیٹڈ بزنس گروپ (UBG) کے رہنماؤں بشمول زبیر طفیل، خالد تواب، محمد حنیف گوہر، سید مظہر علی ناصر، اور دیگر نے کسٹم کے دو عہدیداروں سمیت وزیرستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر سیف الرحمان کے اغوا کی شدید مذمت کی ہے۔ لاقانونیت کا یہ گھناؤنا عمل خطے میں امن، معاشی استحکام اور قانون کی حکمرانی پر براہ راست حملہ ہے۔یو بی جی کے رہنماؤں نے حکومت اور سیکورٹی ایجنسیوں سے مغوی کی محفوظ اور جلد بازیابی کو یقینی بنانے کے لیے فوری کارروائی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے تشویش کا اظہار کیا کہ اس طرح کے واقعات کاروباری برادری کے اعتماد کو بری طرح متزلزل کرتے ہیں جس سے مجموعی کاروباری ماحول اور غیر ملکی سرمایہ کاری متاثر ہوتی ہے۔یو بی جی نے حکومت سے اپیل کی کہ وہ اغوا کاروں کی جلد بازیابی کو ترجیح دے، جو کہ کاروباری برادری کا اعتماد بحال کرنے میں اہم ہے۔ انہوں نے سیکیورٹی ایجنسیوں پر بھی زور دیا کہ وہ ایسے ہی واقعات کی روک تھام کے لیے فوری اقدامات کریں، جس سے کاروبار کی ہموار ترقی کے لیے سازگار ماحول کو یقینی بنایا جائے۔ ایسے معزز رہنما کا اغوا، تجارت کو ریگولیٹ کرنے کے ذمہ دار سرکاری اہلکاروں کے ساتھ، ایک سنگین تشویش ہے جو فوری کارروائی کا مطالبہ کرتی ہے۔ تاجر برادری، سول سوسائٹی اور وزیرستان کے عوام متحد ہوکر اس غیر قانونی اقدام کی مذمت کرتے ہیں اور حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ شہریوں کے تحفظ کو اپنی اولین ترجیح بنائیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
عالمی فوڈ چین پر حملہ: گرفتار ملزمان نے قوم سے معافی مانگ لی
اسلام آباد: عالمی فوڈ چین پر حملہ کرنے والے گرفتار ملزمان نے اپنے اقدام پر گہرے ندامت کا اظہار کیا ہے اور قوم سے معافی کی اپیل کی ہے۔
اسلام آباد کی مقامی عدالت میں بین الاقوامی فوڈ چین پر توڑ پھوڑ کے کیس کی سماعت ہوئی، جہاں پولیس نے 15 گرفتار ملزمان کو عدالت میں پیش کیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ عباس شاہ نے شواہد کی روشنی میں 6 ملزمان کو مقدمے سے ڈسچارج کر دیا جبکہ باقی 9 ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دیا۔
عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ملزمان کا کہنا تھا کہ وہ احتجاج میں صرف ”دیکھا دیکھی“ شامل ہوئے تھے اور انہیں احساس ہے کہ انہوں نے جو کیا وہ ملک کے مفاد کے خلاف تھا۔ ایک ملزم نے کہا، ’پاکستان کا نقصان، ہمارا نقصان ہے۔ جو ملک کو نقصان پہنچاتا ہے، وہ دراصل اپنا ہی نقصان کرتا ہے۔‘
ملزمان نے تسلیم کیا کہ وہ جذباتی طور پر بہکاوے میں آ گئے تھے اور انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ آئندہ اس قسم کے احتجاج یا پرتشدد کارروائیوں کا حصہ نہ بنیں۔
ایک اور ملزم نے کہا کہ ’ہم غیرملکی فوڈ چینز یا کسی بھی کاروباری ادارے پر توڑ پھوڑ کی حمایت نہیں کرتے‘۔
ملزمان کا کہنا تھا کہ ’ہم قوم اور حکومت سے معافی چاہتے ہیں، اور وعدہ کرتے ہیں کہ آئندہ ایسا کوئی عمل نہیں کریں گے۔‘