فلسطینیوں کی بیدخلی منصوبے کیخلاف لندن میں احتجاجی مظاہرہ
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
مظاہرین قبضہ نہیں آزادی، غزہ برائے فروخت نہیں اور نسلی صفائی نامنظور کے پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے۔ اس موقع پر احتجاجی مظاہرین نے امریکا کے خلاف نعرے بھی لگائے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ٹرمپ کے غزہ سے فلسطینیوں کی بے دخلی منصوبے کے خلاف لندن میں احتجاجی مارچ کیا گیا۔ فلسطینی پرچم لہراتے ہزاروں افراد نے امریکی سفارت خانے کے باہر مظاہرہ کیا۔ مظاہرین قبضہ نہیں آزادی، غزہ برائے فروخت نہیں اور نسلی صفائی نامنظور کے پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے۔ اس موقع پر احتجاجی مظاہرین نے امریکا کے خلاف نعرے بھی لگائے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
یوکرین جیسے تنازعات عالمی جنگ کی جانب دھکیل سکتے ہیں‘ ٹرمپ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251213-06-16
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ یوکرین جیسے مسلح تنازعات دنیا کو تیسری عالمی جنگ کی جانب دھکیل سکتے ہیں۔ وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ اگر یوکرین اور روس کے درمیان جنگ بندی کے امکانات روشن ہوئے تو یوکرین اپنا نمائندہ مذاکرات کے لیے بھیج سکتا ہے۔ ٹرمپ نے امریکی امن معاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یوکرین کے عوام اور صدر زیلنسکی اس معاہدے کے تصور کو پسند کرتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ مجوزہ امن معاہدے میں 4سے 5اہم حصے شامل ہیں، جو زمین کی تقسیم کے باعث پیچیدہ بھی ہیں۔دوسری جانب یوکرینی صدر نے انکشاف کیا کہ امریکا نے ڈونباس میں ایک آزاد اقتصادی زون قائم کرنے کی تجویز دی ہے اور چاہتا ہے کہ یوکرین اس علاقے سے دستبردار ہوجائے۔ صحافیوں سے گفتگو میں زیلنسکی کا کہنا تھا کہ امریکی امن منصوبے سے متعلق صورتحال ابھی غیر یقینی ہے اور جب تک اس بات کی واضح ضمانت نہ ہو کہ یوکرینی فوجی انخلا کے بعد روسی افواج اس علاقے پر قبضہ نہیں کریں گی، تب تک اس منصوبے پر کوئی فیصلہ نہیں کیا جاسکتا۔ زیلنسکی نے مزید کہا کہ مجوزہ امن مذاکرات کے تحت یوکرین کو ڈونباس سے دستبردار ہونا ہوگا، جبکہ روس بھی اس علاقے پر مکمل قبضہ چاہتا ہے، لیکن یوکرین ایسا نہیں ہونے دے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر یوکرین کسی ایسے منصوبے پر متفق ہوا تو اسے عوامی رائے شماری یا انتخابات کے ذریعے توثیق کی ضرورت ہوگی۔ ادھر ناٹو کے سیکرٹری جنرل نے دفاعی اخراجات اور پیداوار میں اضافے پر زور دیتے ہوئے خبردار کیا کہ روس کا اگلا ممکنہ ہدف ناتو اتحادی ممالک ہوسکتے ہیں، جس کے لیے تمام ممالک کو تیار رہنا ہوگا۔
یوکرین پر روسی فوج کے ڈرون حملے کے بعد فوجی امدادی کارروائی کررہے ہیں