بانی نے عید کے بعد احتجاج کی تجویز دی ہے، فیصل چوہدری
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری نے انکشاف کیا ہے کہ عید الفطر کے بعد احتجاج تجویز دی گئی ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں گفتگو کے دوران فیصل چوہدری نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی نے عید کے بعد احتجاج کی تجویز دی ہے۔
پارٹی قیادت سے غلطیاں ہوئیں، جنہیں ہم چھپا رہے ہیں، شیر افضل مروتپاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے نکالے گئے شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ پارٹی کی موجودہ قیادت سے بہت سی غلطیاں ہوئی ہیں،جنہیں ہم چھپا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بانی چیئرمین نے اسد قیصر سے کہا کہ آپ شاہد خاقان عباسی، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) اور دیگر اپوزیشن رہنماؤں سے رابطہ کریں۔
فیصل چوہدری نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے پاس لوگ صرف شکایتیں لے کر نہیں جاتے، پارٹی قیادت کو بانی مختلف مسائل پر اپنی رائے بھی دیتے ہیں۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری نے پرانی قیادت سے متعلق جنید اکبر کی بات سے اتفاق کرلیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ مجھے اگر قیادت سے مسئلہ ہے تو میں کھل کر اظہار کرتا ہوں، بیرسٹر گوہر بھی کڑوی باتیں سنتے ہیں لیکن وہ بہادر شخص ہیں۔
فیصل چوہدری نے یہ بھی کہا کہ کیا شیر افضل کو معلوم نہیں ہماری جماعت موروثی جماعت نہیں، ہماری پارٹی میں احتساب ہوتا ہے ہر کوئی اپنی بات کھل کر کرتا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: فیصل چوہدری نے پی ٹی ا ئی قیادت سے کہا کہ
پڑھیں:
سیاست میں دشمنی کا ماحول پی ٹی آئی نے پیدا کیا : طارق فضل چوہدری
وفاقی وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے تحریک انصاف کو پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کو اسٹیبلشمنٹ کو مذاکرات میں ساتھ بٹھانے کا شو ق ہے تو ہم ان سے درخواست کر دیتے ہیں ، بانی کی بہنوں کی ملاقات سے زیادہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ وہاں پر تصاویر اور ٹک ٹاک بنوائیں،نہروں کا معاملہ یقینی طور پر بیٹھ کر بات چیت کے ذریعے حل کر لیا جائے گا، حکومت چلے گی اور مسائل حل کرنے کیلئے مل کر آگے بڑھیں گے ، عمر کوٹ ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ (ن)سندھ نے پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کا فیصلہ کیا اگر یہ اتحاد نہ ہوتا تو بہتر ہوتا، پیپلز پارٹی کے ساتھ ہمارا اتحاد ملک کو مسائل سے نکلالنے کیلئے ہے ، جمہوریت کیلئے ہے لیکن یہ انتخابی اتحاد نہیں ، پیپلز پارٹی اپنے صوبے میں کام کر رہی ہے اور مرکز میں وہ ہمارے ساتھ ہیں، ملک کسی بھی سیاسی بحران کا متحمل نہیں ہو سکتا، پیپلز پارٹی کے سیاستدان سمجھدار ہیں ۔ایک انٹر ویو میں انہوں نے کہا کہ ہم تو مذاکرات کے حق میں ہیں، سیاست کا دوسرا نام بات چیت ہے ، سیاست میں دشمنی کا ماحول پی ٹی آئی نے پیدا کیاہے ، بات چیت کیلئے دروازے آج بھی کھلے ہیں، مذاکرات کیلئے ہمارا دو ٹوک موقف ہے ، پی ٹی آئی کبھی کہتی ہے کہ مذاکرات کرنے چاہئیں اور کبھی نہیں کرنے چاہئیں ، پی ٹی آئی میں جتنے اس وقت اندرونی اختلافات ہیں وہ شاید ہی کسی اور سیاسی جماعت میں رہے ہوں، ان میں دھڑے بندی اور ٹوٹ پھوٹ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے ، پہلے انہیں اپنے اندر یکسوئی پیدا کرنی چاہیے کہ وہ کرنا کیا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کبھی یہ لوگ کہتے ہیں حکومت سے بات نہیں کریں گے اسٹیبلشمنٹسے بات کریں گے تو میں انہیں کہتا ہوں کہ سارے اکھٹے بیٹھ جاتے ہیں ، اگر آپ کو اسٹیبلشمنٹکو ساتھ بٹھانے کا شوق ہے تو ہم ان سے درخواست کر دیں گے ، ملک کی بات ہے تو میں نے ایک قدم آگے جا کر کہا کہ ہم چیف جسٹس کو بھی ہاتھ جوڑیں گے ۔