استعداد کار بڑھانے کی ورکشاپ بعنوان ’’آؤ کرم میں امن واپس لائیں‘‘ کا اختتام
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
یہ ورکشاپ پانچ دنوں تک جاری رہی، جس میں نوجوانوں، اساتذہ، اور کمیونٹی رہنماؤں کو امن قائم کرنے کے عملی طریقے اور مہارتیں سکھائی گئیں۔ اسلام ٹائمز۔ پاراچنار میں پانچ روزہ استعداد کار بڑھانے کی ورکشاپ بعنوان ’’آؤ کرم میں امن واپس لائیں‘‘ کی اختتامی تقریب آج منعقد ہوئی، جس میں خطے میں امن، مکالمے اور تنازعات کے حل کے فروغ کے لیے کی گئی کاوشوں کا جائزہ لیا گیا۔ یہ ورکشاپ پانچ دنوں تک جاری رہی، جس میں نوجوانوں، اساتذہ، اور کمیونٹی رہنماؤں کو امن قائم کرنے کے عملی طریقے اور مہارتیں سکھائی گئیں۔ اختتامی تقریب میں شرکاء نے اپنے سوشل ایکشن پراجیکٹس (SAPs) پیش کیے اور کردار ادا کرنے کی سرگرمیوں (Role Play Activities) کے ذریعے امن کی بحالی اور سماجی ہم آہنگی کے عملی طریقے اجاگر کیے۔ تقریب میں اہم اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی، جن میں سرکاری اداروں کے نمائندے، سول سوسائٹی کے اراکین اور مقامی اثر و رسوخ رکھنے والے افراد شامل تھے۔ انہوں نے شرکاء کی کاوشوں کو سراہا، ان کے مجوزہ امن منصوبوں کی توثیق کی، اور ان پر عمل درآمد میں مدد فراہم کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سید علی نقی، لیکچرر سوشیالوجی نے کہا کہ ایسی ورکشاپس تنازعات سے متاثرہ علاقوں میں کمیونٹی کو بااختیار بنانے میں مدد دیتی ہیں۔ علم اور مکالمے کے ذریعے مسائل حل کرنے کی مہارتیں حاصل کرنا انتہائی ضروری ہے۔ شرکاء کا عزم ایک پرامن کرم کے لیے امید کی کرن ہے۔ یہ ورکشاپ اور اختتامی تقریب المصطفیٰ ایجوکیشنل کمپلیکس کے زیر اہتمام منعقد ہوئی، جس نے امن قائم کرنے کے عملی اقدامات اور کمیونٹی کی شمولیت پر تبادلہ خیال کے لیے ایک مؤثر پلیٹ فارم فراہم کیا۔ شرکاء نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اپنے منصوبوں پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں گے اور ورکشاپ کے بعد بھی اپنے امن کے مشن کو جاری رکھیں گے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
محبوبہ مفتی کا بھارتی سپریم کورٹ سے وقف ترمیمی قانون کو کالعدم قرار دینے کا مطالبہ
ذرائع کے مطابق محبوبہ مفتی نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ قانون مسلم کمیونٹی کے جذبات کی توہین ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی سربراہ محبوبہ مفتی نے وقف ترمیمی قانون کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بھارتی سپریم کورٹ سے اس قانون کو کالعدم قرار دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق محبوبہ مفتی نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ قانون مسلم کمیونٹی کے جذبات کی توہین ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے اور سپریم کورٹ کو مسلمانوں کے جذبات کا خیال رکھنا چاہیے اور اس قانون کو مسترد کرنا چاہیے۔ اس قانون کی چیلنج کرنے کے لئے اعلیٰ بھارتی عدالت میں متعدد درخواستیں دائر کی گئی ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ یہ مسلم کمیونٹی کے ساتھ امتیازی سلوک اور ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ ان کی پارٹی نے قانون کے خلاف مقبوضہ جموں و کشمیر بھر میں احتجاج شروع کیا ہے۔