کتابوں سے عشق و محبت کیجیئے کیونکہ کتابیں تہذیب سکھاتی ہیں، عمران پرتاپ گڑھی
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
کانگریس اقلیتی شعبہ کے چیئرمین نے کہا کہ لوگ مجھ سے کہتے تھے کہ سیاست میں آنے کے بعد یہاں کی کانٹ چھانٹ سے ڈر نہیں لگتا تو میں ان سے کہتا ہوں کہ اس سے زیادہ سیاست تو ہمارے مشاعروں میں ہوتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کتابیں پڑھنے کی روایت ختم ہوتی جارہی ہے، لوگ کتابوں کو بھولتے جا رہے ہیں، کتابیں انسان کو تہذیب سکھاتی ہیں، اس لئے کتابوں کا مطالعہ بہت ضروری ہے۔ ان خیالات کا اظہار حرا صدیقی کے ذریعہ ترتیب دی گئی کتاب "اللہ کرے زور شباب اور زیادہ" کے رسم اجراء کے موقع پر پارلیمنٹ کے رکن اور کانگریس اقلیتی شعبہ کے چیئرمین عمران پرتاپ گڑھی نے کانسٹی ٹیوشن کلب میں منعقدہ ایک تقریب میں کیا۔ عمران پرتاپ گڑھی نے اپنی زندگی کے نشیب و فراز پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ پرتاپ گڑھ کے ایک چھوٹے سے گاؤں اور ملک کے مشہور شاعر اور ممبر پارلیمنٹ بنے۔ انہوں نے اپنے جدوجہد بھری زندگی کو یاد کرتے ہوئے کئی اپنی زندگی کے کئی قصے سنائے۔ انہوں نے کہا کہ لوگ مجھ سے کہتے تھے کہ سیاست میں آنے کے بعد یہاں کی کانٹ چھانٹ سے ڈر نہیں لگتا تو میں ان سے کہتا ہوں کہ اس سے زیادہ سیاست تو ہمارے مشاعروں میں ہوتی ہے، ہم وہاں سے نکل کر یہاں پہنچے ہیں تو پھر ہمیں اب کس بات کا ڈر۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی انسان کو اپنی حقیقت سے پیچھا نہیں چھڑانا چاہیئے اور اپنے ماضی سے منہ نہیں پھیرنا چاہیئے۔ پرانی یادوں کو سمیٹ کر رکھنا چاہیئے، اس سے انسان ہمیشہ اپنی اہمیت کو سمجھتا ہے۔ اس کے بعد سامعین کی فرمائش پر عمران پرتاپ گڑھی نے ایک غزل اور نظم بھی سنائی، جس کو لوگوں نے کافی پسند کیا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے
پڑھیں:
پانی کے مسئلے پر ہمیں سیاست نہیں کرنی چاہیے: احسن اقبال
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال—فائل فوٹووفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا ہے کہ پانی کے مسئلے پر ہمیں سیاست نہیں کرنی چاہیے۔
نارووال میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک صوبہ دوسرے صوبے کے پانی کا ایک قطرہ بھی سلب نہیں کر سکتا، صوبائی منافرت پیدا کرنے کے بجائے اس معاملے کو انجنیئرز کے حوالے کریں۔
احسن اقبال کا کہنا ہے کہ جذبات بھڑکانے کی سیاست کی تو واٹر سیکیورٹی معاملے پر مشکلات ہوں گی، اس پر نقصان سب کا ہو گا ایک صوبہ نہیں ہارے گا، تمام صوبے نقصان اٹھائیں گے۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کے مشیر برائے بین الصوبائی رابطہ رانا ثناء اللّٰہ نے کہا ہے کہ کسی صوبے کا پانی دوسرے صوبے کے حصے میں نہیں جا سکتا، اس امر کو یقینی بنانے کے لیے ملک میں آئینی طریقہ کار اور قوانین موجود ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ اس سال بھی بارشیں 40 فیصد کم ہوئی ہیں، آنے والے سالوں میں سیلاب اور بدترین خشک سالی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہمارے ملک کو اس وقت فوڈ اور واٹر سیکیورٹی کے 2 بہت بڑے چیلنجز کا سامنا ہے۔