کراچی میں ہیوی ٹریفک سے متاثرہ افراد کی داد رسی کی جائے، ڈاکٹر سلیم حیدر
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
چیئرمین ایم آئی ٹی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے کرپٹ حکمران و ضلعی انتظامیہ ان مافیاز سے بھتہ وصول کرتی ہے لہٰذا انہیں ہر طرح کا تحفظ فراہم کیا جارہا ہے، مافیاز کیخلاف آواز اٹھانے پر آفاق احمد سمیت دیگر مہاجر رہنماؤں پر جھوٹے اور بے بنیاد مقدمات قائم کئے گئے۔ اسلام ٹائمز۔ مہاجر اتحاد تحریک کے چیئرمین ڈاکٹر سلیم حیدر نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت کراچی کے مقامی مہاجر آبادی کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کررہی ہے، ایک سو سے زائد افراد ڈمپر اور لوڈر کی زد میں آکر جاں بحق ہوچکے ہیں لیکن کسی ایک متاثرہ شخص کے اہل خانہ کو نہ تو کوئی معاوضہ دیا گیا اور نہ ہی ان کی کوئی داد رسی کی گئی ہے بلکہ ڈمپر مافیا اور ہیوی ٹریفک کے ڈرائیور جوکہ حکومت کے سہولت کار ہیں، پیپلز پارٹی کے کرپٹ حکمران و ضلعی انتظامیہ ان مافیاز سے بھتہ وصول کرتی ہے لہٰذا انہیں ہر طرح کا تحفظ فراہم کیا جارہا ہے، مافیاز کیخلاف آواز اٹھانے پر آفاق احمد سمیت دیگر مہاجر رہنماؤں پر جھوٹے اور بے بنیاد مقدمات قائم کئے گئے۔ انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی کے بدعنوان وزراء اور کرپٹ بیورو کریسی کراچی کو مال غنیمت سمجھ کر لوٹ رہی ہے اور کراچی کی مقامی آبادی کے ساتھ فلسطین کے مظلوموں جیسا سلوک کیا جارہا ہے جسے کسی طورپر بھی برداشت نہیں کریں گے۔
ڈاکٹر سلیم حیدر نے مزید کہا کہ کراچی اور حیدرآباد مہاجروں کے قلعے ہیں کوئی ان کی فصیلوں پر چڑھ کر یہ سمجھتا ہے کہ وہ انہیں زیر کرلیں گے تو وہ ان کی غلط فہمی ہے، ممتاز بھٹو سے لے کر قائم علی شاہ تک پیپلز پارٹی کے ہر کرپٹ وزیراعلیٰ نے کراچی، حیدرآباد سمیت شہری علاقوں کے مہاجروں کو کچلنے کی کوشش کی لیکن نہ تو وہ اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب ہوسکے اور نہ ہی اب کامیاب ہوسکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مہاجر دانشور، ادیب، شعراء، تاجر، بیوروکریٹ، طلباء اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے مہاجروں نے اب بھی ہوش کے ناخن نہ لئے اور متحد ہوکر غاصب اور ظلم حکمرانوں اور استحصالی ٹولے کیخلاف نہ کھڑے ہوئے تو پھر مہاجروں کی داستانوں بھی نہ ہوگی داستانوں میں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پیپلز پارٹی کے نے کہا
پڑھیں:
کینالز منصوبے پر پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کیلئے مذاکراتی کمیٹی بنانے کا فیصلہ
کراچی: وفاقی حکومت نے دریائے سندھ پر چھ کینالز کی تعمیر کے منصوبے پر پیپلز پارٹی اور دیگر کے تحفظات کو دور کرنے کے لیے ایک اعلی سطح کی مذاکراتی کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کرلیا ۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے دریائے سندھ سے چھ کینالز نکالنے پر پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کیلیے اسحاق ڈار کی سربراہی میں مذاکراتی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
کمیٹی میں وفاقی وزیر برائے آبی وسائل و توانائی احسن اقبال اور وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ سمیت دیگر شامل ہوں گے۔
کمیٹی میں آبی و زرعی ماہرین کو شامل کیا جانے کا امکان بھی ہے۔ وفاقی حکومت کی یہ کمیٹی پیپلز پارٹی کی قیادت اور دیگر سے رابطہ کرکے مذاکرات کے ذریعہ مسئلہ کا حل نکالنے کی کوشش کرے گی۔
وزیراعظم شہباز شریف کی منظوری سے مذاکراتی کمیٹی کو حتمی شکل دی جائے گی اور شہباز شریف اس معاملے پر جلد صدر مملکت آصف علی زرداری اور پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سے بھی شیڈول طے ہوتے ہی ملاقات بھی کریں گے جس میں پیپلز پارٹی کے تحفظات دور کرنے کے لیے سیاسی راستہ نکالنے کی حکمت عملی طے کی جائے گی۔
حکومتی کمیٹی اس معاملے پر دیگر جماعتوں سے بھی مذاکرات کرے گی اور دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کے درمیان بیٹھکیں کراچی اور اسلام آباد میں ہوں گی۔
نجی ٹی وی کے مطابق مسلم لیگ ن کے اہم رہنما نے بتایا کہ دریائے سندھ پر چھ کینالز منصوبے کی تعمیر پر پیپلز پارٹی و دیگر جماعتوں کے تحفظات اور صوبے میں احتجاج کے معاملے پر مسلم لیگ ن کی قیادت میں گزشتہ دنوں تفصیلی مشاورت ہوئی ۔
انہوں نے بتایا کہ اس مشاورت میں مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف اور وزیراعظم شہباز شریف میں طے ہواتھا کہ اس معاملے کومذاکرات سے حل کیا جائے گا۔ جس کی رشنی میں مسلم ن کی وفاقی حکومت نے پیپلز پارٹی اور دیگر سے رابطوں کے لیے ایک بااختیار مذاکراتی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
لیگی رہنما کے مطابق کمیٹی میں ارکان کو شامل کرنے کی منظوری وزیراعظم دیں گے۔ وفاقی حکومت کی کمیٹی مذاکرات کے لیے پیپلز پارٹی کی قیادت سے رابطے کرکے ملاقات کا وقت طے کرے گی۔
مذاکرات میں کینالز منصوبے کی افادیت سے آگاہ کیا جائے گا اور پیپلز پارٹی کے تحفظات معلوم کیے جائیں گے جبکہ اس منصوبے کی تمام پہلوؤں سے فنی جانچ بھی کی جائے گی اور معاملے کے حل کیلیے مشترکہ لائحہ عمل دے کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ مسلم لیگ ن اس منصوبے کی پر پارلیمان کو بھی اعتماد میں لے گی۔ وزیراعظم ضرورت پڑنے پر اس منصوبے پر مشترکہ مفادات کی کونسل کا اجلاس بھی بلائیں گے۔
مسلم لیگ ن نے اس منصوبے کے حوالے سے آل پارٹیز کانفرنس بھی طلب کرنے پر غور کررہی ہے۔ اس منصوبے پر تحفظات کو دور کرنے کے لیے مذاکرات جلد شروع ہونے کا امکان ہے۔
مسلم لیگ ن اس منصوبے پر اپنی حکمت عملی میں تبدیلی اور مذید لائحہ عمل حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے طے کرے گی۔