کپل سبل نے عدالت سے یکساں سول کوڈ پر اسٹے لگانے کی درخواست کی اتراکھنڈ حکومت کے وکیل نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے جواب داخل کرنے کیلئے وقت طلب کیا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست اتراکھنڈ میں یکساں سول کوڈ کے نفاذ کے خلاف جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے داخل کی گئی اہم پٹیشن میں آج سینیئر ایڈووکیٹ کپل سبل اور وکیل آن ریکارڈ فضیل احمد ایوبی اتراکھنڈ ہائی کورٹ کی اس خصوصی بینچ کے سامنے پیش ہوئے جو چیف جسٹس جی نریندر اور جسٹس آلوک مہرا پر مشتمل ہے۔ کپل سبل نے بینچ کے سامنے دو اہم باتیں رکھیں، پہلی یہ کہ لسٹ تھری انٹری 5 کے تحت کسی صوبائی حکومت کو یکساں سول کوڈ بنانے اور اسے نافذ کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے یہاں تک کہ دفعہ 44 بھی کسی صوبائی حکومت کو اس طرح کی قانون سازی کی اجازت نہیں دیتی۔ کپل سبل نے دوسری بنیادی بات یہ کہی کہ جو قانون لایا گیا ہے، اس سے شہریوں کے ان بنیادی حقوق کی صریحاً خلاف ورزی ہوتی ہے، جو انہیں آئین کی دفعہ 14۔19۔21 اور 25 میں دئیے گئے ہیں۔

کپل سبل نے عدالت سے یکساں سول کوڈ پر اسٹے لگانے کی درخواست کی اتراکھنڈ حکومت کے وکیل نے اس کی مخالفت کرتے ہوئے جواب داخل کرنے کے لئے وقت طلب کیا۔ اس پر عدالت نے صوبائی حکومت کو ایک نوٹس جاری کر کے اپنا جواب داخل کرنے کی ہدایت دی، آئندہ سماعت یکم اپریل 2025ء کو ہوگی۔ کپل سبل نے چیف جسٹس سے یہ بھی کہا کہ آئندہ تاریخ پر ہم اسٹے پر ہی بحث کریں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ چونکہ یکساں سول کوڈ کی بعض دفعات میں سزا اور جرمانے کا بھی التزام ہے اس لئے اس پر اسٹے لگنا ضروری ہے، اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اگر اس مدت کے دوران اس طرح کا کوئی معاملہ پیش آتا ہے تو ہم آپ کو اجازت دیتے ہیں کہ آپ فوری طور پر اسے عدالت کے علم میں لائیں۔ بینچ نے یہ بھی کہا کہ اگراس قانون سے کوئی انفرادی طور پر متاثر ہوتا ہے یا اس قانون کے تحت کسی کے خلاف کوئی کارروائی ہوتی ہے تووہ بینچ سے رجوع کرسکتا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ اتراکھنڈ اسمبلی میں یکساں سول کوڈ کی منظوری کے تقریباً ایک سال بعد گزشتہ 27 جنوری 2025ء کو وزیراعظم نریندر مودی کی موجودگی میں باضابطہ طور پر نافذ کردیا گیا۔ اس طرح اتراکھنڈ یکساں سول نافذ کرنے والی ملک کی پہلی ریاست بن گئی۔ مولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ علماء ہند نے اس قانون کو اتراکھنڈ ہائی کورٹ میں چیلنچ کیا ہے، جس پر آج ابتدائی سماعت ہوئی۔ آج کی قانونی پیش رفت پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ ہندوستان جیسے عظیم جمہوری ملک میں ایک سیکولر آئین کے موجود رہتے ہوئے جس طرح یہ قانون لایا گیا وہ جانبداری، امتیاز اور تعصب کا مظہر ہے ہی نہیں آئین کی بعض دفعات کا حوالہ دے کر جس طرح قبائل کو اس قانون سے الگ رکھا گیا وہ اس بات کا ثبوت ہے کہ مسلمانوں کی سماجی اور مذہبی شناخت کو مجروح اور ختم کرنے کی غرض سے ہی یہ قانون وضع کیا گیا ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ آئین نے اقلیتوں کو بھی خصوصی اختیارات دئیے ہیں مگر ان کا لحاظ نہیں رکھا گیا، یہی نہیں عام شہریوں کو بھی آئین میں بنیادی حقوق فراہم کئے گئے ہیں، چنانچہ یہ قانون شہریوں کے بنیادی حقوق کی نفی کرتا ہے۔ مولانا ارشد مدنی نے آگے کہا کہ آج کی ابتدائی سماعت میں ہمارے وکیل کی جانب سے اس نقطہ کو عدالت کے سامنے پیش کیا گیا ہے امید افزاء بات یہ ہے کہ کچھ انصاف پسند غیر مسلموں نے بھی اس کے خلاف عرضیاں داخل کی ہیں جس میں انہوں نے بھی امتیاز، تعصب اور بنیادی حقوق کا معاملہ اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ یکم اپریل کو اس پر نہ صرف ایک مثبت بحث ہوگی بلکہ عدالت اس پر اسٹے لگادے گی چونکہ اس طرح کے قانون سے آئین کی بالادستی ہی نہیں مجروح ہوئی ہے بلکہ شہریوں کے آئین میں دئیے گئے بنیادی حقوق پر بھی گہری ضرب لگی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: صوبائی حکومت بنیادی حقوق کپل سبل نے انہوں نے پر اسٹے

پڑھیں:

ریاست بھر کی یکساں ترقی و خوشحالی اور تمام علاقوں کیلئے سہولیات کی فراہمی میرا منشور ہے، چوہدری انوارالحق

وزیراعظم آزاد کشمیر کا تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جب اقتدار سنبھالا تو ہر شعبہ زندگی میں فنڈز کی شدید قلت تھی، ترقیاتی کام رکے ہوئے تھے، سہولیات کا فقدان تھا، میں اور میری ٹیم نے اخراجات کو کنٹرول کیا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر چوہدری انوار الحق نے کہا ہے کہ ریاست بھر کی یکساں ترقی و خوشحالی اور تمام علاقوں کے لیے سہولیات کی فراہمی میرا منشور ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گورنمنٹ غازی الٰہی بخش پوسٹ گریجویٹ کالج برائے خواتین میں کالجز کو نئی بسیں دینے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب سے آزاد کشمیر کے وزیر ہائر ایجوکیشن ظفراقبال ملک، سیکرٹری ہائر ایجوکیشن چوہدری محمد طیب اور ڈویژنل ڈائریکٹر کالجز پروفیسر عظمیٰ فاروق نے خطاب کیا جبکہ تقریب میں موسٹ سینئر وزیر کرنل (ریٹائرڈ) وقار احمد نور، وزیر توانائی چوہدری ارشد حسین، وزیر تعمیرات عامہ و مواصلات چوہدری اظہر صادق، کمشنر چوہدری مختار حسین، چیئرمین تعلیمی بورڈ پروفیسر ڈاکٹر نذر حسین چوہدری کے علاؤہ ماہرین تعلیم، پرنسپل صاحبان، اساتذہ کرام، طلبہ اور سول سوسائٹی کے افراد نے شرکت کی۔

وزیراعظم چوہدری انوارالحق اور وزراء کرام نے حکومت آزاد کشمیر کی طرف سے فراہم کردہ نئی بسوں کی چابیاں مختلف کالجوں کے پرنسپل اور حلقہ کے نمائندگان کے حوالے کیں۔ گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج اسلام گڑھ، گورنمنٹ انٹر کالج جاتلاں، گورنمنٹ بوائز ڈگری کالج ڈڈیال، گورنمنٹ گرلز انٹر کالج تھاتھی کسگمہ اور گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج سوکاسن کو حکومت کی طرف سے فراہم کردہ پانچ نئی بسیں دی گئیں۔

وزیراعظم نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب اقتدار سنبھالا تو ہر شعبہ زندگی میں فنڈز کی شدید قلت تھی، ترقیاتی کام رکے ہوئے تھے، سہولیات کا فقدان تھا، میں اور میری ٹیم نے اخراجات کو کنٹرول کیا اور دستیات فنڈز کو عوام کے لیے وقف کیا، آج اللہ کے فضل سے آزاد کشمیر کو حقیقی معنوں میں فلاحی ریاست کے طور پر جانا جاتا ہے، طلبہ و طالبات کو سہولیات کی فراہمی کے سلسلے میں کروڑوں روپے مالیت کی جدید بسیں کالجز کے حوالے کر دی ہیں، اسی طرح بغیر کسی بیرونی مدد کے بغیر ضرورت مندوں کی مدد کے لیے دس ارب سے زیادہ کا انڈنمنٹ فنڈ قائم کیا، دور دراز علاقوں میں علاج معالجے پر پانچ سے سات لاکھ روپے کے پیکج پر ڈاکٹر بھرتی کئے جبکہ موذی اور جان لیوا بیماریوں کا حکومتی اخراجات پر علاج کی سہولت فراہم کی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے پی ایس سی کو فعال کیا جس کے باعث آج چیف سیکرٹری آفس کا سپاہی احتساب بیورو میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر بھرتی ہوا ہے۔کالجز میں فیکلٹی کی بھرتی کا اشتہار جاری کر دیا ہے یہاں بھی میرٹ کو یقینی بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ترقیاتی عمل کا خود جائزہ لیا، غیر فعال پراجیکٹس کو رواں کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ این ٹی ایس کے دس نمبر جو میرٹ کا قتل عام کرنے کے لیے دیے جاتے تھے اس کا خاتمہ کیا۔ پبلک سروس کمیشن کے ذریعے 600 سے زائد تقرریاں کی جا چکی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اساتذہ سے کہا ہے کہ وہ نسل نو کی تعلیم و تربیت کر رہے ہیں اس میں وہ اپنا کلیدی کردار ادا کریں۔ بسوں کے آنے سے کچھ نہیں ہو گا بلکہ تعلیمی اداروں میں پڑھانے والے موجود ہونے چاہیں۔ انہوں نے کہا کہ کالجز میں سٹاف کی کمی کو دور کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بعض لوگ تنخواہ کو پنشن کے طور پر استعمال کر رہے ہیں وہ اپنے کام سے جہاں خیانت کر رہے ہیں وہاں وہ اللہ کی مرضی کے خلاف بھی کام کر رہے ہیں، سب سے کہتا ہوں کہ اپنا کام ایمانداری اور دیانت داری سے کریں۔

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخاب؛ فیصلہ ہوچکا، فائنل آرڈر پاس نہیں کریں گے، چیف الیکشن کمشنر
  • ریاست کا حصہ ہیں، عقل کے اندھے آئین پڑھیں: عمر ایوب 
  • ہمارے خلاف منصوبے بنتے ہیں مگر ہم کہتے ہیں آؤ ہم سے بات کرو، سلمان اکرم راجہ
  • ہمیں معیشت کی بہتری کا جھوٹا بیانیہ دیا گیا، سلمان اکرم راجہ
  • حیدرآباد انڈیا میں وقف ترمیمی قانون کے خلاف انسانی سروں کا سمندر امڈ پڑا
  •  خیبر پختونخوا کی بے اختیار بلدیاتی حکومتیں اور نمائندے 3 سال گزرنے کے باوجود فنڈز سے محروم
  • ٹھٹھہ میں وزیرمملکت کی گاڑی پر حملہ، وفاقی و صوبائی حکومتوں کا نوٹس
  • ریاست بھر کی یکساں ترقی و خوشحالی اور تمام علاقوں کیلئے سہولیات کی فراہمی میرا منشور ہے، چوہدری انوارالحق
  • وقف قانون میں مداخلت بی جے پی کی کھلی دہشت گردی
  • صوبائی حکومت نے دو تعطیلات کا اعلان کر دیا