کراچی(شوبز ڈیسک)ماڈل و اداکارہ نازش جہانگیر کو بیرون ملک سیر سپاٹوں کے دوران بولڈ لباس پہننے اور بولڈ انداز اپنانے پر تنقید کا سامنا ہے۔

اداکارہ نے انسٹاگرام پر انڈونیشیا کے سیاحتی مقام ’بالی‘ پر سیر سپاٹوں کے دوران بنوائی گئی ویڈیوز اور کھچوائی گئی تصاویر شیئر کیں، جنہیں دیکھ کر صارفین نے اظہار برہمی کیا۔

اداکارہ کی جانب سے تصاویر شیئر کرنے کے بعد صارفین نے انہیں آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے انہیں مذہب اور مسلمان ہونے کے بھی طعنے دیے۔

سوشل میڈیا صارفین نے اداکارہ کے لباس اور انداز کو نامناسب قرار دیتے ہوئے لکھا کہ انہیں اپنے مذہب کا خیال رکھنا چاہیے تھا۔

کچھ صارفین نے اداکارہ کے پرانے بیانات کو یاد کرتے ہوئے انہیں طعنے بھی دیے کہ اداکارہ کہتی تھیں کہ اب وہ عبایا کریں گی لیکن انہوں نے یہ کیا پہن لیا؟

اسی طرح کچھ صارفین نے لکھا کہ اداکارہ نے ماضی میں کہا تھا کہ اب وہ دوبارہ بولڈ لباس نہیں پہنیں گی۔

بعض مداحوں نے لکھا کہ شاید اداکارہ کو کوئی ڈراما یا منصوبہ نہیں مل رہا، جس وجہ سے انہوں نے اس طرح کا لباس پہنا۔

کچھ لوگوں نے لکھاکہ جب بعض اداکارائیں کچھ مشہور ہوجاتی ہیں تو وہ اس طرح کا بولڈ اور نیم عریاں لباس پہننے لگتی ہیں۔

 

View this post on Instagram

 

A post shared by Nazish Jahangir Khan (@nazishjahangir)


بعض افراد نے سوالات اٹھائے کہ شوبز شخصیات کی زندگی ایسی کیوں بن جاتی ہیں کہ انہیں ایسی نامناسب ویڈیوز اور تصاویر شیئر کرنی پڑتی ہیں۔

کچھ لوگوں نے اداکارہ کے لباس اور انداز پر تبصرے کرتے ہوئے انہیں آخرت کا خوف کرنے کا درس بھی دیا۔

بعض افراد نے لکھا کہ پہلے نازش جہانگیر اچھی اداکارہ ہوا کرتی تھیں لیکن اب یہ بھی دیگر کی طرح بولڈ لباس پہننے لگی ہیں۔
مزیدپڑھیں:حکومت کا نیا فیصلہ، پی آئی اے کی نج کاری کب ہوگی؟

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: بولڈ لباس صارفین نے نے لکھا لکھا کہ

پڑھیں:

ایتھوپیا: امدادی کٹوتیوں کے باعث لاکھوں افراد کو فاقہ کشی کا سامنا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 22 اپریل 2025ء) ایتھوپیا میں اقوام متحدہ کے پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) کے لیے امدادی وسائل کی قلت کے نتیجے میں غذائی کمی کا شکار 650,000 خواتین اور بچوں کو ضروری غذائیت و علاج کی فراہمی بند ہو جائے گی۔

ملک میں ادارے کے ڈائریکٹر زلاٹن میلیسک کا کہنا ہے کہ اس کے پاس باقیماندہ وسائل سے ان لوگوں کو رواں ماہ کے آخر تک ہی مدد فراہم کی جا سکتی ہے۔

اگر ہنگامی بنیاد پر مدد نہ آئی تو ملک میں مجموعی طور پر 36 لاکھ لوگ 'ڈبلیو ایف پی' کی جانب سے مہیا کردہ خوراک اور غذائیت سے محروم ہو جائیں گے۔ Tweet URL

انہوں نے بتایا ہے کہ ملک میں ایک کروڑ سے زیادہ لوگوں کو شدید غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے۔

(جاری ہے)

ان میں جنگ اور موسمی شدت کے باعث بے گھر ہونے والے 30 لاکھ لوگ بھی شامل ہیں۔بچوں میں بڑھوتری کے مسائل

ایتھوپیا میں 40 لاکھ سے زیادہ حاملہ و دودھ پلانے والی خواتین اور چھوٹے بچوں کو غذائی قلت کا علاج درکار ہے۔ ملک میں بہت سی جگہوں پر بچوں میں بڑھوتری کے مسائل 15 فیصد کی ہنگامی حد سے تجاوز کر گئے ہیں۔ 'ڈبلیو ایف پی' نے رواں سال 20 لاکھ خواتین اور بچوں کو ضروری غذائی مدد پہنچانے کی منصوبہ بندی کی ہے لیکن اسے گزشتہ سال کے مقابلے میں نصف سے بھی کم مقدار میں امدادی وسائل موصول ہوئے ہیں۔

زلاٹن میلیسک نے کہا ہے کہ ادارے کے پاس مقوی غذا کے ذخائر ختم ہو رہے ہیں اسی لیے جب تک مدد نہیں پہنچتی اس وقت تک یہ پروگرام بند کرنا پڑے گا۔

امدادی خوراک میں کمی

'ڈبلیو ایف پی' نے رواں سال کے پہلے تین ماہ میں 30 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو غذائیت فراہم کی ہے۔ ان میں شدید غذائی قلت کا شکار 740,000 بچے اور حاملہ و دودھ پلانے والی خواتین بھی شامل ہیں۔

وسائل کی قلت کے باعث ادارے کی جانب سے لوگوں کو امدادی خوراک کی فراہمی بھی متاثر ہوئی ہے۔ گزشتہ ڈیڑھ سال میں 800,000 لوگوں کو فراہم کی جانے والی خوراک کی مقدار کم ہو کر 60 فیصد پر آ گئی ہے جبکہ بے گھر اور غذائی قلت کا سامنا کرنے والوں کی مدد میں 20 فیصد تک کمی ہوئی ہے۔

شمالی علاقے امہارا میں مسلح گروہوں کے مابین لڑائی کی اطلاعات ہیں جہاں لوٹ مار اور تشدد کے واقعات بڑھ گئے ہیں۔

ان حالات میں ادارے کے عملے کو لاحق تحفظ کے مسائل کی وجہ سے ضروری امداد کی فراہمی میں خلل آیا ہے۔22 کروڑ ڈالر کی ضرورت

اطلاعات کے مطابق، اورومیا میں بھی لڑائی جاری ہے جبکہ ٹیگرے میں تناؤ دوبارہ بڑھ رہا ہے جہاں 2020 سے 2022 تک جاری رہنے والی خانہ جنگی میں تقریباً پانچ لاکھ لوگ ہلاک ہو چکے ہیں۔

'ڈبلیو ایف پی' امدادی وسائل کی کمی اور سلامتی کے مسائل کے باوجود ہر ماہ سکول کے 470,000 بچوں کو کھانا فراہم کر رہا ہے۔

ان میں 70 ہزار پناہ گزین بچے بھی شامل ہیں۔ ادارے نے خشک سالی سے متواتر متاثر ہونے والے علاقے اورومیا میں لوگوں کے روزگار کو تحفظ دینے کے اقدامات بھی کیے ہیں۔

ادارے کو ملک میں 72 لاکھ لوگوں کے لیے ستمبر تک اپنی امدادی کارروائیاں جاری رکھنے کی غرض سے 22 کروڑ ڈالر کی ضرورت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • موسمیاتی تبدیلی بھی صنفی تشدد میں اضافہ کی وجہ، یو این رپورٹ
  • ایتھوپیا: امدادی کٹوتیوں کے باعث لاکھوں افراد کو فاقہ کشی کا سامنا
  • 2010ءسے 2020ء کے دوران پاکستان میں 430 زلزلے آئے: شیری رحمان
  • روہت شرما خود کو آئینے میں دیکھیں سابق کپتان کی تنقید
  • جدید تعلیم ہی قوم کی ترقی کا واحد راستہ ہے،جہانگیر ترین
  • ’بچے کو بچالیں‘، سڑک پر کھڑے گولڈن کڈ کو دیکھ کر گلوکار بلال مقصود کی سوشل میڈیا پر جذباتی پوسٹ
  • بھارتی فلمساز انوراگ کشیپ کیخلاف متنازع بیان پر مقدمہ درج
  • بھارتی فلمساز انوراگ کشیپ کیخلاف متنازع بیان پر مقدمہ درج
  • یمن میں امریکہ کو بری طرح شکست کا سامنا ہے، رپورٹ
  • بابر سلیم سواتی کرپشن الزامات سے بری، احتساب کمیٹی کی رپورٹ سامنے آگئی