فواد چوہدری ’ پِٹُّھو‘ اور ’بھگوڑا‘،کبھی معاف نہیں کروں گا، شعیب شاہین
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما بیرسٹر شعیب شاہین نے اڈیالہ جیل کے باہر پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی ہدایت پر فواد چوہدری کے ساتھ صلح کرنے کی تردید کی ہے۔
ہفتہ کے روز راولپنڈی میں اڈیالہ جیل کے گیٹ نمبر 5 پر فواد چوہدری اور شعیب شاہین کے درمیان اس وقت تلخ کلامی ہوئی جب سابق وفاقی وزیر نے پی ٹی آئی کے وکیل کو تھپڑ مارا جس کے نتیجے میں شعیب شاہین زمین پر گر گئے اور ان کا بازو زخمی ہوگیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے شعیب شاہین کو ’ پِٹُّھو ‘کہا جس کے جواب میں شعیب شاہین نے انہیں ’اپنے کام سے کام‘ رکھنے کی تلقیین کی۔
لڑائی کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے دعویٰ کیا کہ شعیب شاہین نے ٹی وی پر انہیں ’بھگوڑا‘ کہا اور اس القاب کو انہوں نے بانی پی ٹی آئی سے منسوب کیا۔
فواد چوہدری نے کہا کہ جب ’انہوں نے عمران خان سے اس بارے میں پوچھا کہ کیا انہوں نے مجھے ’بھگوڑا‘ کہا ہے تو انہوں نے ایسا کہنے سے صاف انکار کیا۔
فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ انہوں نے شعیب شاہین سے کہا کہ وہ اس طرح کے ریمارکس کو سابق وزیراعظم سے منسوب نہ کریں۔
فواد چوہدری نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ عمران خان نے انہیں شعیب شاہین کے ساتھ صلح کرنے کا حکم دیا اور خان کی ہدایت پر انہوں نے شعیب شاہین کے ساتھ صلح کرلی ہے۔
ادھر پی ٹی آئی کے وکیل نعیم حیدر پنجوتھا نے کہا کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے فواد چوہدری اور شعیب شاہین کے درمیان لڑائی کی اطلاع ملنے پر دکھ کا اظہار کیا۔ انہوں نے بھی دعویٰ کیا کہ یہ معاملہ حل ہوگیا ہے کیونکہ عمران خان نے دونوں کے درمیان صلح کرا لی ہے۔
پنجوتھا کے بیان کے برعکس شعیب شاہین نے جیل کے باہر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اپنے اور فواد چوہدری کے درمیان کسی بھی مفاہمت کی تردید کی۔
انہوں نے فواد چوہدری کو ’ پِٹُّھو ‘ اور ’بھگوڑا‘ ہی قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ عمران خان نے ہاتھا پائی کی مذمت کی ہے۔
شعیب شاہین نے کہا کہ سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے پارٹی چھوڑ دی تھی اور انہیں تھپڑ مارنے پر ٹھوس جواب ملے گا۔
شعیب شاہین نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ فواد چوہدری کا پی ٹی آئی سے کوئی تعلق نہیں ہے اور وہ پارٹی کے اندر اختلافات پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ فواد چوہدری ’مجھ پر حملہ کرنے کے منصوبے کے ساتھ اڈیالہ جیل میں آئے تھے‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ فواد چوہدری کے خلاف شکایت درج کرانے کے لیے نہ تو پولیس سے رابطہ کریں گے اور نہ ہی پی ٹی آئی کی قیادت سے رابطہ کریں گے تاہم وہ انہیں معاف نہیں کریں گے۔
پی ٹی آئی کارکن نادیہ خٹک نے بھی واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اختلافات معمول کی بات ہے لیکن جسمانی تشدد نہیں ہونا چاہیے تھا۔ انہوں نے تصدیق کی کہ شعیب شاہین کے ہاتھ میں چوٹ لگی ہے لیکن کوئی فریکچر نہیں ہوا ہے۔
واضح رہے کہ سابق حکمراں جماعت کو ’اندرونی اختلافات‘ کا سامنا ہے اور اس کی سینیئر قیادت کے ارکان میں مختلف معاملات پر اختلافات پیدا ہو رہے ہیں۔
تازہ ترین معاملہ وکیل سے سیاست داں بننے والے شیر افضل مروت کا ہے جنہیں انضباطی خلاف ورزی پر پارٹی سے نکال دیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ فواد چوہدری نے 9 مئی 2023 کے پرتشدد واقعات کے بعد عمران خان کی قائم کردہ جماعت کے رہنماؤں کے خلاف کریک ڈاؤن کے بعد پارٹی سے علیحدگی اختیار کرلی تھی۔
تاہم سینیئر سیاستدان نے گزشتہ سال پی ٹی آئی چھوڑنے کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ جو لوگ کچھ چھوڑ دیتے ہیں وہ اس میں واپس بھی آ سکتے ہیں لیکن چونکہ انہوں نے کبھی پارٹی نہیں چھوڑی اس لیے ان کے واپس آنے یا جانے کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اختلافات بھگوڑا پاکستان تحریک انصاف پٹھو پی ٹی آئی تھپڑ ٹکراؤ سیاستدان شعیب شاہین عمران خان فواد چوہدری گرانا معمول.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اختلافات پاکستان تحریک انصاف پی ٹی ا ئی تھپڑ ٹکراؤ سیاستدان شعیب شاہین فواد چوہدری معمول فواد چوہدری نے شعیب شاہین کے شعیب شاہین نے کے درمیان کرتے ہوئے پی ٹی آئی انہوں نے کے ساتھ کہا کہ کیا کہ
پڑھیں:
فیض حمید کے خلاف قانون اور آئین کا حرکت میں آنا ناقابل تصور تھا، طارق فضل چوہدری
سٹی42: وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امورڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا ہے کہ فیض حمید نے اپنے عہدے کا ناجائز استعمال کیا .
طارق فضل چوہدری نے کہا، کوئی یہ سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ فیض حمید جو اقدامات کر رہے ہیں انکے خلاف آئین و قانون بھی حرکت میں آئے گا۔ موجودہ فوجی قیادت لائق تحسین ہے ، کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کے انہیں صفائی دینے کا موقع نہیں ملا۔
کشمیر میں بارش نہ ہونے کے سبب خشک سالی, خطرے کی گھنٹی بجا دی گئی
24نیوز کےپروگرام نسیم زہرا @پاکستان میں گفتگو ہوئےکرتے طارق فضل چوہدری نے کہا کہ فیض حمید کو سزا کسی جماعت کی یا گورنمٹ کی فتح نہیں بلکہ آئین اور رول آف لاء کی فتح ہے ،پاکستان کی سیاست میں آج بھی عدم استحکام ہے جو ماضی میں شادیانے بجاتے رہے ہیں اس پر فیز ٹو آرہا ہے ، فیز ٹو میں وہ لوگ آئیں گے جو فیض سسٹم بینیفیشری ہیں وہ اس میں آئیں گے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ 15 ماہ کے ٹرائل کے اندر اگر کسی اور شخصیت کی مداخلت ہوتی تو وہ ریکارڈ میں آتی ۔
انگاروں پر چلنے والے آٹھ انسانوں کے ساتھ "سوشل میڈیا انصاف" کے بعد کیا ہوا؟
اسی شو میں گفتگو ہوئےکرتے دفاعی تجزیہ کار میجر جنرل (ر)زاہد محمود نے کہا کہ یہ اب طے ہو کہ کوئی فرد کسی پارٹی سے یا ادارے سے یا کوئی ادارہ پاکستان سے بڑا نہ رہے ، War is a political activityسیاستدانوں کو لیڈ کرنا ہو گا تب جا کے nation بنتی ہے ۔
پروگرام میں بات کرتے ہوئے ماہر قانون حافظ احسان کھوکھر نے کہا کہ 40 دن کے اندر اپیل دائر کی جا سکتی ہے ، ٹاپ سٹی کیس میں اور ریٹائرمنٹ کے بعد انہوں نے سیاسی گھٹ جوڑ کیا ہے، اس پر فیض حمید کو سزا ملی ہے ۔
موٹروے ایم 5 بند
انہوں نے مزید کہا کپ کوئی بھی فوجی افسر کسی اہم عہدے سے ریٹائر ہوتا ہے تو وہ 5 سال تک کسی بھی سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے سکتے۔
Waseem Azmet